ترکی ایران سے بڑا خطرہ ہے، امریکی سفیر
28 جولائی 2020وائٹ ہاؤس کی جانب سے پير ستائيس جولائی کو ايک پريس ريليز ميں ڈگلس مک گريگر کی جرمنی کے ليے نئے سفير کے طور پر نامزدگی کی تصديق کی گئی۔ مک گريگر عسکری فورس تشکيل دينے اور حکمت عملی بنانے کے ماہر ہيں۔يہ امر اہم ہے کہ مک گريگر کی ابھی سينيٹ سے منظوری باقی ہے، جہاں ٹرمپ کی ری پبلکن جماعت اکثريت کی حامل ہے۔
ڈگلس مک گريگر فوکس نيوز پر تبصرہ نگار ہيں۔ انہوں نے جرمنی کی عسکری تاريخ پر کتاب بھی لکھ رکھی ہے۔ وائٹ ہاؤس کے بيان ميں کہا گيا ہے کہ 'وہ قومی سلامتی کے معاملات پر اکثر ريڈيو اور ٹيلی وژن پر اپنے تجزيے ديتے رہتے ہيں اور فوجی امور پر ان کی تحريريں نہ صرف امريکی بری فوج کی تشکيل نو بلکہ نيٹو اور اسرائيلی افواج و عسکری معاملات ميں جدت کا باعث بنيں۔
ڈگلس مکگريگر عراق ميں امريکی جنگ کے سخت ناقد رہے ہيں۔ علاوہ ازيں وہ مشرق وسطی ميں مداخلت پر بھی تنقيد کرتے آئے ہيں۔ فوکس نيوز پر ايک پروگرام ميں مک گريگر اکثر شام سے امريکی افواج کے انخلاء کے فيصلے کا دفاع کرتے آئے ہيں۔
ڈگلس مک گريگر سن 1976 سے سن 2004 تک امريکی فوج ميں خدمات سر انجام دے چکے ہيں۔ وہ يہ بھی کہتے آئے ہيں کہ امريکا کا شام اور عراق ميں مداخلت کا کوئی جواز نہيں بنتا اور يہ کہ حقيقی خطرہ ايران سے نہيں ترکی سے ہے۔ جرمنی کے ليے نامزد امريکی سفير نے ڈاکٹريٹ کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے اور وہ مشرقی جرمنی کے سابقہ سوويت يونين کے ساتھ رابطوں پر تعليم حاصل کر چکے ہيں۔
سينيٹ سے منظوری کی صورت ميں وہ سابق سفير رچرڈ گرينيل کی جگہ ليں گے۔
ع س / ع ا، اے ايی پی، ڈی پی اے