خفیہ جیلوں سے قیدیوں کے اعضاء کی اسمگلنگ کی تفتیش
31 اگست 2011سربیا کی جانب سے لگائے گیے الزامات کے تناطر میں یورپی یونین کے تفتیشی پلان کا اعلان کردیا گیا ہے۔ اس اسکینڈل کی انکوائری رواں برس کے مہینے ستمبر میں شروع کی جائے گا۔ انسانی اعضاء کی اسمگلنگ کے اسکینڈل نے کوسووو کے وزیر اعظم ہاشم تھاچی کو مشکلات سے دوچار کر دیا ہے۔
گزشتہ برس یورپی کونسل کی ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ باغیوں کے سابق لیڈر تھاچی اور ان کی ڈیموکریٹک پارٹی آف کوسووو(PDK) سے منسلک ارکان انسانی اعضاء کی اسمگلنگ میں ملوث رہے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق البانیہ میں خفیہ حراستی مراکز قائم کیے گئے تھے، جہاں قیدیوں کے اعضاء نکالنے کے بعد انہیں فروخت کر دیا جاتا تھا۔ کوسووو کے وزیر اعظم ایسے تمام الزامات کی ابھی تک تردید کرتے آئے ہیں۔
کوسووو کے لیے اقوام متحدہ کے مشن کے سربراہ نے سلامتی کونسل کو بتایا کہ کوسووو اور سربیا کے رہنما، کوسووو میں البانوی اکثریتی آبادی اور اقلیتی سرب کمیونٹی کے درمیان کشیدگی بڑھانے کا باعث بنے ہیں۔
کوسووو میں یورپی یونین کی طرف سے قائم کردہ کمیشن (EULEX) ان الزامات کی تحقیق کر رہا ہے۔ روس کے حمایت یافتہ سربیا نے اقوام متحدہ کے تحت بین الاقوامی انکوائری شروع کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
کوسووو میں اقوام متحدہ کے مشن UNMIK کے قائم مقام سربراہ فرید ذارد نے سلامتی کونسل کو بتایا کہ یورپی کمیشن EULEX کی طرف سے ایک خصوصی تفتیشی ٹاسک فورس تشکیل دی گئی ہے اور امید ہے کہ یہ فورس ستمبر میں اپنا کام شروع کر دے گی۔
سابقہ یوگوسلاویہ کے لیے اقوام متحدہ کے جنگی جرائم کے ٹربیونل میں امریکہ کے سابق پراسیکیوٹر جان کلِنٹ ولیمسن کو ٹاسک فورس کا سربراہ مقرر کیا گیا ہے۔
دوسری جانب سربیا کے وزیر خارجہ Vuk Jeremic نے کہا کہ یورپی یونین کی طرف سے تفتیش پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے انہیں’ناقص ‘ قرار دیا ہے۔
کوسووو کے وزیر خارجہ Enver Hoxhaj نے تحقیقات کے دوران مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔ کوسووو نے باضابطہ طور پر فروری 2008 میں سربیا سے اپنی آزادی کا اعلان کیا تھا۔ تاہم ابھی تک دونوں ملکوں کے مابین تعلقات کشیدہ ہیں۔ سکیورٹی کونسل کے ممبران نے دونوں ملکوں سے تعلقات معمول پر لانے کا مطالبہ کیا ہے۔
رپورٹ: امتیاز احمد
ادارت: عابد حسین