خليج فارس ميں جہازوں کے تحفظ کے ليے يورپی بحری مشن
24 نومبر 2019خليج فارس کی حفاظت کے ليے يورپی قيادت ميں ايک بحری فورس کا ہيڈ کوارٹر ابوظہبی ميں ہو گا۔ فرانسيسی وزير دفاع فلورينس پارلی نے اتوار کو بتايا کہ ابوظہبی ميں ايک فرانسيسی بحری بيڑے کو اس مقصد کے ليے چنا گيا ہے اور يہ عنقريب فعال ہو گا۔ پارلی نے يہ بيان متحدہ عرب امارات کے دارالحکومت ابو ظہبی ميں اس اڈے پر رپورٹرز سے بات چيت کرتے ہوئے ديا۔ فلورينس پارلی اس بحری اڈے پر تعينات فرانسيسی دستوں سے خطاب کے سلسلے ميں وہاں موجود ہيں۔
اس سال آبنائے ہرمز ميں آئل ٹينکرز پر متعدد حملوں کے بعد متاثرہ علاقے ميں بڑے تجارتی بحری جہازوں کی حفاظت کے ليے ايک بحری فورس تشکيل دی جا رہی ہے۔ فرانس اس منصوبے کو عملی جامعہ پہنانے ميں کليدی کردار ادا کر رہا ہے۔
فلورينس پارلی نے اخباری نمائندگان کو بتايا کہ ہيڈ کوارٹر کے اماراتی سرزمين پر ہونے کا حتمی فيصلہ آج بروز اتوار کيا گيا۔ فرانسيسی وزير دفاع کے بقول کمانڈ سينٹر ميں بارہ اہلکار تعينات کيے جائيں گے جن کا تعلق بحری فورس کے رکن ملکوں سے ہو گا۔ پارلی نے اميد ظاہر کی کہ جب وہ آئندہ اس بيس کا دورہ کريں گی، تو وہ مکمل طور پر فعال ہو گا۔ اس موقع پر فرانسيسی وزير نے تعاون کے ليے اماراتی حکام کا شکريہ بھی ادا کيا۔
قبل ازيں ہفتے کو فلورينس پارلی نے کہا تھا کہ آبنائے ہرمز ميں آئل ٹينکرز کے تحفظ کو يقينی بنانے کے مقصد سے يورپی بحری فورس کا ہيڈ کوارٹر آئندہ برس کے اوائل تک فعال ہو سکتا ہے۔ انہوں نے مزيد بتايا کہ اپنے اپنے ممالک ميں پارليمانی توثيق کے بعد ابتداء ميں دس يورپی ممالک اس فورس کے رکن ہو سکتے ہيں۔ اس منصوبے کے بارے ميں سب سے پہلے رواں سال جولائی ميں خبريں منظر عام پر آئيں تھیں۔ يہ امر اہم ہے کہ يورپی قيادت ميں بحری فورس کا يہ منصوبہ خطے ميں امريکا کی قيادت ميں اسی طرز کے ايک منصوبے سے مختلف ہے۔ چند يورپی رياستوں کی رائے ميں آبنائے ہرمز ميں بحری جہازوں کی حفاظت کے ليے امريکی مشن سے ايران اور امريکا کے مابين کشيدگی بڑھے گی، جو خطے کے ليے موزوں نہيں۔ فلورينس پارلی کے مطابق امريکی و يورپی مشن نيوی گيشن کے معاملات ميں کسی نا خوشگوار واقعے سے بچنے کے ليے مشاورت ضرور جاری رکھيں گے۔
دريں اثناء فرانسيسی وزير خارجہ نے ہفتے کو يہ بھی بتايا کہ پيرس حکومت سعودی عرب کو دفاعی ساز و سامان فراہم کر رہی ہے۔ يہ پيش رفت فضا ميں کم اونچائی سے کيے جانے والے حملوں سے بچنے کے ليے رياض حکومت کی درخواست پر سامنے آئی ہے۔ سعودی عرب نے اپنے ہاں تيل کی تنصيبات پر حملوں کا الزام ايران پر عائد کيا تھا۔ يہ امر اہم ہے کہ آبنائے ہرمز ميں بھی آئل ٹينکروں پر حملوں کا الزام ايران پر عائد کيا جاتا ہے۔ تہران حکومت ان تمام الزامات کو رد کرتی ہے۔
ع س / ا ا، نيوز ايجنسياں