دنیا بھر میں پھانسی دینے کے واقعات میں ریکارڈ اضافہ، ایمنسٹی
29 مئی 2024انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بدھ کے روز جاری ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ سال 2023 میں دنیا بھر میں سرکاری طورپر 1153 افراد کو موت کی سزائیں دی گئیں۔
یہ تعداد اس سے پچھلے سال کے مقابلے تیس فیصد زیادہ ہے اور سال 2015 کے بعد اب تک کی سب سے زیادہ تعداد ہے، جب ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق 1634 افراد کو پھانسی دی گئی تھی۔
موت کی سزا کے لیے نائٹروجن گیس کا استعمال کتنا درست؟
ایران میں 26 مظاہرین کو پھانسی کا سامنا ہے، ایمنسٹی
برطانیہ سے سرگرم اس غیر سرکاری تنظیم کے مطابق سال 2023 میں پھانسی کی سزاؤں پر عمل درآمد کرنے والے ملکوں کی تعداد ریکارڈ سب سے کم 16 تھی۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے سزائے موت اور پھانسیوں سے متعلق اپنی سالانہ رپورٹ میں کہاکہ،"ریکارڈ کے مطابق سب سے کم ممالک میں تقریباً ایک دہائی کے دوران سب سے زیادہ پھانسی کی سزاؤں پر عمل درآمد کیا گیا۔"
کن ممالک میں پھانسیوں کی تعداد میں اضافہ ہوا؟
انسانی حقوق کی صورت حال پر نگاہ رکھنے والی ایمنسٹی نے پھانسیوں کی تعداد میں "خطرناک" اضافے کی وجہ ایران کو قرار دیا ہے، جہاں سال 2022 کے مقابلے گزشتہ سال تعداد میں تقریباً پچاس فیصد کا اضافہ ہوا۔ ایرانی حکام نے پچھلے سال کم از کم 853 لوگوں کو پھانسی دے دی جب کہ سال 2022 میں یہ تعداد 576 تھی۔
ایران میں موت کی سزائیں ’ریاستی منظوری سے ہلاکتیں،‘ اقوام متحدہ
انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق ایران نے 2022 میں 582 افراد کو پھانسی دی
ایمنسٹی کی سکریٹری جنرل اگنیس کالمارڈ نے ایک بیان میں کہا،"ایرانی حکام نے انسانی زندگی کو مکمل طورپر نظر انداز کیا اور منشیات کے متعلق جرائم کے لیے سزائے موت پر عمل درآمد میں اضافہ کیا، جو کہ ایران کی سب سے پسماندہ اور غریب طبقے پر سزائے موت کے جانبدارانہ اثرات کو مزید اجاگر کرتا ہے۔"
سعودی عرب، صومالیہ اور امریکہ ان چار ممالک میں شامل ہیں جہاں گزشتہ سال سب سے زیادہ موت کی سزائیں دی گئیں۔
امریکہ میں مسلسل دوسرے سال پھانسیوں کی تعداد 18 سے بڑھ کر 24 ہو گئی۔ امریکہ کی پانچ ریاستوں میں مہلک انجکشن استعمال کرکے موت کی سزا کو نافذ کیا جاتا ہے۔
اعدادو شمار تک رسائی کا فقدان
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پھانسیوں کی حقیقی تعداد ممکنہ طورپر زیادہ ہوسکتی ہے۔ ایمنسٹی نے اس کی وجہ چین جیسے ممالک کی طرف سے پھانسی کی سزاؤں کی تعداد کو خفیہ رکھنا بتایا ہے، جہاں "ہزاروں لوگوں" کو مبینہ طور پر سزائے موت دی گئی۔ لیکن اس کا سرکاری طورپر کوئی ذکر نہیں کیا گیا۔ لہذا یہ ایمنسٹی کی رپورٹ میں شامل نہیں ہیں۔
ایمنسٹی نے اعدادو شمار جاری کرنے کا اپنا مطالبہ دہراتے ہوئے کہا،"چین نے سزائے مورت کے بارے میں ابھی تک کوئی اعداد و شمار شائع نہیں کیے ہیں، تاہم دستیاب معلومات سے پتہ چلتا ہے کہ ہر سال ہزاروں افراد کو پھانسی دی جاتی ہے اور سزائے موت دی جاتی ہے۔"
ایمنسٹی کے مطابق دیگر ممالک بالخصوص بیلاروس اور شمالی کوریا کے بارے میں بھی "وہاں ریاستی پابندیوں کی وجہ سے کم یا کوئی معلومات دستیاب نہیں ہیں۔"
ج ا/ ص ز (اے پی، اے ایف پی)