خواتین میں ہلاکت کی بڑی وجہ ایچ آئی وی اور ایڈز
19 مارچ 2010اس کے سبب ہونے والی اموات کی شرح میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔ اس بارے میں حال ہی میں نیو یارک میں ایک دس روزہ کانفرنس کا انعقاد ہوا، جس میں ایک پانچ سالہ ایکشن پلان متعارف کرایا گیا جسے ایک اعلیٰ سطحی پینل نے اقوام متحدہ کے کمیشن کے 54 ویں اجلاس کے موقع پر پیش کیا گیا۔ دس روزہ کانفرنس میں زیر بحث موضوع تھا ایچ آئی وی ایڈز کا شکار ہونے والے انسان جن میں ایک بڑی تعداد خواتین کی ہے۔
ان خواتین میں سے 70 فیصد کو دنیا کے مختلف خطوں میں غیر محفوظ جنسی عمل پر مجبور کر دیا جاتا ہے۔ UNAID نے اسے انسانی حقوق کی پامالی قرار دیتے ہوئے اس کے خلاف سخت اقدامات پر زور دیا گیا ہے۔ UNAID پروگرام کے ایکسیکیوٹیؤ ڈائریکٹر Michel Sidibe کے بقول’ خواتین کی عزت و حُرمت کو مجروح کرکے ہم نصف انسانی قوت کو ضائع کر رہے ہیں، جس کی مدد سے ہم میلینیم اہداف تک پہنچ سکتے تھے‘۔ اقوام متحدہ کی ایک تازہ ترین رپورٹ کے مطابق AIDS HIV کو پھیلے 30 سال کا عرصہ گزر چکا ہے تاہم اب تک اس سے بچاؤ کے لئے لڑکیوں اور عورتوں کی بنیادی ضروریات پوری نہیں کی گئی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ سب سہارہ یعنی بلیک افریقہ کے علاقے میں جو عرب دنیا کا حصہ بھی مانا جاتا ہے میں ایڈز کے شکار انسانوں کا 60 فیصد خواتین پر مشتمل ہے۔ جبکہ جنوبی افریقہ میں لڑکوں کے مقابلے میں ان کی ہم عمر لڑکیوں میں AIDS HIV کے انفیکشن کے امکانات تین گنا زیادہ ہوتے ہیں۔ ان حقائق کے پیش نظر لگائے جانے والے اندازوں کے مطابقAIDS HIV دنیا بھر میں 15 سے 49 سال کی درمیانی عمر کی لڑکیوں اور خواتین کی کی سب سے بڑی وجہ بنتا ہے۔
دسمبر 2008 ء سے لے کر حالیہ اعداد وشمار بتاتے ہیں کہ دنیا بھر میں 33 اعشاریہ 4 ملین انسان AIDS HIV کے موذی مرض میں مبتلا ہیں جن میں سے تقریباً نصف تعداد یعنی 15 عشاریہ 7 ملین خواتین ہیں۔UNAID پروگرام کے تحت لڑکیوں اور خواتین میں اس بیماری سے بچاؤ کے بارے میں شعور بیدار کرنے، ان کی ضروریات کو ممکنہ حد تک پورا کرنے اور ایسے معاشرتی اور سیاسی نظام کے فروغ کے لئے اہداف مختص کرنے کی بات کی گئ ہے جن سے لڑکیوں اور خواتین کے حقوق کا تحفظ ہو سکے۔ UNAID پروگرام ایکشن میں ایڈز کے مرض سے متعلق جملہ معلومات پر مشتمل کوائف اکھٹا کرنے اور ان کا تجزیہ کرنے، خواتین کے خلاف تشدد کے خاتمے کی کوششیں، ایڈز میں مبتلا خواتین کے گروپس کو منظم اور انکا ایک نٹ ورک قائم کرنے کے علاوہ لڑکوں اور مردوں کے لئے ایسے ادارے اور تنظیموں کو فروغ دینے پر زور دیا گیا ہے جو خواتین کے حقوق اور ان کے تحفظ کے لئے کام کر یں۔
رپورٹ کشور مصطفیٰ
ادارت عدنان اسحاق