داخلی دہشت گردی کا خطرہ، مکمل تفتیش کی جائے، صدر جو بائیڈن
23 جنوری 2021وائٹ ہاؤس کی ترجمان جین ساکی نے پریس بریفنگ میں بتایا کہ داخلی دہشت گردی کے امکانات کے حوالے سے شروع کی جانے والی تفتیش کی سربراہی ڈائریکٹر نیشنل انٹیلیجنس کریں گے۔ ساکی نے یہ بھی بتایا کہ تفتیش میں دیگر اداروں میں ایف بی آئی اور داخلی سلامتی کا محکمے بھی شامل کیے گئے ہیں۔ ترجمان کے مطابق یہ تمام ادارے تفتیشی عمل میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرتے ہوئے معاملات کو آگے بڑھائیں گے۔امریکی جمہوریت: غریب کرے تو جرم، امیر کرے تو کھیل
حقائق پر مبنی تفتیش
جین ساکی نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ تمام اداروں کو صدر جو بائیڈن نے واضح ہدایت کی ہے کہ داخلی دہشت گردی کے حوالے سے حقائق پر مبنی تفتیش مکمل کر کے رپورٹ مرتب کی جائے تا کہ ملک میں امن و سلامتی کے حوالے سے پالیسی مرتب کی جائے۔
اس تفتیش کو رواں برس چھ جنوری کو کیپیٹل ہل میں واقع امریکی کانگریس کی عمارت پر سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں کی جانب سے دھاوا بولنے کے بعد کی صورت حال کو دیکھتے ہوئے مکمل کیا جائے گا۔ دھاوے میں شریک افراد میں انتہائی دائیں بازو کے عناصر کی موجودگی کا حوالہ بعض سکیورٹی حلقے اور میڈیا بیان کرتے رہے ہیں۔
امریکی کانگریس پر دھاوا بولے جانے کے ذمے دار ٹرمپ بھی ہیں، میرکل
دھاوا ایک نئی پالیسی کی بنیاد
تجزیہ کاروں کے مطابق اہم امریکی اداروں کی تفتیش ملک میں سلامتی کی ایک نئی پالیسی کو متعارف کرانے میں مددگار ہو گی۔ وائٹ ہاؤس کی ترجمان نے چھ جنوری کے کیپٹل ہِل پر دھاوے کو انتہائی افسوس ناک فعل قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس حملے نے ملکی انتہاپسندوں کے پرتشدد رویے کو آشکار کر دیا ہے اور یہ داخلی دہشت گردی کی جانب ایک اشارہ بھی خیال کیا جا سکتا ہے۔ ساکی نے اس سارے معاملے کو ملکی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ قرار دیا ہے۔
داخلی خطرات کا سامنا
وفاقی حکومتی حلقوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ ملک کے اندر پروان چڑھنے والی داخلی دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے سکیورٹی ادارے تیار ہیں۔ امریکا کے فوجداری تفتیش کے وفاقی ادارے ایف بی آئی کے موجودہ سربراہ کرس رے کا کہنا ہے کہ حالیہ برسوں میں شدید قسم کا تشدد حکومت مخالف حلقوں کی جانب سے سامنے آیا ہے۔ رے کے مطابق ان میں دائیں بازو کے انتہا پسندوں کے ساتھ ساتھ ملک میں انتشار پھیلانے والے سرگرم افراد بھی شریک رہے ہیں۔
ع ح، ا ا (اے پی، روئٹرز)