دہشت گردی سے نمٹنے کے لئے۔ سخت قوانین پربھارتی پارلیمنٹ میں اتفاق
18 دسمبر 2008چھبیس نومبر کے ممبئی دہشت گردانہ حملوں کے بعد بھارت کی مرکزی حکومت کی کوشش ہے کہ دہشت گردی سے نمٹنے کے سلسلے میں سخت قوانین کا نفاذ جل از جلد ہو سکے۔ مرکز میں قائم ڈاکٹر من موہن سنگھ حکومت اِس سلسلے میں ایک قومی تفتیشی ایجنسی کے قیام کے ساتھ پولیس کی خصوصی ٹریننگ اور عدالتی نظام میں بھی ترمیم کی خواہش رکھتی ہے۔
اِس سے پہلے مرکزی حکومت کی اِس خواہش کے راستے میں ریاستی حکومتوں کی دیوار آ جاتی تھی مگر ممبئی دہشت گردانہ واقعیات سے سارے بھارت میں سوچ تبدیل ہو چکی ہے اور مرکز کے ساتھ ریاستیں بھی اتفاق کرتی ہیں کہ ایک قومی سطح کی تفتیشی ایجنسی کا ہونا ضروری ہے اور اِس کے علاوہ قوانین میں بھی مزید سختی وقت کی ضرورت ہے۔
گزشتہ روز اِس مناسبت سے مرکزی حکومت کے جانب سے پیش کردہ مجوزہ تجویز پر لوک سبھا یا بھارتی پارلیمنٹ کے ایوان زیریں میں اتفاق پایا گیا۔ نئی قانون سازی میں اب مشتبہ دہشت گرد کو پولیس کسٹوڈی میں نوے دِن کے بجائے ایک سو اسی دِن تک رکھا جا سکے گا۔ اِس کے ساتھ ساتھ پولیس کو بھی مزید اختیار دینے کی سفارش کی گئی ہے۔ مشتبہ دہشت گرد کو مالی پابندیوں سے بھی جکڑی جانے کو نئی دستوری ترمیم میں شامل کیا گیا ہے۔
سردست اس قانون سازی کے حوالے سے کئی بھارتی صوبوں یا ریاستوں میں یہ بحث بھی جاری ہے کہ یہ کس طرح تعیّن کیا جائے گا کہ کونسا کا جرم فیڈرل ایجنسی کے دائرے میں ہے اور کون سا ریاستی پولیس کے دائرے میں ہو گا۔ ماہرین کا خیال ہے کہ مرکزی حکومت کو اِس مناسبت سے انڈین پینل اور پروسیجرل کوڈ میں تبدیلی کے لئے ایک اور ترمیمی بل لانا ہو گا۔
دہشت گردی سے نمٹنے کے لئے پیش کردہ بِل کی منظوری بھارتی ایوانِ زیریں لوک سبھا نے اتفاق رائے سے دے دی ہے۔ اِس بل کے منظور ہونے کا سپیکر سومناتھ چیٹر جی نے اعلان کیا۔ بھارت کے وزیر داخلہ پلانی اپن چدمبرم نے پارلیمن میں اپنے بیان میں کہا ہے کہ یہ ایک بل ہے، اس کے علاوہ دہشت گردی سے نمٹنے کے لسے مزید کئی اور اقدامات تجویز کئے جا رہے ہیں۔ نئے اقدامات میں بھارتی حکومت اپنی ساحلی پٹی کو بھی مسلسل نگرانی میں رکھنے کا پلان کر رہی ہے۔
بھارت میں نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی کا قیام امریکی ایف بی آسی کی طرز پر کیا جا رہا ہے۔ پہلے سے موجود بھارتی تفتیشی ایجنسی کو افرادئ قوت کی کمی کا سامنا ہے۔ یہ بھی سوال خاصا اہم ہے کہ نئی تفتیشی ایجنسی کے لئے ذہین اور ایماندار ملازمین کہاں اور کس انداز میں پورے کئے جائیں گے۔