دل اور دوران خون کی بیماریوں کا موثرعلاج
3 جون 2010حال ہی میں ’ورلڈ ہائپر ٹینشن ڈے‘ یا بلند فشار خون کا عالمی دن منایا گیا۔ اس کا موٹو تھا ’بھاری جسم یا زیادہ وزن بلڈ پریشر بڑھانے کی وجہ‘۔ اس موقع پر جرمنی کے چیمبر آف فارمیسیز یا ادویات فروشوں کے ایوان کی صدر ’Erika Fink ‘ نے کہا’ جس نے اپنے وزن پر کنٹرول کر لیا وہ صحت مند اور طویل عمر پائے گا‘۔ دنیا کے دیگر ممالک کی طرح جرمنی میں بھی ہائی بلڈ پریشر بہت زیادہ اموات کا باعث بن رہا ہے۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ بلڈ پریشر یا ہائپر ٹینشن کے خلاف استعمال کی جانے والی ادویات جنہیں ’Antihypertonic ‘ کہتے ہیں عارضہ قلب کے موثر علاج کے لئے کافی نہیں ۔ دل کی گوناگوں بیماریوں کے علاج کے لئے تیار کی جانے والی ادویات میں ’ Bisoprolol ‘ نامی ایک کیمیائی مرکب کے استعمال کے بہت موثر نتائج سامنے آئے ہیں۔
اس وقت جرمنی میں ہونے والی اموات کے 50 فیصد واقعات کی وجہ دوران خون اور دل کی بیماریاں بن رہی ہیں، جس میں ہائی بلڈپریشر یا ہائپر ٹینشن بنیادی مسئلہ ہے۔ دل کے دورے اور حرکت قلب کے بند ہو جانے جیسے پیچیدہ امراض کی وجہ بلڈ پریشر یا فشار خون کی کہنہ شکایت بتائی جاتی ہے۔ کیونکہ بلڈ پریشر دراصل قلب کے خلیوں کو رفتہ رفتہ کمزور اور تنگ کر تا رہتا ہے۔ یہاں تک کہ خون کی نالیاں بند ہونا شروع ہوجاتی ہیں۔ اس کے علاوہ ہائی بلڈ پریشر کی دیرینہ بیماری گردوں کو بھی خراب کر دیتی ہے اور اس کے اثرات بینائی پر بھی مرتب ہوتے ہیں۔ یعنی بصارت کمزور ہو جاتی ہے۔ ہائپر ٹینشن یا ہائی بلڈ پریشر کے خلاف جو ادویات استعمال کی جاتی ہیں انہیں ’Antihypertonic کہا جاتا ہے۔ اس میں شامل کیمیائی اجزاء اب تک اتنی زیادہ موثر ثابت نہیں ہو سکے ہیں۔ ماہرین نے اس ضمن میں Bisoprolol ‘ نامی ایک کیمیائی مرکب کو بلڈ پریشر کی ادویات میں شامل کرنے کا تجربہ کیا ہے جس کے بعد وہ اس نتیجے پر پہنچے کہ Bisoprolol انسانی جسم میں پائے جانے والے Stress hormone کے خلاف ایک موثر مدافعتی کیمیکل ثابت ہوتا ہے۔ اس طرح یہ کیمیائی مرکب Beta blocker کے طور پر کام کرتا ہے یعنی قلب کی شریانوں کے بند ہونے کے عمل کو روکنے اور دوران خون میں پائے جانے والے نقص کہ دور کرتا ہے۔ Bisoprolol فشار خون کو بلند ہونے سے روکتا ہے اور اس طرح اس کے استعمال سے ہائپرٹینشن کے خطرات کم ہوتے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ دل کے عضلات کی کمزوری اورخون کی کمی اور ہارٹ فریکوینسی یا دل کی دھڑکن میں غیر معمولی تیزی جیسی شکایات دور کرنے میں Bisoprolol موثر ثابت ہوا ہے۔
جرمنی میں اس وقت تقریباً 30 ملین باشندے ہائی بلڈ پریشر یا بلند فشار خون کے عارضے میں مبتلا ہیں تاہم ان میں سے محض 15 ملین کو اپنی اس بیماری کا پتہ ہے۔ بالغ افراد کو اپنا بلڈ پریشر پابندی سے چیک کرواتے رہنا چاہئے۔ ہائی بلڈپریشر کی پہچان عموماً سر درد، پسینا آنا، دل کی دھڑکنوں کا تیز ہونا اور کئی کیسز میں بے خوابی ہوتی ہے۔ بلڈ پریشر کی پیمائش کی دو سطحیں ہوتی ہیں۔ سیسٹولک اور ڈائیسٹولک ۔ یعنی اوپر والی سطح کو سیسٹولک کہتے ہیں جس کی حد 140 ہے جبکہ نیچے والی سطح یعنی ڈائیسٹولک کا 90 ہونا ہائی بلڈپریشر کے ہائی ہونے کی نشاندہی کرتا ہے۔ اگر آپ کا بلڈپریشر دن بھر میں دو سے تین بار چک کیا جائے اور یہ 90/140ہی رہے تو فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہئے اور ہائی بلڈپریشر کے خلاف دوا کا استعمال شروع کردینا چاہئے۔
ہائی بلڈ پریشر یا ہائپرٹینشن کو ’ اسٹل ڈیزیز‘ یا خاموش بیماری کہا جاتا ہے جس کے شکار افراد کی کل تعداد میں سے 90 فیصد کو اس عارضے میں مبتلا ہونے کا علم نہیں ہوتا۔ اس بیماری کی وجہ بھی کافی حد تک غیر محسوس ہوتی ہے۔ مثلاً تمباکو نوشی، غیر صحت بخش غذائی عادات، اوور ویٹ یا موٹاپا اور جسمانی حرکت کی کمی۔ ایک امریکی طبی ریسرچ کے نتائج کے مطابق کم شکر والی خوردونوش کے اجزاء کا استعمال ہائی بلڈپریشر سے بچائے رکھتا ہے۔ زیادہ میٹھے اور مرغن کھانے اور مشروبات نہ صرف وزن اور موٹاپے میں اضافے کا باعث بنتے ہیں بلکہ ان کے استعمال سے دل اور دماغ کے شریانوں میں دوڑنے والا خون بھی گاڑھا ہوجاتا ہے جو دل کے دورے یا دماغی رگوں میں خون جمنے جیسے جان لیوا عارضوں کا سبب بن سکتا ہے۔
رپورٹ کشور مصطفیٰ
ادارت عابد حسین