راہول گاندھی، شاہ رخ، امیتابھ اور کوہلی کا ٹویٹر بلیوٹک غائب
21 اپریل 2023سوشل میڈیا کی معروف مائیکرو بلاگنگ اور نیٹ ورکنگ سروس ٹویٹر نے سبسکرپشن پالیسی کے نفاذ کے بعد پیسہ نہ ادا کرنے کی وجہ سے بھارت کی متعدد اعلیٰ شخصیات کے اکاؤنٹ سے بلیو ٹک کو ہٹا دیا ہے۔ نیلے رنگ کا یہ نشان اہم شخصیات کے اکاؤنٹ کی تصدیق و توثیق کے لیے استعمال ہونے کے ساتھ بعض خصوصی فیچرز بھی مہیا کرتا ہے۔
ٹوئٹر ڈس انفارمیشن کے خلاف کوششیں تیز کرے، یورپی یونین
پہلی بار ٹویٹر نے سن 2021 اپنی سبسکرپشن سروس شروع کی تھی جو بعض مغربی ممالک کے لیے تھی، تاہم اب اسے عالمی سطح پر نافذ کر دیا گیا ہے۔ بھارت میں ویب سائٹ پر اس کی ماہانہ فیس آٹھ ڈالر ہے جبکہ انڈرائیڈ اور آئی او ایس کی ایپ کے لیے گیارہ ڈالر ماہانہ دینے ہوں گے۔
طالبان کے حامیوں نے ٹوئٹر پر ’بلیو ٹِک‘ خریدنا شروع کر دیے
اس کا نام، 'ٹویٹر بلیو سبسکرپشن سروس' ہے۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ اس سروس کے تحت وہ تمام، فیچرز بھی مہیا کیے جائیں گے جس کا صارفین ایک عرصے سے مطالبہ کر رہے تھے۔
ٹوئٹر اکاونٹ پر بلیو ٹک والے صارفین کے لیے بری خبر
بھارت کی متعدد سرکردہ شخصیات متاثر
سبسکرپشن کے پیسے یا ماہانہ فیس ادا نہ کرنے کی وجہ سے بھارت کے سرکردہ سیاسی رہنما راہول گاندھی اور پرینکا گاندھی سمیت متعدد ریاستوں کے وزرائے اعلی کے ٹویٹر اکاؤنٹ سے تصدیقی بیج 'بلیو ٹک' کو ہٹا دیا گیا ہے۔
اس میں ریاست اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ، دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال، اور مغربی بنگال کی رہنما ممتا بنرجی جیسی شخصیات شامل ہیں۔ بالی وڈ کے فلم اسٹار شاہ رخ خان، امیتابھ بچّن، عالیہ بھٹ اور معروف کرکٹر ویراٹ کوہلی و روہت شرما کے اکاؤنٹ سے بھی یہ نشان غائب ہے۔
اب صرف انہیں ٹویٹر صارفین کے اکاؤنٹ پر تصدیق کے لیے بلیو ٹک کا مارک باقی بچا ہے، جو اس کے لیے ٹویٹر کو ادائیگی کر رہے ہیں۔
بھارت کی حکمراں ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی)، عام آدمی پارٹی اور کانگریس جیسی اہم سیاسی جماعتوں کے آفیشل ٹویٹر ہینڈلز بھی اپنے تصدیقی بیج سے محروم ہو چکے ہیں۔
اس سے قبل یہ اعلان کیا گیا تھا کہ اگر صارفین نے بلیو ٹک کے لیے سبسکرپشن کی پالیسی پر عمل نہیں شروع کیا، تو مائیکرو بلاگنگ سائٹ ان اکاؤنٹس کے تصدیق شدہ چیک مارک اسٹیٹس کو ہٹا دے گی، جن کی ایلون مسک کی ملکیت سے قبل تصدیق کی گئی تھی۔
ابتدائی طور پر بلیو ٹک کا استعمال اس لیے ہوتا تھا کہ دیگر افراد معروف شخصیات کی نقل نہ کر سکیں اور اس طرح غلط معلومات سے بھی نمٹا جا سکے گا۔ تاہم ایلون مسک کی ملکیت میں آنے کے بعد ٹویٹر نے اس کے تحت کئی نئے فیچرز بھی متعارف کروائے ہیں۔