’دشمن پاک چین اقتصادی منصوبے کو سبوتاژ کرنا چاہتا ہے‘
2 جون 2015میاں محمد نواز شریف نے یہ بات کوئٹہ گورنر ہاوس میں سانحہ مستونگ کے تناظر میں منعقدہ آل پارٹیز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار احمد خان،گورنر بلوچستان اور وزیر اعلیٰ بلوچستان سمیت مختلف سیاسی جماعتوں کے قائدین اور اعلیٰ سول اور فوجی حکام بھی موجود تھے۔ وزیراعظم نے کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ حکومت ملک سے دہشت گردی اور انتہا پسندی ختم کرنے کے لئے تمام تر وسائل بروئےکار لا رہی ہے اور شہریوں کی جان ومال کو تحفظ فراہم کرنا حکومت کی ترجیہات میں شامل ہے۔
انہوں نے کہا، ’’ایک منظم سازش کے تحت پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ ملک دشمن عناصر ایک مخصوص ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں اور قوم کو فرقہ واریت اور لسانیت کے ذریعے تقسیم کرنا چاہتے ہیں۔ سانحہ مستونگ سمیت بلوچستان اور ملک کے دیگر حصوں میں پیش آنے والے دہشت گردی کے حالیہ واقعات ایک منظم سازش کا حصہ ہیں، جسے ناکام بنانے کے لئے ملک کی فوجی اور سیاسی قیادت ہر حوالےسے متحد اور پرعزم ہے۔‘‘
وزیراعظم نے کہا کہ چین پاکستان کا ایک اہم اسٹریٹجک پارٹنر ہےاور پاک چائناکوریڈور پر ہندوستان کی تنقید بلاوجہ اور باعث افسوس ہے۔ اس طرح کے منفی ہتھکنڈوں سے پاکستان میں غیرملکی سرمایہ کاری کو ناکام بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
ان کامزید کہنا تھا،’’پاکستان کے اندرونی معاملات اور بالخصوص سرمایہ کاری کے منصوبوں پر بیان بازی منفی رویے کی عکاسی کرتی ہے۔ چین پاکستان میں 46 ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری کررہا ہے ان منصوبوں سے پاکستان کی معیشت پر ہر زاویے سے دور رس نتائج برآمد ہوں گے۔ پاکستان مخالف قوتیں اس سرمایہ کاری کی خلاف ہیں اور نہیں چاہتیں کہ یہاں ترقی ہو۔ اس لئے یہاں اپنے آلہ کاروں کے ذریعے بدامنی پھیلا کر اپنے مذموم مقاصد کو حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ ہم یہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ دشمن کی چالیں جتنی ہی زیادہ کیوں نہ ہوں وہ ہمیں عدم استحکام کا شکار کبھی نہیں بنا سکتا۔‘‘
کانفرنس سے خطاب میں وزیراعظم نے مزید کہا کہ دہشت گردی کے واقعات سے ملک کو 110 بلین ڈالرزکا معاشی نقصان ہوا ہے اور دشمن بلوچستان میں شورش کو اپنے مقاصد کے لئے استعمال کرنا چاہتا ہے۔ حکومت دہشت گردی کے خلاف جنگ کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کرے گی۔
میاں نواز شریف نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہدایت کی کہ سانحہ مستونگ میں ملوث دہشت گردوں کو جلد از جلد گرفتار کر کے ان تمام دہشت گرد گروپوں کے خاتمے کے لئے سخت کارروائی عمل میں لائی جائے، جو بلوچستان میں بے گناہ افراد کے قتل عام میں ملوث ہیں۔
آل پارٹیز کانفرنس میں آئی ایس آئی، ایم آئی ، آئی بی اور قومی سلامتی کے دیگر اداروں کے اعلیٰ افسران نے بھی شرکت کی اور متعلقہ سیکورٹی حکام نے کانفرنس کے شرکاء کوموجودہ سکیورٹی صورتحال پر تفصیلی بریفنگ دی ۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثاراحمد خان نےکہا کہ بلوچستان میں شدت پسند مقامی قبائل کو دست وگریبان کرنے کی سازش کر رہے ہیں جنہیں ناکام بنانے کے لئے سیاسی قیادت نے بصیرت کا مظاہرہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا، ’’شدت پسند قوموں میں نفرتیں پیدا کرنا چاہتے ہیں اوران کی کوشش ہے کہ یہاں لوگ ایک دوسرے کے خلاف بندوق اٹھائیں اور حکومت کی رٹ چیلنج کریں۔ یہ کوئی عام سازش نہیں ہے ہمیں حالات کی سنگینی کا احساس کرنا ہوگا ۔ دہشت گردوں کے عزائم ملک کی بنیادیں ہلانا ہیں وہ یہ نہیں چاہتے کہ یہاں امن ہو۔ گزشتہ دو سالوں کی نسبت بلوچستان میں حالات میں کافی بہتری آئی ہے۔‘‘
کانفرنس سے گونر بلوچستاں محمد خان اچکزئی اور وزیر اعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے بھی خطاب کیا۔ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نےکہا، ’’بلوچ اور پشتون یہاں صدیوں سے آباد ہیں، دشمن انہیں خانہ جنگی کی جانب دھکیلنا چاہتے ہیں۔ گوادر کاشغر اقتصادی راہداری پاکستان دشمنوں کی نظر میں کانٹے کی طرح کھٹک رہی ہے اور وہ اس منصوبے کو ناکام بنانے کے لئے بوکھلاہٹ کا شکار ہوکر اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئے ہیں۔ بدامنی کی کوششوں سے حکومت کا دہشت گردی کے خاتمے کے خلاف ٹھوس عزم کمزور نہیں ہو سکتا۔‘‘
اس موقع پرجمعیت علماء اسلام، نیشنل پارٹی ،پشتونخوا میپ، عوامی نیشنل پارٹی، مسلم لیگ ( ن) ، مسلم لیگ (ق) اور دیگر سیاسی جماعتوں کے قائدین نے بھی خطاب کیا۔ مقررین نے حکومت کو دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ کے حوالے سے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی اور بلوچستان میں امن وامان کی بہتری کے لئے متعدد تجاویز پیش کیں۔
آل پارٹیز کانفرنس کے اختتام پر مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا جس میں اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ آپریشن ضرب عضب کی طرح بلوچستان میں بھی دہشت گردوں کے خاتمے کے لئے آپریشن کلین اپ شروع کیا جائے گا۔ اس پریشن میں حصہ لینے والے سیکورٹی اداروں کو وفاقی حکومت بھر پور معاونت فراہم کرے گی۔