دوران حیض گھر سے بے دخلی ایک لڑکی کی جان لے گئی
11 جولائی 2017تھامسن روئٹرز فاؤنڈیشن کی رپورٹ کے مطابق نیپال کے مغربی علاقے دیلیکھ کی انیس سالہ تولاسی شاہی ایک زہریلے سانپ کے ڈسنے سے ہلاک ہو گئی ہے۔ غیر سرکاری تنظیم واٹر ایڈ کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق حیض کی وجہ سے تولاسی کو اس کے اہل خانہ نے گھر سے باہر ایک جھونپڑی میں رہنے پر مجبور کیا تھا۔
چوپاڈی، ہندو مذہب کی ایک قدیم روایت ہے جس میں حیض يا مخصوص ايام کے دوران خواتین کو ناپاک تصور کیا جاتا ہے۔ نیپال کے کچھ علاقوں میں حیض کے دوران عورتوں کو گھروں سے باہر نکال دیا جاتا ہے۔
واٹر ایڈ تنظیم کے سربراہ ٹم وین رائٹ کا کہنا ہے، ’’افسوس ناک بات یہ ہے کہ یہ صرف ایک واقعہ نہیں۔ نیپال کے کئی علاقوں میں بچیوں اور عورتوں کو حیض کے دوران گھروں سے باہر نکال دیا جاتا ہے۔‘‘ انہوں نے بتايا کہ چوپاڈی کی قدیم روایت ظاہر کرتی ہے کہ حیض سے جڑے خیالات عورتوں کی زندگیوں کو کیسے متاثر کرتے ہیں۔‘‘
سن 2005 میں چوپاڈی کو غیر قانونی قرار دے دیا گیا تھا لیکن اس کے باوجود کئی ایسے واقعات منظر عام پر آچکے ہیں جن میں حیض کے باعث جھونپڑیوں میں رہنے والی عورتوں پر جنگلی جانوروں کی طرف سے حملے کیے گئے، سانپوں نے عورتوں کو ڈسا اور یہاں تک کے عورتوں کا ریپ بھی کیا گیا۔ یہ واقعات ظاہر کرتے ہیں کہ مغربی نیپال میں چوپاڈی کی روایت اب بھی وہاں کے شہریوں کی زندگیوں کا حصہ ہے۔
گزشتہ برس دسمبر میں ایک 15 سالہ لڑکی تازہ ہوا اور آکسیجن کی کمی کے باعث جھونپڑی میں ہلاک ہو گئی تھی۔ اور کچھ ہفتے قبل ایک چودہ سالہ لڑکی کو حیض کے دوران ایک خطرناک بیماری لاحق ہوگئی تھی۔