دہشت گردی سے متاثرہ ’ بدترین خطہ‘ جنوبی ایشیا: امریکی رپورٹ
28 اپریل 2010امریکہ کے قومی انسداد دہشت گردی کے سینٹر NCC نے سال دو ہزار نو کی سالانہ رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اورافغانستان میں دہشت گردی کی بڑھتی ہوئی کارروائیوں کے نتیجے میں اس سال جنوبی ایشیا نے دہشت گردی کے حوالے سے مشرق وسطیٰ کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
NCC کی طرف سے جاری کردہ اعداوشمار کے مطابق دہشت گردی کی وجہ سے سن 2009 ء کے دوران صرف افغانستان میں سات ہزار شہری ہلاک یا زخمی ہوئے۔ سال 2008ء کے مقابلے میں ان ہلاکتوں میں 44 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ اسی طرح پاکستان میں بھی دہشت گردانہ کارروائیوں کے نتیجے میں گزشتہ سال آٹھ ہزار چھ سو سے زائد افراد ہلاک یا زخمی ہوئے، اُس سے گزشتہ سال کے مقابلے میں پاکستان میں ان ہلاکتوں کی شرح تیس فیصد اضافے کے ساتھ بڑھی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جنوبی ایشیا دہشت گردی سےمتاثرہ بد ترین خطہ یوں بھی بنا کیونکہ گزشتہ سال مشرق وسطیٰ میں دہشت گرادنہ کارروئیوں میں کمی واقع ہوئی ہے۔ گزتشہ سال صرف عراق میں ہی ایسی کارروئیوں میں تین گنا کمی دیکھنے میں آئی ہے۔
اس رپورٹ کے منظر عام پر آنے کے بعد سابق بش انتطامیہ کے انسداد دہشت گردی کے اعلیٰ افسر اور آج کل ایک تھنک ٹینک ادارے سے وابستہ Juan Zarate نے کہا:’’ ان اعداد وشمار سے ہمیں کچھ حد تک اندازہ ہوتا ہے کہ ہمارے دشمن(دہشت گرد( کن علاقوں میں دوبارہ متحد ہو رہے ہیں۔‘‘
جنوبی ایشیا کے علاوہ یمن اورصومالیہ بھی دہشت گردی کے حوالے سے اہم سمجھے جا رہے ہیں۔
سیکیورٹی ماہرین کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف مؤثر کارروائی کرنے کے عالمی دباؤ کی وجہ سے پاکستان میں فوجی کارروائی کے بعد صورتحال کچھ بہتر ہوئی ہے تاہم افغانستان میں ایسی فوجی کارروائیوں کے خلاف بغاوت میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔
مجموعی طور پر پاکستان میں سن دو ہزار آٹھ میں کوئی1800 دہشت گردانہ حملے ہوئے جبکہ سن دو ہزار نو کے دوران ان حملوں میں اضافہ ہوا اور ان کی تعداد 1900 سے بڑھ گئی۔ اعدادوشمار کے مطابق پاکستان میں سن دو ہزار سات اور نو کے دوران خود کش حملوں کی تعداد میں دوگنا اضافہ ہوا ہے۔ سالِ رواں کے آغاز سے اب تک دہشت پسندانہ حملوں میں 500 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: امجد علی